شام کی فوج نے جمعے کے روز اعلان کیا کہ انہوں نے طویل جنگ کے بعد مشرقی شہر دیر الزور کو داعش کے قبضے سے آزاد کرا لیا ہے۔
عراق کی سرحد کے ملحق تیل کی دولت سے مالا مال صوبے کے اس شہر کی فتح کو، جو داعش کے باقی ماندہ ٹھکانوں میں شامل تھا، ایک بڑی علامتی کامیابی کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔
شام کی فوج کے ذرائع نے، جن کی شناخت ظاہر نہیں کی گئی، خبررساں ادارے روئیٹرز کو بتایا کہ مسلح افواج نے اپنی اتحادی فورسز کے تعاون سے دیر الزور کو دہشت گرد گروپ داعش کے شکنجے سے آزاد کروا لیا ہے۔
فوج کی طرف سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ کئی ہفتوں کی لڑائیوں کے بعد، جس میں سرکاری فورسز کو اتحادی افواج کی مدد حاصل تھی، شہر پر مکمل کنٹرول حاصل کر لیا گیا ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ اب فوجی دستے شہر میں دہشت گروپ کی جانب سے بچھائی گئی بارودی سرنگوں کو صاف کر رہے ہیں۔
دیر الزور تقریباً تین سال سے سرکاری فورسز اور داعش کی جنگجوؤں کے درمیان منقسم چلا آ رہا تھا۔
شام کی حکومت کی افواج نے ستمبر میں حکومت نواز فورسز کے تعاون اور روس کی مدد سے داعش کا محاصرہ توڑ دیا تھا، جس کے بعد وہ مسلسل داعش کے مورچوں کی طرف پیش قدمی کرتی رہیں۔
دیر الزور میں شکست داعش کے لیے بہت بڑا دھچکہ ہے، جس سے ان کی خلافت کے دائرے سے تقریبا تمام شہری علاقے نکل گئے ہیں۔
شام کی فوج، جسے روس، ایران اور شامی کرد ملیشیاؤں کی مدد حاصل ہے، اب تیزی سے تیل سے مالا مال صوبے کے باقی ماندہ علاقوں پر قبضے کے لیے آگے بڑھ رہی ہے جن میں عراقی سرحد کے قریب واقع اہم قصبہ بوکمال بھی شامل ہے۔
دیرالزور ، شام کی تیل کی پیداوار کا مرکز ہے اور مغربی حصے میں واقع ملک کا سب سے بڑا اور اہم شہر ہے۔