واشنگٹن —
بنگلہ دیش کے دارالحکومت ڈھاکہ میں قائم مصر کے سفارت خانے کو بم حملے کی دھمکی کے بعد 10 روز کے لیے بند کردیا گیا ہے۔
ڈھاکہ کے سفارتی علاقے کی سکیورٹی کے ذمہ دار ایک پولیس افسر رفیق الاسلام نے بتایا ہے کہ مصری سفارت خانے کو ایک خط موصول ہوا ہے جس میں مصر کی اسلام پسند جماعت 'اخوان المسلمون' اور اس سے تعلق رکھنے معزول صدر محمد مرسی کے حامیوں کا "قتلِ عام" بند نہ کرنے کی صورت میں سفارتی عملے کو سنگین نتائج کی دھمکی دی گئی ہے۔
پولیس افسر کے مطابق خط میں کہا گیا ہے، "اگر اخوان کے کارکنوں اور محمد مرسی کے حامیوں پر مصری فوج کے مظالم کا سلسلہ بند نہ ہوا تو سفارت خانے کو اسی طرح بم سے اڑا دیا جائے گا جس طرح لیبیا میں اڑایا گیا اور اس پر ویسے ہی حملہ کیا جائے گاجیسے پاکستان میں ہوا تھا"۔
یاد رہے کہ ہفتے کو لیبیا کے شہر بن غازی میں واقع مصری قونصل خانے کی دیوار کے ساتھ ایک بم دھماکہ ہوا تھا جب کہ 1995ء میں اسلام آباد میں قائم مصری سفارت خانے پر دو بم حملوں کے نتیجے میں 15 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔
ڈھاکہ کے پولیس افسر نے برطانوی خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کو بتایا ہے کہ دھمکی کے بعد سفارت خانے کے قونصلر سیکشن کو 10 روز کے لیے بند کردیا گیا ہے جب کہ سفارت خانے کی عمارت کے ارد گرد سکیورٹی میں بڑھادی گئی ہے۔
مصر میں فوجی بغاوت کے نتیجے میں معزول ہونے والے صدر محمد مرسی کے اسلام پسند حامیوں کے خلاف سکیورٹی فورسز کے گزشتہ ایک ہفتے سے جاری کریک ڈاؤن کے نتیجے میں اب تک 900 سے زائد افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔
محمد مرسی کی حامی جماعتوں کے اتحاد کے ایک ترجمان کے مطابق فوج اور پولیس کی فائرنگ سے ہلاک ہونے والے ان کے حامیوں کی تعداد 1400 سے زائد ہے۔
مصر میں فوج کی جانب سے منتخب حکومت کا تختہ الٹنے اور ملک کی سب سے منظم اسلام پسند جماعت 'اخوان المسلمون' کے خلاف جاری کریک ڈاؤن پر بنگلہ دیش سمیت دنیا بھر میں مسلمانوں کی جانب سے احتجاجی مظاہرے کیے جارہے ہیں۔
پولیس حکام کے مطابق ڈھاکہ میں مصری سفارت خانے کو دھمکی آمیز خط بھیجنے میں ملوث افراد یا تنظیم کی نشاندہی کے لیے تحقیقات کی جارہی ہیں۔
ڈھاکہ کے سفارتی علاقے کی سکیورٹی کے ذمہ دار ایک پولیس افسر رفیق الاسلام نے بتایا ہے کہ مصری سفارت خانے کو ایک خط موصول ہوا ہے جس میں مصر کی اسلام پسند جماعت 'اخوان المسلمون' اور اس سے تعلق رکھنے معزول صدر محمد مرسی کے حامیوں کا "قتلِ عام" بند نہ کرنے کی صورت میں سفارتی عملے کو سنگین نتائج کی دھمکی دی گئی ہے۔
پولیس افسر کے مطابق خط میں کہا گیا ہے، "اگر اخوان کے کارکنوں اور محمد مرسی کے حامیوں پر مصری فوج کے مظالم کا سلسلہ بند نہ ہوا تو سفارت خانے کو اسی طرح بم سے اڑا دیا جائے گا جس طرح لیبیا میں اڑایا گیا اور اس پر ویسے ہی حملہ کیا جائے گاجیسے پاکستان میں ہوا تھا"۔
یاد رہے کہ ہفتے کو لیبیا کے شہر بن غازی میں واقع مصری قونصل خانے کی دیوار کے ساتھ ایک بم دھماکہ ہوا تھا جب کہ 1995ء میں اسلام آباد میں قائم مصری سفارت خانے پر دو بم حملوں کے نتیجے میں 15 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔
ڈھاکہ کے پولیس افسر نے برطانوی خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کو بتایا ہے کہ دھمکی کے بعد سفارت خانے کے قونصلر سیکشن کو 10 روز کے لیے بند کردیا گیا ہے جب کہ سفارت خانے کی عمارت کے ارد گرد سکیورٹی میں بڑھادی گئی ہے۔
مصر میں فوجی بغاوت کے نتیجے میں معزول ہونے والے صدر محمد مرسی کے اسلام پسند حامیوں کے خلاف سکیورٹی فورسز کے گزشتہ ایک ہفتے سے جاری کریک ڈاؤن کے نتیجے میں اب تک 900 سے زائد افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔
محمد مرسی کی حامی جماعتوں کے اتحاد کے ایک ترجمان کے مطابق فوج اور پولیس کی فائرنگ سے ہلاک ہونے والے ان کے حامیوں کی تعداد 1400 سے زائد ہے۔
مصر میں فوج کی جانب سے منتخب حکومت کا تختہ الٹنے اور ملک کی سب سے منظم اسلام پسند جماعت 'اخوان المسلمون' کے خلاف جاری کریک ڈاؤن پر بنگلہ دیش سمیت دنیا بھر میں مسلمانوں کی جانب سے احتجاجی مظاہرے کیے جارہے ہیں۔
پولیس حکام کے مطابق ڈھاکہ میں مصری سفارت خانے کو دھمکی آمیز خط بھیجنے میں ملوث افراد یا تنظیم کی نشاندہی کے لیے تحقیقات کی جارہی ہیں۔