رسائی کے لنکس

مصری حکومت اخوان کے ساتھ کشیدگی ختم کرے، یورپی یونین


یورپی یونین کی خارجہ امور کی نگران کیتھرین ایشٹن پیر کو مصر پہنچی ہیں جو ہفتے کو ہونے والی قتل و غارت کے بعد کسی بھی غیر ملکی رہنما کا قاہرہ کا پہلا دورہ ہے۔

یورپی یونین نے مصر کی عبوری حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ معزول صدر محمد مرسی کی جماعت 'اخوان المسلمون' کے ساتھ کشیدگی ختم کرے۔

یورپی یونین کی جانب سے یہ مطالبہ مصری سیکیورٹی اداروں کی فائرنگ سے معزول صدر کے 80 سے زائد حامیوں کی ہلاکت کے دو روز بعد سامنے آیا ہے۔

تین جولائی کو مصری فوج کی جانب سے صدر محمد مرسی کو معزول کیے جانے کے بعد سے سیکیورٹی فورسز کے ہاتھوں معزول صدر کے حامیوں کے قتلِ عام کا یہ دوسرا بڑا واقعہ ہے۔

اس سے قبل آٹھ جولائی کو صدارتی محافظوں کے دفتر کے سامنے احتجاج کرنے والے معزول صدر کے حامیوں پر فوجی اہلکاروں کی فائرنگ کے نتیجے میں 50 سے زائد افراد مارے گئے تھے۔

یورپی یونین کی خارجہ امور کی نگران کیتھرین ایشٹن پیر کو مصر پہنچی ہیں جو ہفتے کو ہونے والی قتل و غارت کے بعد کسی بھی غیر ملکی رہنما کا قاہرہ کا پہلا دورہ ہے۔

قاہرہ پہنچنے کے بعد اعلیٰ یورپی سفارت کار نے مصری فوج کے سربراہ جنرل عبدالفتاح السیسی سے ملاقات کی جن کی قیادت میں فوج نے رواں ماہ کے اوائل میں ملک کے جمہوری طور پر منتخب پہلے صدر محمد مرسی کا تختہ الٹ کر آئین معطل کردیا تھا۔

مس ایشٹن نے قاہرہ میں عبوری نائب صدر اور مصر کے لبرل سیاست دان محمد البرادعی اور عبور ی حکومت کے وزیرِ خارجہ نبیل فہمی سے بھی علیحدہ علیحدہ ملاقاتیں کیں۔

تاحال ان ملاقاتوں کی تفصیل سامنے نہیں آسکی ہے لیکن قاہرہ پہنچنے کے بعد اپنے بیان میں یورپی یونین کی خارجہ امور کی نگران نے کہاتھا کہ وہ عبوری حکومت کے ذمہ داران پر "انتقالِ اقتدار کے عمل میں تمام فریقین کی شرکت اور اخوان المسلمون سمیت تمام سیاسی گروہوں کے ساتھ مذاکرات" کے لیے دبائو ڈالیں گی۔

مصر کی سرکاری خبر رساں ایجنسی 'مِینا' کے مطابق البرادعی نے کہا ہے کہ انہوں نے یورپی سفارت کار کو بتایا کہ ان کی حکومت موجودہ بحران کے پرامن حل اور تمام مصری شہریوں کو محفوظ رکھنے کے لیے ہر ممکن کوشش کر رہی ہے۔

اپنے دورے کے دوران میں مس ایشٹن اخوان کی سیاسی جماعت 'فریڈم اینڈ جسٹس پارٹی' کے رہنمائوں سے بھی ملاقات کریں گی جس کے ہزاروں حامی گزشتہ تقریباً ایک ماہ سے شمالی قاہرہ کے ایک میدان 'رابعۃ العدویہ' میں دھرنا دیے بیٹھے ہیں اور معزول صدر مرسی کی بحالی کامطالبہ کر رہے ہیں۔

مصری فوج نے محمد مرسی کے حامی مظاہرین اور دھرنے میں شریک افراد کو اپنا احتجاج ختم کرنے کا حکم دیا ہے جسے مظاہرین مسترد کرچکے ہیں۔

اخوان المسلمون کے ترجمان جہاد الحداد نے برطانوی خبر رساں ادارے 'رائٹرز' سے گفتگو میں کہا ہے کہ ان کے حامی اور کارکن فوج کے حکم پر احتجاج ختم نہیں کریں گے بلکہ ان کی جماعت مظاہروں اور دھرنوں کی تعداد میں مزید اضافہ کرے گی۔

محمد مرسی اپنی معزولی کے بعد سے فوجی حکام کی تحویل میں ہیں جنہیں نامعلوم مقام پر رکھا گیا ہے۔ گزشتہ ہفتے ایک عدالت نے استغاثہ کو معزول صدر سے اسلام پسند فلسطینی تنظیم 'حماس' کے ساتھ ساز باز کرنے سمیت کئی دیگر الزامات کی تفتیش کرنے کا حکم دیا تھا۔

مصر کی عبوری حکومت کے حکم پر گزشتہ ہفتوں کے دوران میں اخوان کے کئی اعلیٰ رہنما اور سرگرم کارکن بھی حراست میں لیے جاچکے ہیں۔

پیر کی صبح قاہرہ میں پولیس نے محمد مرسی کی اتحادی اسلام پسند جماعت 'حزب الوسط' کے دو اعلیٰ ترین رہنمائوں کو بھی حراست میں لے لیا ہے۔
XS
SM
MD
LG