شام میں شدت پسند گروپ داعش کے زیر قبضہ رہنے والے علاقے رقہ میں ایک اجتماعی قبر سے درجنوں لاشیں برآمد ہوئی ہیں جن میں جنگجوؤں اور عام شہریوں کی لاشیں بھی شامل ہیں۔
شام کے ایک مقامی سرکاری عہدیدار عبداللہ العریان کے مطابق اب تک 50 لاشیں نکالی جا چکی ہے جب کہ ایک اندازے کے مطابق اس قبر میں 200 تک لاشیں ہو سکتی ہیں۔
یہ اجتماعی قبر عسکریت پسندوں کے زیر استعمال ایک اسپتال کے قریب واقع فٹ بال گراؤنڈ میں بنائی گئی تھی۔
شدت پسند گروپ نے رقہ کو شام میں اپنا دارالخلافہ قرار دے رکھا تھا اور خیال کیا جاتا ہے کہ شہر سے انخلا کے وقت انھوں نے یہ قبر بنائی ہو گی۔
گزشتہ اکتوبر میں امریکی حمایت یافتہ سیریئن ڈیموکریٹکفورسز نے داعش کو یہاں سے نکال باہر کیا تھا۔
عبداللہ نے کہا کہ "بظاہر یہ تدفین کا واحد دستیاب مقام تھا جہاں جلد بازی میں لاشوں کو دفنایا گیا۔" ان کے بقول بعض لاشوں کو نشان لگا کر یہ ظاہر کیا گیا تھا کہ جنگجو تھے جب کہ شہریوں کی لاشوں پر صرف ان کا پہلا نام لکھا ہوا تھا۔
حالیہ مہینوں میں شام اور عراق کے عسکریت پسندوں کے زیر قبضہ رہنے والے علاقوں سے ایسی ہی اجتماعی قبریں دریافت ہو چکی ہیں۔
فروری میں بھی شام کے فوجیوں کو رقہ سے ایک اجتماعی قبر سے 30 سے زائد لاشوں کی باقیات ملی تھیں اور بعد ازاں ایسی ہی دو مزید قبریں بھی دریافت ہوئیں۔
2014ء میں عراق اور شام کے ایک وسیع رقبے پر قبضہ کر کے وہاں نام نہاد خلاف کا اعلان کرنے والا گروپ داعش یہ ان علاقوں سے تقریباً ختم ہو چکا ہے۔ اس گروپ کو دہشت گردی کے علاوہ مختلف قومیتوں کے ساتھ ایذا رسانیوں کا ذمہ دار ٹھہرایا جاتا ہے۔