مصر کی ایک عدالت نے سابق صدر محمد مرسی اور دیگر 100 سے زائد افراد کو 2011ء میں ایک جیل توڑنے کے الزام میں سزائے موت سنائی ہے۔
ہفتہ کو قاہرہ میں سنائے گئے عدالتی فیصلے کو توثیق کے لیے مفتی اعظم کے پاس بھیجتے ہوئے آئندہ پیشی کے لیے دو جون کی تاریخ مقرر کی ہے۔
قانون کے مطابق مجرم مفتی اعظم کے فیصلے کے خلاف بھی اپیل کر سکتے ہیں۔
مرسی مصر کے پہلے منتخب جمہوری صدر تھے لیکن جولائی 2013ء میں ان کے خلاف شروع ہونے والے عوامی مظاہروں کے بعد فوج نے انھیں برطرف کر دیا تھا۔
سابق صدر دسمبر 2012ء میں قاہرہ میں صدارتی محل کے باہر مظاہرین پر فائرنگ کے معاملے کے ملوث ہونے کے الزام میں پہلے ہی 20 سال قید کی سزا پا چکے ہیں۔
ہفتہ کو ہی ملکی راز غیر ملکیوں کو فراہم کرنے کے ایک مقدمے میں مرسی تو سزائے موت سے بچ گئے لیکن ان کے جماعت اخوان المسلمین کے متعدد رہنماؤں کو سزائے موت سنائی گئی۔
ان پر الزام تھا کہ انھوں نے مرسی کے ایک سالہ دور اقتدار میں انھوں نے یہ خفیہ معلومات فلسطینی عسکریت پسند گروپ حماس اور لیبیا کے حزب اللہ کو فراہم کیں۔