رسائی کے لنکس

دورانِ علاج اموات، بڑھتا ہوا مسئلہ


اہلخانہ نے الزام لگایا ہے کہ نذیرہ بی بی نامی خاتون ڈاکٹر کے غلط انجیکشن لگنے کے باعث ہلاک ہوئیں، جس کی رپورٹ پولیس میں درج کرائی گئی ہے، جس کے لئے، پوسٹمارٹم رپورٹ درکار ہے

کراچی میں بدھ کے روز بن قاسم ٹاوٴن کے علاقے کے ایک نجی میڈیکل سینٹر میں خاتون کی ہلاکت کا واقعہ سامنے آیا۔

اہلخانہ نے الزام لگایا ہے کہ نذیرہ بی بی نامی خاتون ڈاکٹر کے غلط انجیکشن لگنے کے باعث ہلاک ہوئیں، جس کی رپورٹ پولیس میں درج کرائی گئی ہے، اس کے لئے، پوسٹمارٹم رپورٹ درکار ہے۔

اہلخانہ نے ’وی او اے‘ کو بتایا کہ بن قاسم ٹاوٴن کے ایک نجی میڈیکل سینٹر میں نذیرہ بی بی کی حالت بگڑی تو انھوں نے رات کی شفٹ میں موجود ڈاکٹر کو بلایا۔ انجیکشن لگانے کے بعد، ڈاکٹر چلا گیا۔

بقول اُن کے، ’نجی اسپتال کے مالک صرف ٹیلیفون پر معافی تلافی کر رہے ہیں۔ مگر، یہ موت ڈاکٹر کی غفلت کے باعث ہی واقع ہوئی ہے‘۔

یہ واقعہ کوئی نیا نہیں، جب کہ اس سے قبل بھی ایسے کئی کیسز سامنے آچکے ہیں، جن میں ڈاکٹر یا اسپتال انتظامیہ کی مبینہ غفلت یا کوتاہی کے باعث جانیں ضایع ہوئیں۔

گزشتہ ہفتے بھی مقامی ابلاغ عامہ میں کراچی میں قائم 'قومی ادارہ اطفال' میں چار بچوں کی ہلاکت کی خبریں آئی تھیں۔

بتایا جاتا ہے کہ، چند ماہ قبل بھی، کورنگی کے ایک نجی اسپتال میں آکسیجن کی مناسب سہولتیں نا ہونے کے باعث، مبینہ طور پر چار بچوں کی ہلاکت واقع ہوئی تھی۔

اس حوالے سے پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن کے سیکرٹری جنرل، ڈاکٹر مرزا علی اظہر نے ’وائس آف امریکہ‘ سے خصوصی گفتگو میں بتایا کہ، ’اسپتالوں میں مریضوں کی ہلاکت ایک عام سا مسئلہ بنتا جا رہا ہے۔ اکثر خبر آ جاتی ہے کہ عملے کی ڈاکٹر کی غفلت سے مریض مرگیا۔ مگر اس میں حقیقت جاننے کی ضرورت ہے‘۔

سرکاری اسپتالوں میں آئے دن مریضوں کی طبی ہلاکت کو بھی اہلخانہ کی جانب سے ڈاکٹر کی غفلت قرار دے دیا جاتا ہے، اور احتجاج سامنے آنا ہے۔

اُن کا کہنا تھا کہ، ’اکثر اوقات، ایمرجنسی کی صورت میں مریض کو قریبی اسپتال لے جایا جاتا ہے، جہاں اس بیماری کے علاج کے ماہر ڈاکٹر اسپیشلسٹ موجود نہیں ہوتے‘۔

اظہر میں بتایا کہ، ’پاکستان میں اکثر ڈاکٹرز کی ٹریننگ میں کمی بھی ایسی پیچیدگیوں سے نمٹنے میں مشکلات پیدا کرتی ہے‘۔

اُن کے بقول، ’پاکستان میں ہر شہر میں پرائیویٹ میڈیکل کالجز تو کھل رہے ہیں مگر وہاں میڈیکل کا درس دینے والے اچھے استاد موجود نہیں۔ اسپتالوں میں اسٹوڈنٹس کی طبی تربیت کا مکمل نظام موجود نہیں ہوتا۔‘

ڈاکٹر مرزا نے مزید بتایا کہ سندھ حکومت کی جانب سے ہیلتھ کمیشن بل کا قانون پاس کیا جا چکا ہے، جس میں مریض کی اسپتال میں ہلاکت کی وجوہات جاننے اور مکمل تحقیقات کرائی جا سکے گی۔ اس قانون پر عملدرآمد کی صورت میں، بہتر احساس ذمہ داری اور اچھے نتائج کی توقع ہے۔

XS
SM
MD
LG