رسائی کے لنکس

ٹرمپ کے گھر کی تلاشی، ایف بی آئی نے 'خفیہ دستاویزات' کے 20 ڈبے قبضے میں لے لیے


امریکی محکمۂ انصاف نے تصدیق کی ہے کہ سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی رہائش گاہ کی تلاشی کے دوران ایف بی آئی نے 20 بکسوں پر مشتمل خفیہ دستاویزات کے 11 سیٹ قبضے میں لیے ہیں۔

محکمۂ انصاف کے مطابق سابق صدر سے جاسوسی ایکٹ کی خلاف ورزی سمیت دیگر جرائم کے تحت تحقیقات کی جا رہی ہیں۔

وائس آف امریکہ کے جیف سیلڈن کی رپورٹ کے مطابق یو ایس ڈسٹرکٹ کورٹ فار سدرن ڈسٹرکٹ آف فلوریڈا نے جمعے کو ٹرمپ کے اعتراض کے باوجود سربمہر وارنٹ کو کھول دیا۔

وارنٹ کے مطابق سابق صدر سے جاسوسی ایکٹ کی خلاف ورزی، انصاف کی راہ میں حائل ہونے اور اہم دستاویزات کو سنبھالنے میں مجرمانہ غفلت کے شبہے میں تحقیقات کی جار ہی ہیں۔ تاہم اس جرم کے تحت کسی پر کوئی الزام عائد نہیں کیا گیا ہے۔

یہ چھاپہ اس تفتیشی کارروائی کا حصہ تھا جس میں خدشہ ظاہر کیا گیا تھا کہ سابق صدر جنوری 2021 میں اپنا عہدہ چھوڑنے کے بعد وائٹ ہاؤس سے جاتے ہوئے جوہری ہتھیاروں کی معلومات کے علاوہ کچھ حساس نوعیت کا ریکارڈ اپنے ساتھ لے گئے تھے۔

وارنٹ میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ سابق صدر کی رہائش گاہ پر چھاپے کے دوران ایف بی آئی نے دستاویزات کے 20 سے زائد ڈبے ضبط کر لیے ہیں۔ ان میں سے کچھ ڈبوں پر 'ٹاپ سیکریٹ'، 'سیکریٹ' اور 'کانفیڈینشل' لکھا ہوا ہے۔ کچھ مواد پر 'پوٹینشل پریذیڈینشل سیکریٹ'، 'متفرق خفیہ دستاویزات،' لکھا ہوا ہے جن میں ہاتھ سے لکھے ہوئے کچھ نوٹس اور تصاویر بھی شامل ہیں۔

فلوریڈا میں سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی رہائش گاہ (فائل فوٹو)
فلوریڈا میں سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی رہائش گاہ (فائل فوٹو)

وارنٹ میں بتایا گیا ہے کہ ایف بی آئی کے چھاپے کے دوران ٹرمپ کی رہائش گاہ میں اُن کے دفتر، اسٹور رومز اور وہ تمام کمرے جو ٹرمپ یا اُن کے اسٹاف کے زیرِ استعمال ہیں کی تلاشی لی گئی۔

ٹرمپ کی رہائش گاہ پر چھاپے کے وارنٹ کی اٹارنی جنرل میرک گارلینڈ نے خود منظوری دی تھی, اُنہوں نے جمعرات کو ایک بیان میں کہا تھا کہ محکمۂ انصاف ایسے فیصلے کو آسان نہیں سمجھتا۔ بلکہ کوشش کرتا ہے کہ بغیر کسی ناخوش گوار واقعے کے تلاش کے ایسے متبادل ذرائع استعمال کرتا ہے جس کے ذریعے صرف اُن جگہوں کی تلاشی لی جائے، جہاں سے مطلوبہ مواد ملنے کی اُمید ہو۔

جاسوسی ایکٹ

امریکہ میں جاسوسی ایکٹ 1917 حساس مواد کی تصاویر لینے، اہم معلومات کی نقل کرنے اور امریکی دفاع سے متعلق حساس معلومات کے ذریعے امریکہ کو نقصان پہنچانے یا کسی دوسرے ملک کے فائدے کے لیے استعمال کرنے سے روکتا ہے۔

یہ ایکٹ جاسوسی کے علاوہ حساس معلومات کو سنبھالنے میں غیر محتاط یا غیر ذمے دارانہ رویہ اختیار کرنے پر بھی لاگو ہو سکتا ہے۔

ٹرمپ کا ردِعمل

ٹرمپ نے اپنی رہائش گاہ پر چھاپے کے بعد سخت ردِعمل دیتے ہوئے الزام عائد کیا تھا کہ سابق صدر براک اوباما آفس چھوڑتے ہوئے اپنے ساتھ حساس دستاویزات لے گئے تھے۔

ایک بیان میں سابق صدر کا کہنا تھا کہ سابق صدر اوباما اپنے ساتھ 33 ملین صفحات پر مشتمل کلاسیفائیڈ دستاویزات لے گئے تھے، ان میں سے کتنی جوہری ہتھیاروں سے متعلق تھیں؟ جواب یہ ہے کہ 'بہت سی'۔

امریکی نیشنل آرکائیو نے سابق صدر ٹرمپ کے ان الزامات کی تردید کرتے ہوئے فوری بیان جاری کیا کہ اوباما کے آفس چھوڑتے ہی تمام حساس نوعیت کی دستاویزات قبضے میں لے لی گئی تھیں۔

XS
SM
MD
LG