رسائی کے لنکس

’سرحد پار سے شدت پسندوں کا حملہ‘، 3 فوجیوں سمیت 14 ہلاک


پاکستانی فوج کے مطابق منگل کو علی الصبح اسپن وام کے علاقے میں سرحد پار سے آنے والے شدت پسندوں نے حملہ کیا جس تین ایف سی اہلکار ہلاک ہو گئے۔ جوابی کارروائی 11 مشتبہ شدت پسندہلاک اور ایک کو گرفتار کر لیا گیا۔

افغان سرحد سے ملحقہ قبائلی علاقے شمالی وزیرستان میں مبینہ طور پر سرحد پار سے آنے والے شدت پسندوں نے ایک پاکستانی چوکی پر حملہ کیا جسے عسکری حکام کے بقول پسپا کر دیا گیا۔

فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے مطابق منگل کو علی الصبح اسپن وام کے علاقے میں سرحد پار سے آنے والے شدت پسندوں نے خودکار ہتھیاروں سے حملہ کیا، جس میں فرنٹئیر کور کے تین اہلکار ہلاک ہو گئے۔

بیان کے مطابق سکیورٹی فورسز نے جوابی کارروائی کرتے ہوئے اس حملے کو پسپا کیا اور اس دوران 11 حملہ آور مارے گئے جب کہ اُن کے ایک ساتھی کو گرفتار بھی کر لیا گیا۔

حکام کے بقول حملہ آور اپنے تین ساتھیوں کی لاشیں چھوڑ کر فرار ہو گئے۔

گزشتہ اتوار کو اسپن وام ہی کے علاقے میں ایف سی کے ایک قلعے پر شدت پسندوں نے راکٹ حملہ کیا تھا کہ جس میں تین اہلکار ہلاک ہو گئے تھے۔ لیکن اس حملے کے بارے میں یہ واضح نہیں کہ یہ سرحد پار سے گھسنے والے عسکریت پسندوں کی کارروائی تھی یا اسی علاقے میں روپوش شدت پسندوں نے حملہ کیا تھا۔

حالیہ مہینوں میں پاکستان متعدد بار سرحد پار افغانستان سے عسکریت پسندوں کی پاکستانی علاقوں میں ہلاکت خیز کارروائیوں پر کابل سے احتجاج کرتے ہوئے مطالبہ کر چکا ہے کہ وہ اپنی سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال ہونے سے روکنے کے موثر اقدامات کرے۔

یہ واقعہ ایک ایسے وقت پیش آیا ہے جب پاکستان میں موجود پنجابی طالبان نامی گروہ نے ملک میں اپنی عسکریت پسندانہ کارروائیاں ترک کرنے کا اعلان کرتے ہوئے دھمکی دی تھی کہ اب وہ افغانستان میں اپنی کارروائیاں کریں گے۔

اس بیان کے سامنے آنے کے بعد پیر کو کابل میں پاکستانی سفارتکار کو وزارت خارجہ طلب کر کے ان سے اس پر وضاحت طلب کی گئی تھی۔

اُدھر پاکستانی وزارت خارجہ کی ترجمان تسنیم اسلم کے دفتر سے منگل کو جاری ہونے والے ایک بیان میں افغان نیشنل سکیورٹی کونسل کی طرف سے پاکستان پر لگائے گئے الزامات پر مایوسی کا اظہار کیا گیا۔

بیان میں کہا گیا کہ افغانستان کی طرف سے پاکستان کے انٹیلی جنس اداروں کو دہشت گردی کی سرگرمیوں سے جوڑنے کے الزامات بے بنیاد اور غیر سود مند ہیں۔

وزارت خارجہ کے بیان کے مطابق پاکستان بار ہا یہ کہتا رہا ہے کہ وہ اپنی سرزمین کو کسی دوسرے ملک کے خلاف استعمال نا ہونے دینے کے عزم پر قائم ہے۔ بیان میں یہ بھی واضح کیا گیا کہ پڑوسی ممالک سے دوستانہ تعلقات کے مقصد کے حصول کے منافی کسی کو پاکستانی قوانین توڑنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔

بیان میں یہ بھی کہا گیا کہ افغانستان کو بھی ایسی اقدامات کرنے کی ضرورت ہے جس میں سرحد پار دوسری جانب قائم دہشت گردوں کی پناہ گاہوں کا خاتمہ اور کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے روپوش عناصر کی پاکستان حوالگی درست سمت کی جانب اہم اقدام ہوں گے۔

پاکستانی فوج نے 15 جون شمالی وزیرستان میں شدت پسندوں کے خلاف بھرپور کارروائی شروع کی تھی اور پاکستانی عہدیدار یہ کہتے آئے ہیں کہ فوجی کارروائی سے فرار ہو کر شدت پسندوں افغان علاقوں میں پناہ لے سکتے ہیں لہذا افغانستان کو سرحد پر اپنی جانب نگرانی کے مؤثر انتظامات کرنے چاہیئں۔

XS
SM
MD
LG