پاکستان میں کرونا وائرس کے مریضوں میں ایک اور مریض کا اضافہ ہوگیا ہے اور اب یہ تعداد بڑھ کر 19 تک جا پہنچی ہے۔ وزارت صحت کے حکام کے مطابق گلگت بلتستان میں کرونا وائرس کے مزید ایک مریض کی تصدیق ہوئی ہے۔ تاہم، سب سے زیادہ تعداد میں اب تک صوبہ سندھ کے رہائشی متاثر ہوئے ہیں۔
سندھ حکومت کے ترجمان بیرسٹر مرتضیٰ وہاب کا کہنا ہے کہ متاثر ہونے والے تمام لوگ بیرون ملک کا سفر کرکے ایئرپورٹس کے ذریعے وطن واپس پہنچے تھے، کوئی ایک بھی مقامی شخص یہاں پر متاثرہ نہیں پایا گیا، جو کہ ایک حوصلہ افزا بات ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ سندھ حکومت شروع سے یہ بات کہتی آرہی ہے کہ چونکہ ایئرپورٹس وفاقی حکومت کے زیر انتظام ہیں، ملک کے ایئرپورٹس پر ناکافی انتظامات کے باعث کرونا وائرس کے مریضوں کی بڑی تعداد بغیر اسکریننگ ملک میں داخل ہوئے۔
ان کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت کے ملک کے انٹری پوائنٹس پر مانیٹرنگ کے نظام کو مضبوط کیا جائے۔ انہوں نے مصنفہ نورالہدی شاہ کی ٹوئیٹ کا بھی حوالہ دیا جس میں ان کا کہنا تھا کہ مدینہ سے کراچی واپسی پر انہیں اسکریننگ یا ایسی کسی چیکنگ سے گزرنا ہی نہیں پڑا۔
دوسری جانب، وفاقی وزارت صحت کے ترجمان اس خیال سے اتفاق نہیں کرتے ان کا کہنا ہے کہ ملک کے تمام بین الاقوامی ایئرپورٹس پر تھرمل اسکینرز نصب ہیں جہاں ہر مسافر کی اسکریننگ ضرور ہوتی ہے۔ لیکن یہاں سردست کرونا وائرس کا ٹیسٹ نہیں ہوتا بلکہ وہاں تعینات اہلکار آنے والے مسافروں سے صرف ٹریول ہسٹری اور ان کی ظاہری علامات دیکھتے ہیں۔ اگر انہیں بخار یا فلو ہوتا یے تو انہیں قرنطینہ میں رکھنے کی ہدایات جاری کی جاتی ہیں یا پھر صحت مند ہونے کی صورت میں جانے کی اجازت دے دی جاتی ہے۔
وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے ترجمان وزارت صحت ساجد حسین شاہ کا کہنا ہے کہ ایسا بھی ممکن ہے کہ جب کوئی مسافر ایئرپورٹ پہنچا ہو تو وہ تندرست ہو۔ لیکن بعد میں علامات ظاہر ہونے پر ٹیسٹ کرانے پر کرونا کا وائرس سامنے آیا ہو۔ وفاقی حکومت کی جانب سے سخت مانیٹرنگ، فوری انتظامات اور صوبوں سے بہتر روابط کے باعث اس مرض سے کافی حد تک بچاؤ ممکن ہوا ہے۔
ادھر، کرونا وائرس کے خطرات سے نمٹنے کے لیے وزارت ہوابازی نے فیصلہ کیا ہے کہ کسی بھی فلائٹ کے مسافروں کو جہاز سے نکلنے کی اجازت صرف مکمل شدہ ہیلتھ ڈیکلیریشن فارم سے مشروط کر دیا گیا ہے۔ تمام ایئر لائنز کو واضح طور پر ایک بار پھر ہدایت کر دی گئی ہے کہ وہ دوران پرواز ہی مسافروں سے فارم مکمل کروائیں۔ نامکمل فارم کی صورت میں جہاز کی اگلی پرواز میں تاخیر کی ذمہ داری متعلقہ ایئرلائن پر ہوگی۔