|
حماس کی جانب سے جاری کی جانے والی دو اسرائیلی یرغمالوں کی ویڈیو کے بعد پیر کے روز ان کے خاندانوں نے ان کی رہائی کی اپیل ایک ایسے وقت کی ہےجب غزہ کی پٹی میں جنگ بندی کے کسی معاہدے کے بارے میں امیدوں میں اضافہ ہوا ہے۔
اختتام ہفتہ حماس نے 64 سالہ کیث سیغال اور 47 سالہ عومری میران کی فوٹیج جاری کی تھی جنہیں سات اکتوبر کو جنوبی اسرائیل پر حماس کے حملے کے دوران عسکریت پسندوں نے اغوا کیا تھا۔
ان کے خاندان پیر کے روز تل ابیب کے یرغمال چوک پر اکٹھے ہوئے جب کہ ثالثوں نے غزہ میں جنگ بندی کے ایک معاہدے پر ایک نیا دباؤ ڈالا جو قیدیوں کی رہائی میں سہولت پیدا کر سکے۔
اسرائیلی قصبے نہال اوز سے اغوا کئے گئے عومر ی میران کی اہلیہ لیشے نے کہا کہ ایک سالہ الما کے بارے میں سبھی کو معلوم ہے کہ اس نے اپنے والد کے ساتھ گزار ے ہوئے دنوں سے زیادہ دن اس کے بغیر،اپنے باپ کو افوٹو یا پوسٹر کے ذریعے پہچانتے ہوئے گزارے ہیں۔
انہوں نے کہا، “کسی بھی بچے کو اپنے باپ کی تصویرکی، دور دراز یاد کے ساتھ بڑا ہونے پر مجبور نہیں کیا جانا چاہئے ۔”
کیث سیغال کی بیوی اویوا نے بھی اپنے شوہر کی رہائی کے لیے کسی سمجھوتے کی اپیل کی۔ اویوا کو بھی حماس نےاغوا کیا تھا لیکن بعد میں نومبر میں ہونے والی پہلی عارضی جنگ بندی کے دوران رہا کر دیا گیا تھا۔
اویوا نے یرغمال چوک پر ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ ،” جب میں نے کیث کی ویڈیو کے بارے میں سنا تو مجھ پر کپکپی طاری ہو گئی ۔”
اویوا نے کہا “مجھے پتہ ہے کہ کیث کو اس ویڈیو کی فلم بندی کراتے ہوئے کتنی مشکل پیش آئی ہو گی ۔ کیوں کہ میں جانتی ہوں کہ قید میں حالات کس قدر سخت اور غیر انسانی ہیں۔”
انہوں نے کہا کہ,” میں کیث کی زندگی کی بارے میں خوفزدہ ہوں اور میں آزاد دنیا کے رہنماؤں سے مطالبہ کرتی ہوں کہ وہ اپنے لوگوں کو گھر واپس لانے میں ہماری مدد کریں۔”
غزہ میں جنگ بندی کی کوششوں میں حالیہ دنوں میں اضافہ ہوا ہے اور پیر کے روز امریکہ اور مصر کے ثالثوں نے اس امید کا اظہار کیا کہ حماس جنگ روکنے کی اسُ تجویز کو قبول کر لے گا جس پر اس وقت گفت و شنید ہو رہی ہے۔
کئی ماہ سے یہ ثالث اسرائیل اور حماس کے درمیان کسی نئے معاہدے کے لیے کوشش کر رہے ہیں، جو نومبر میں ایک ہفتے کی اس جنگ بندی کے بعد سے پہلا ہوگا جس کے تحت اسرائیلی جیلوں میں قید 240 فلسطینیوں کے بدلے 80 اسرائیلی یرغمالوں کو رہا کیا گیا تھا۔
اسرائیلی سرکاری اعداد و شمار کی بنیاد پر اے ایف پی کے اعداد و شمار کے مطابق سات اکتوبر کر حماس کے حملے کے نتیجے میں اسرائیل میں لگ بھگ 1170 لوگ ہلاک ہوئے جن میں سے بیشتر عام شہری تھے۔
اپنے حملے کے دوران عسکریت پسندوں نے تقریباً 250 افراد کو یرغمال بنایا جن میں سے 129 اسرائیلی اندازوں کے مطابق ابھی تک غزہ میں باقی ہیں جن میں وہ 34 شامل ہیں جن کے بارےمیں فوج نے کہا ہے کہ وہ مر چکے ہیں۔
حماس کی زیر انتظام علاقے کی وزارت صحت کے مطابق اسرائیل کی جوابی کارروائی میں غزہ میں کم از کم 34488 لوگ ہلاک ہو چکے ہیں جن میں سے زیادہ تر عورتیں اور بچے ہیں۔
اس رپورٹ کامواد اے ایف پی سے لیا گیا ہے۔
فورم