واشنگٹن —
شام نے ایک بین الاقوامی معاہدے کے تحت اقوامِ متحدہ کے ماہرین کے زیرِ نگرانی اپنے کیمیاوی ہتھیاروں کو تلف کرنے کا آغاز کردیا ہے۔
اس عمل کی نگرانی کے لیے کیمیاوی ہتھیاروں پر پابندی کی عالمی تنظیم 'او پی سی ڈبلیو' سے منسلک 19 ماہرین اور اقوامِ متحدہ کے 14 اہلکار منگل کو دمشق پہنچے تھے۔
بدھ کو عالمی ادارے کے ماہرین کو دارالحکومت دمشق میں اپنے ہوٹل سے اقوامِ متحدہ کی گاڑیوں میں سوار ہو کر کسی نامعلوم مقام کی طرف جاتے ہوئے دیکھا گیا۔
مقامی حکام نے صحافیوں کو ماہرین کی منزل سے متعلق نہیں بتایا لیکن اطلاعات ہیں کہ انہوں نے شام کے کیمیاوی ہتھیاروں کے کسی ذخیرے کا معائنہ کیا ہے۔
اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل نے گزشتہ ماہ ایک قرارداد کے ذریعے 2014ء کے وسط تک شام کے کیمیاوی ہتھیاروں کو ختم کرنے کی منظوری دی تھی۔
قرارداد کے تحت ہالینڈ میں قائم تنظیم 'آرگنائزیشن فار دی پروہبیشن آف کیمیکل ویپنز' کے ماہرین کو نو ماہ کے عرصے کے دوران میں شام کے کیمیاوی ہتھیاروں کا کھوج لگا کر انہیں اپنی نگرانی میں تلف کرانے کی ذمہ داری سونپی گئی ہے۔
یہ پہلا موقع ہے کہ 'او پی سی ڈبلیو' کو اتنے مختصر وقت اور خانہ جنگی جیسے حالات میں کیمیاوی ہتھیاروں کے اتنے بڑے ذخیرے کو تلف کرنا ہوگا۔
شام نے عالمی برادری کو یقین دہانی کرائی ہے کہ وہ بین الاقوامی ماہرین کے ساتھ مکمل تعاون کرے گا۔
سلامتی کونسل کی قرارداد کے تحت عالمی معائنہ کار شام کی جانب سے ظاہر کیے جانے والے کیمیاوی ہتھیاروں کے ذخائر کی نومبر کے اختتام تک تصدیق کرنے کے ساتھ ساتھ ان ہتھیاروں کو دوبارہ تیار کرنے کی شام کی صلاحیت بھی ختم کریں گے۔
اس ابتدائی عمل کے بعد شام کی حکومت اپنے کیمیاوی ہتھیاروں کے تمام ذخائر عالمی ماہرین کی نگرانی میں آئندہ برس کے وسط تک تلف کرنے کو یقینی بنائے گی۔
دریں اثنا اس منصوبے کی زبردست وکالت کرنے والے روس کے صدر ولادی میر پیوٹن نے کہا ہے کہ انہیں یقین ہے کہ منصوبے پر ٹھیک سمت میں پیش رفت ہورہی ہے۔
بدھ کو ماسکو میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے روس کے صدر نے کہا کہ اگر عالمی طاقتوں نے اس بین الاقوامی مقصد کے لیے مل کر کام جاری رکھا تو اس پر عمل درآمد کے لیے فوجی طاقت کے استعمال کی ضرورت نہیں پڑے گی۔
اس عمل کی نگرانی کے لیے کیمیاوی ہتھیاروں پر پابندی کی عالمی تنظیم 'او پی سی ڈبلیو' سے منسلک 19 ماہرین اور اقوامِ متحدہ کے 14 اہلکار منگل کو دمشق پہنچے تھے۔
بدھ کو عالمی ادارے کے ماہرین کو دارالحکومت دمشق میں اپنے ہوٹل سے اقوامِ متحدہ کی گاڑیوں میں سوار ہو کر کسی نامعلوم مقام کی طرف جاتے ہوئے دیکھا گیا۔
مقامی حکام نے صحافیوں کو ماہرین کی منزل سے متعلق نہیں بتایا لیکن اطلاعات ہیں کہ انہوں نے شام کے کیمیاوی ہتھیاروں کے کسی ذخیرے کا معائنہ کیا ہے۔
اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل نے گزشتہ ماہ ایک قرارداد کے ذریعے 2014ء کے وسط تک شام کے کیمیاوی ہتھیاروں کو ختم کرنے کی منظوری دی تھی۔
قرارداد کے تحت ہالینڈ میں قائم تنظیم 'آرگنائزیشن فار دی پروہبیشن آف کیمیکل ویپنز' کے ماہرین کو نو ماہ کے عرصے کے دوران میں شام کے کیمیاوی ہتھیاروں کا کھوج لگا کر انہیں اپنی نگرانی میں تلف کرانے کی ذمہ داری سونپی گئی ہے۔
یہ پہلا موقع ہے کہ 'او پی سی ڈبلیو' کو اتنے مختصر وقت اور خانہ جنگی جیسے حالات میں کیمیاوی ہتھیاروں کے اتنے بڑے ذخیرے کو تلف کرنا ہوگا۔
شام نے عالمی برادری کو یقین دہانی کرائی ہے کہ وہ بین الاقوامی ماہرین کے ساتھ مکمل تعاون کرے گا۔
سلامتی کونسل کی قرارداد کے تحت عالمی معائنہ کار شام کی جانب سے ظاہر کیے جانے والے کیمیاوی ہتھیاروں کے ذخائر کی نومبر کے اختتام تک تصدیق کرنے کے ساتھ ساتھ ان ہتھیاروں کو دوبارہ تیار کرنے کی شام کی صلاحیت بھی ختم کریں گے۔
اس ابتدائی عمل کے بعد شام کی حکومت اپنے کیمیاوی ہتھیاروں کے تمام ذخائر عالمی ماہرین کی نگرانی میں آئندہ برس کے وسط تک تلف کرنے کو یقینی بنائے گی۔
دریں اثنا اس منصوبے کی زبردست وکالت کرنے والے روس کے صدر ولادی میر پیوٹن نے کہا ہے کہ انہیں یقین ہے کہ منصوبے پر ٹھیک سمت میں پیش رفت ہورہی ہے۔
بدھ کو ماسکو میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے روس کے صدر نے کہا کہ اگر عالمی طاقتوں نے اس بین الاقوامی مقصد کے لیے مل کر کام جاری رکھا تو اس پر عمل درآمد کے لیے فوجی طاقت کے استعمال کی ضرورت نہیں پڑے گی۔