رسائی کے لنکس

صحافیوں کی اکثریت کی ہلاکت جنگ زدہ علاقوں سے باہر ہو رہی ہے: یونیسکو


دسمبر 1986 میں کولمبین صحافی گئیرمو کنو کو بگوٹا میں واقع ان کے اخبار کے دفتر کے قریب ہی گھات لگا کر گولیوں سے بھون دیا گیا۔ کنو اپنی رپورٹنگ میں، طاقتور منشیات پیشہ گروہوں کی، ملکی سیاست میں مداخلت پر آواز اٹھاتے تھے۔

کنو کی خدمات کے اعتراف میں اقوام متحدہ کے ادارے یونیسکو کےتحت 3 مئی کو ہر سال ورلڈ پریس فریڈم ڈے کے موقعے پر کسی ایسے فرد، ادارے یا تنظیم کو گئیرمو کنو ورلڈ پریس فریڈم پرائز دیا جاتا ہے جس نے نا مساعد حالات میں بھی آزادی صحافت کی تشہیر یا اس کے دفاع کے لیے منفرد خدمات انجام دی ہوں۔

گئیرمو کنو ہلاک ہونے والے آخری صحافی نہیں تھے۔

صحافت کے پیشے میں کام کرنے والوں کو اکثر دھمکیوں، ہراسانی، حملوں سمیت اپنی جان کے خطرات بھی لاحق رہتے ہیں۔ کبھی منظم جرائم پر رپورٹنگ، کبھی کرپشن کو آشکار کرنا یا پھر کبھی خبر حاصل کرنے کے لیے محض کسی جگہ پر ان کی موجودگی ہی ان کی جان کے لیے خطرہ بن جاتی ہے۔

یہ حقیقت ہے کہ جنگ زدہ خطے صحافیوں کے لیے خطرناک ہوتے ہیں۔ صحافتی آزادیوں پر نظر رکھنے والے ادارے رپورٹرز ود آوٹ بارڈرز (آر ایس ایف) کے مطابق گزشتہ 20 سالوں میں صحافیوں کی سب سے زیادہ اموات عراق اور شام ، افغانستان اور یمن میں ہوئیں لیکن یو نیسکو کے مطابق 2016 کے بعد سے اب تک صحافیوں کی اکثریت تنازعات کے شکار علاقوں سے باہر ہلاک ہو ئی ہے۔

کو لمبین صحافی گئیرمو کنو ایسازا
کو لمبین صحافی گئیرمو کنو ایسازا

امن والے خطوں میں کون سے ممالک صحافیوں کے لیے سب سے زیادہ خطرناک ہیں؟

گزشتہ20 سالوں میں ہلاک ہونے والے صحافیوں میں سے سات فیصد کا تعلق میکسکو سے ہے جہاں125 سے زائد صحافیوں کی جانیں گئیں۔ جس کے بعد کولمبیا میں (31) برازیل میں (42) اور ہونڈورس میں (26) کا نمبر آتا ہے۔ گزشتہ سال دنیا بھر میں ہلاک ہونے والے صحافیوں میں سے تقریبا" نصف ( ٪4۔47) لاطینی امریکہ سے تعلق رکھتے تھے۔ اس خطے میں منظم جرائم اور کرپشن بڑے مسائل ہیں۔

لاطینی امریکہ کے بعد صحافیوں کے لیے خطرناک خطہ ایشیا کا ہےجہاں 20 سالوں میں فلپائن میں 100 ے زائد صحافی مارے گئے۔ فلپائن میں مارے جانے والے سو صحافیوں میں 32 اس وقت ہلاک ہوئے جب 23 نومبر 2009 کو ملک کے مگِندنو صوبے میں اس وقت کے موجودہ گورنر کے بیٹے کے مقابلے پر آئندہ انتخابات کے لیے مقامی نائب میئر اسماعیل توتو منگوداداتو کا خاندان ایک قافلے کی صورت میں ان کے کاغذات نامزدگی جمع کرانے مقامی الیکشن کمیشن جا رہا تھا۔

