رسائی کے لنکس

مصر: کم ٹرن آؤٹ، پولنگ میں ایک روز کی توسیع


عام تعطیل کے اعلان اور ووٹ نہ ڈالنے والوں پر جرمانہ عائد کرنے کے انتباہ کے باوجود منگل کو بھی ملک کے بیشتر علاقوں میں ووٹنگ کی شرح کم رہی۔
عام تعطیل کے اعلان اور ووٹ نہ ڈالنے والوں پر جرمانہ عائد کرنے کے انتباہ کے باوجود منگل کو بھی ملک کے بیشتر علاقوں میں ووٹنگ کی شرح کم رہی۔

پولنگ کے دونوں روز توقعات سے کہیں کم ووٹ پڑنے کی اطلاعات کے بعد الیکشن کمیشن نے بدھ کو بھی ووٹنگ جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے۔

مصر کے الیکشن کمیشن نے صدارتی انتخاب میں توقعات سے کہیں کم ووٹ پڑنے کے بعد پولنگ کے وقت میں مزید ایک روز کا اضافہ کردیا ہے۔

صدارتی انتخاب کے لیے پولنگ کا آغاز پیر کو ہوا تھا جو منگل کو بھی جاری رہی۔ لیکن پولنگ کے دونوں روز توقعات سے کہیں کم ووٹ پڑنے کی اطلاعات کے بعد الیکشن کمیشن نے بدھ کو بھی ووٹنگ جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ حکام کی جانب سے پولنگ کے وقت میں ایک روز کی توسیع ٹرن آؤٹ میں اضافے کی کوشش ہے تاکہ صدارتی امیدوار اور سابق فوجی سربراہ جنرل عبدالفتاح السیسی کے متوقع انتخاب کو اخلاقی جواز فراہم کیا جاسکے۔

برطانوی خبر رساں ایجنسی 'رائٹرز' کے مطابق انتخابات لڑنے کے لیے فوج کی سربراہی سے مستعفی ہونے والے جنرل السیسی نے مصری عوام سے صدارتی انتخاب میں ریکارڈ ووٹ ڈالنے کی اپیل کی تھی۔

لیکن، 'رائٹرز' کے مطابق، انتخاب میں ماضی کے مقابلے میں کہیں کم ووٹ پڑنے کی صورت میں السیسی کو اندرون و بیرونِ ملک سبکی کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے جس سے بچنے کے لیے ووٹنگ کے وقت میں اضافہ کیا گیا ہے۔

جنرل السیسی نے گزشتہ سال جولائی میں صدر محمد مرسی کی حکومت کا تختہ الٹ دیا تھا جو 1952ء کے بعد جمہوری طریقے سے منتخب ہو کر اقتدار میں آنے والے ملک پہلے غیر فوجی صدر تھے۔

مرسی حکومت کا تختہ الٹنے کے بعد فوج نے ان کی جماعت 'اخوان المسلمون' کے خلاف سخت کریک ڈاؤن شروع کر رکھا ہے جس میں اب تک ہزاروں افراد مارے جاچکے ہیں۔

معزول صدر سمیت اخوان کے تمام مرکزی رہنما اور ہزاروں کارکن جیلوں میں قید ہیں جہاں ان پر قتل، بغاوت اور ہنگامہ آرائی جیسے الزامات کے تحت مقدمات چلائے جارہے ہیں۔

فوج کی حمایت یافتہ عبوری حکومت 'اخوان المسلمون' کو کالعدم اور دہشت گرد جماعت قرار دیتے ہوئے اس پر پابندی عائد کرچکی ہے۔

لیکن تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ مصری معاشرے میں اخوان کی جڑیں خاصی گہری ہیں اور اسے اب بھی عوام کی قابلِ ذکر تعداد کی حمایت حاصل ہے۔

اخوان المسلمون نے جاری صدارتی انتخابات کو "جعلی" اور "ڈھونگ" قرار دیتے ہوئے مصر کے عوام سے اس کے بائیکاٹ کی اپیل کر رکھی ہے۔

انتخابات میں جنرل السیسی کا مقابلہ بائیں بازو کے سیاست دان حمدین صباحی سے ہے لیکن اس ون-ٹو-ون مقابلے میں السیسی کی فتح یقینی قرار دی جارہی ہے۔

صدارتی انتخاب میں عوام کی شرکت بڑھانے کے لیے مصر کے وزیرِاعظم ابراہیم مہلب نے منگل کو ملک بھر عام تعطیل کا اعلان کیا تھا۔

لیکن عام تعطیل کے اعلان اور وزارتِ انصاف کی جانب سے ووٹ نہ ڈالنے والوں پر جرمانہ عائد کرنے کے انتباہ کے باوجود منگل کو بھی ملک کے بیشتر علاقوں میں ووٹنگ کی شرح معمول سے کم رہی۔

حکومت کے حامی مصری ذرائع ابلاغ دن بھر ووٹ نہ ڈالنے والوں پر کڑی تنقید کرتے رہے جب کہ ایک ٹی وی شو کے میزبان نے اپنے پروگرام میں ووٹ نہ ڈالنے والوں کو "غدار" بھی قرار دے دیا۔

'رائٹرز' کے مطابق لوگوں کے موبائل فون پر پیغامات بھی بھیجے گئے کہ ووٹ کا حق استعمال نہ کرنا جرم ہے جس پر انہیں جرمانے کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔

انتخابی عمل کی نگرانی کرنے والے مبصر گروپوں کے مطابق پولنگ کے پہلے روز پیر کو ووٹنگ کی شرح مناسب رہی تھی جب کہ دونوں روز اسلام پسندوں کے زیرِاثر علاقوں میں عوام کی بھاری اکثریت نے پولنگ اسٹیشنوں کا رخ کرنے سے گریز کیا۔

'رائٹرز' کے مطابق پیر کو کم ووٹ پڑنے کے باعث منگل کو پولنگ کے وقت میں ایک گھنٹے کا اضافہ بھی کیا گیا تھا جس کے بعد ووٹنگ کا عمل صبح نو بجے شروع ہوکر رات 10 بجے تک جاری رہا۔

انتخابات کے نتائج کا اعلان آئندہ ہفتے متوقع ہے۔
XS
SM
MD
LG