مصر میں سکیورٹی فورسز نے کہا ہے کہ صحرائے سینا میں جنگجوؤں نے کم از کم 24 پولیس اہلکاروں کو ہلاک کر دیا ہے۔
گزشتہ ماہ فوج کی طرف سے مصری صدر محمد مرسی کی برطرفی کے بعد سے صحرائے سینا میں ایسے حملے معمول بن چکے ہیں۔
حکام کے مطابق پیر کو رفاع کے علاقے میں جنگجوؤں نے دو بسوں پر راکٹ داغے۔ جس علاقے میں یہ واقعہ پیش آیا وہ فلسطین کی غزہ کی پٹی کے قریب واقع ہے۔
پولیس اہلکاروں پر یہ حملہ ایسے وقت ہوا جب کہ یورپی یونین کے سفارت کار جنیوا میں مصر کے دارالحکومت قاہرہ اور دیگر شہروں میں تشدد کے واقعات پر بڑی تعداد میں ہلاکتوں پر بات چیت کریں گے۔
یورپی یونین مصر کو فراہم کی جانے والی چھ ارب 70 کروڑ ڈالر کی امداد کا بھی ازسر نو جائزہ لے رہے ہیں، جب کہ سفارت کار مصری حکام پر زور دے رہے ہیں کہ وہ تمام فریقیوں کی شمولیت سے اس مسئلے کا پرامن حل نکالیں۔
مصری فوج کے سربراہ جنرل السیسی کے اس انتباہ کے بعد کہ فوج کسی بھی طرح کے نئے تشدد کو برداشت نہیں کرے گی، اتوار سے قاہرہ میں حالات معمول پر آنے کے آثار نظر آنا شروع ہو گئے ہیں۔
جنرل السیسی نے متنبہ کیا تھا کہ مظاہرین کی جانب سے سرکاری عمارتوں پر حملوں کی صورت میں طاقت کا استعمال کیا جائے گا تاہم اُن کا کہنا تھا کہ فوج اقتدار پر قبضہ نہیں کرنا چاہتی۔
مصری فوج کے سربراہ نے برطرف صدر محمد مرسی کے حامیوں سے کہا تھا کہ وہ سیاسی عمل میں شرکت کریں۔
محمد مرسی کے حامیوں نے قاہرہ میں ملک کی اعلٰی آئینی عدالت کی جانب ریلی نکالی تھی تاہم اُنھوں نے اتوار کو طے شدہ دو دیگر مظاہرے منسوخ کر دیے تھے۔
مظاہریں نے دعویٰ کیا ہے کہ گلیوں میں نشانہ باز تعینات کیے گئے ہیں۔
گزشتہ ماہ فوج کی طرف سے مصری صدر محمد مرسی کی برطرفی کے بعد سے صحرائے سینا میں ایسے حملے معمول بن چکے ہیں۔
حکام کے مطابق پیر کو رفاع کے علاقے میں جنگجوؤں نے دو بسوں پر راکٹ داغے۔ جس علاقے میں یہ واقعہ پیش آیا وہ فلسطین کی غزہ کی پٹی کے قریب واقع ہے۔
پولیس اہلکاروں پر یہ حملہ ایسے وقت ہوا جب کہ یورپی یونین کے سفارت کار جنیوا میں مصر کے دارالحکومت قاہرہ اور دیگر شہروں میں تشدد کے واقعات پر بڑی تعداد میں ہلاکتوں پر بات چیت کریں گے۔
یورپی یونین مصر کو فراہم کی جانے والی چھ ارب 70 کروڑ ڈالر کی امداد کا بھی ازسر نو جائزہ لے رہے ہیں، جب کہ سفارت کار مصری حکام پر زور دے رہے ہیں کہ وہ تمام فریقیوں کی شمولیت سے اس مسئلے کا پرامن حل نکالیں۔
مصری فوج کے سربراہ جنرل السیسی کے اس انتباہ کے بعد کہ فوج کسی بھی طرح کے نئے تشدد کو برداشت نہیں کرے گی، اتوار سے قاہرہ میں حالات معمول پر آنے کے آثار نظر آنا شروع ہو گئے ہیں۔
جنرل السیسی نے متنبہ کیا تھا کہ مظاہرین کی جانب سے سرکاری عمارتوں پر حملوں کی صورت میں طاقت کا استعمال کیا جائے گا تاہم اُن کا کہنا تھا کہ فوج اقتدار پر قبضہ نہیں کرنا چاہتی۔
مصری فوج کے سربراہ نے برطرف صدر محمد مرسی کے حامیوں سے کہا تھا کہ وہ سیاسی عمل میں شرکت کریں۔
محمد مرسی کے حامیوں نے قاہرہ میں ملک کی اعلٰی آئینی عدالت کی جانب ریلی نکالی تھی تاہم اُنھوں نے اتوار کو طے شدہ دو دیگر مظاہرے منسوخ کر دیے تھے۔
مظاہریں نے دعویٰ کیا ہے کہ گلیوں میں نشانہ باز تعینات کیے گئے ہیں۔