اس موقعے پر ان کے وکلاء اور حامیوں سمیت صحافیوں کی بھی ایک بڑی تعداد موجود تھی۔

مقدمے میں عینی شاہدین کی گواہی کے مطابق اس قافلے کو ایک پہاڑی علاقے میں اغوا کرکے امیدوار کے قافلے کے تمام افراد کو ، جن میں ان کی اہلیہ اور دو بہنوں سمیت دیگر خواتین بھی شامل تھیں، بے دردی سے قتل کیا گیا جب کہ صحافیوں سے بھری گاڑی پر گولیوں کی بوچھاڑ کر دی گئی۔ ہلاک ہونے والے صحافیوں میں تین خواتین صحافی بھی شامل تھیں۔

منظم حملے میں ہلاک ہونے والے صحافیوں کی فہرست کی تصویر۔ فائل فوٹو
منظم حملے میں ہلاک ہونے والے صحافیوں کی فہرست کی تصویر۔ فائل فوٹو

فلپا ئن کے بعد گزشتہ 20 سالوں میں پاکستان میں 94 جب کہ بھارت میں 59 صحافی ہلاک ہوئے۔

ورلڈ پریس فریڈم انڈیکس 2023 میں 180 ملکوں کی فہرست میں پاکستان کا نمبر 150 ہے۔

کونسل آف پاکستان نیوز پیپر ایڈیٹرز کے مطابق سال 2022 میں پاکستانی میڈیا کے چارکارکنوں کی ہلاکتیں ہوئیں جن میں سب سے قابل ذکر کیس پاکستانی اسٹیبلشمنٹ کے سخت ناقد ارشد شریف کا کینیا میں مشکوک حالات میں قتل ہے۔ سپریم کورٹ کے نوٹس اور حکومت کی جانب سے فیکٹ فائنڈنگ ٹیم کی تشکیل کے باوجود واقعے کے چھ ماہ بعد بھی س کا تعین نہیں ہو سکا کہ ارشد شریف کی ہلاکت کے پیچھے کون ہے؟

ارشد شریف کی تصویر کے سامنے رکھے پھول
ارشد شریف کی تصویر کے سامنے رکھے پھول

صحافی صدف نعیم کی ہلاکت اکتوبر کے مہینے میں پاکستان تحریک انصاف کے چئیرمین کے کنٹینر ٹرک سے کچلے جانےسے واقع ہوئی، وہ چینل فائیو کے لیے عمران خان کے انٹرویو کی کوشش میں تھیں۔

سوشل میڈیا پر شئیر کی جانے والی چند وڈیوز میں انہیں حادثے سے کچھ دیر قبل ٹرک کے ساتھ دوڑتے ہوئے دیکھا گیا۔ صدف نعیم کی ہلاکت نے ایک بار پھر اس بحث کو جنم دیا کہ میڈیا چینلز کس طرح بغیر کسی حفاظتی گئیر اور ٹریننگ کے صحافیوں کی زندگی کی پروا کیے بغیر انہیں پر ہجوم مقامات سے ایکسکلوسو نیوز دینے کے پریشر میں رکھتے ہیں۔

آزادی صحافت کے لیے کام کرنے والی بین الاقوامی تنظیم رپورٹرز ودآؤٹ بارڈرز کے اعداد وشمار کے مطابق پاکستان میں گزشتہ دس برس میں ہر سال تقریبا" پانچ صحافی مارے گئے۔

فریڈم نیٹ ورک پاکستان کی رپوٹ کے مطابق ان 53 صحافیوں میں سے محض دو کے قتل پر کسی کو سزا ہوئی۔

گو کہ ہلاک کیے جانے والے صحافیوں میں خواتین صحافیوں کی تعداد خاصی کم ہے مگر انہیں آن لائن اور آف لائن صنفی نوعیت کی ہراسانی، تضحیک اور دھمکیوں کا سامنا رہتا ہے۔ اقوام متحدہ کے مطابق 73 فیصد خواتین صحافی کام کے دوران آن لائن وائلنس یا تشدد کا شکار ہو چکی ہیں۔

آزادی صحافت کا عالمی دن، دنیا بھر میں واچ ڈاگ کا کردار ادا کرنے والے اس اہم ریاستی ستون، پریس کے کام کو سراہنے کے ساتھ ساتھ حکمرانوں کو اس کی جانب ان کی ذمہ داریوں کی یاد دہانی کا دن بھی ہے۔

XS
SM
MD
LG