|
برطانوی وزیر اعظم کیر اسٹارمر نے اپنی لیبر پارٹی پر امریکی صدارتی امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ ٹیم کی جانب سے الیکشن میں "صریحاً مداخلت" کے الزام کی اہمیت کو کم کرتے ہوئے کہا ہے کہ انکے رضاکاروں کا مہم چلانا ایک معمول کی بات ہے۔
کیئر سٹارمر نےاصرار کیا کہ ان کے ٹرمپ کے ساتھ اچھے تعلقات ہیں، جن سے انہوں نے گزشتہ ماہ بات کی تھی۔
ری پبلیکن پارٹی کے امیدوار ٹرمپ کی قانونی معاملات کو دیکھنے والی ٹیم نے امریکی فیڈرل الیکشن کمیشن میں شکایت دائر کی ہے کہ "برطانیہ کی لیبر پارٹی نے چندہ دیا اور (ڈیموکریٹک امیدوار) اور نائب صدر (کاملا) ہیرس نے ملک کے باہر سے غیر قانونی چندہ قبول کیا۔" اس پوسٹ کو اب ہٹالیا گیا ہے
میڈیا میں رپورٹ کی گئی ٹرمپ ٹیم کی درخواست کے مطابق برطانوی وزیر اعظم کے نئے چیف آف اسٹاف مورتن مکسوینی سمیت لیبر پارٹی کے اہلکار ہیرس کی انتخابی مہم کو مشورہ دینے کے لیے امریکہ آئے۔
ٹرمپ ٹیم نے لنکڈ ان پروفیشنل پلیٹ فارم پر شیئر کی گئی ایک پوسٹ بھی جمع کرائی تھی، جس کے مطابق لیبر پارٹی کی ڈائریکٹر آپریشنز صوفیہ پٹیل نے رضاکاروں سے کہا کہ وہ ریاست شمالی کیرولائنا جائیں اور ان کے رہنے کا مسئلہ حل کرلیا جائے گا۔
واضح رہے کہ امریکہ میں بیرون ممالک سے آنے والے رضاکاروں کو امریکی انتخابات کے دوران رضاکارانہ کام کرنے کی اجازت ہے لیکن انہیں اس کا معاوضہ نہیں دیا جاتا۔
اسٹارمر نے بحر اوقیانوس کے جزیرے سماوا میں ایک کامن ویلتھ اجلاس کے لیے جاتے ہوئے اپنے ساتھ سفر کرنے والے میڈیا کے نمائندوں کو بتایا کہ ان کی پارٹی نے کوئی غلط کام نہیں کیا اور یہ کہ رضاکار اپنے خرچے پر آئے تھے۔
انہوں نے کہا کہ لیبر پارٹی کے رضاکار ہر الیکشن کے موقع پر امریکہ جاتے ہیں۔
بقول انکے"وہ ایسا اپنے فارغ وقت میں کرتے ہیں، وہ ایسا رضاکاروں کی حیثیت سے کرتے ہیں اور وہ دوسرے رضاکاروں کے ساتھ وہاں گئے تھے۔"
برطانوی وزیر اعظم نے کہا," یہ وہی کام ہے جو ہم نے پچھلے الیکشن میں بھی کیا تھا، اس الیکشن میں بھی وہ وہی کر رہے ہیں اور یہ ایک سیدھی سادی بات ہے۔"
انہوں نے اس بات کو مسترد کردیا کہ ٹرمپ کے ہیرس کو شکست دے کر وائٹ ہاوس میں واپس آنے سے برطانیہ کے اپنے اہم ترین اتحادی کے ساتھ تعلقات کو ٹھیس پہنچنے کا اندیشہ ہے۔
اسٹارمر نے کہا کہ انہوں نے اس وقت ٹرمپ سے اچھے تعلقات بنائے جب انہوں نے ریئل اسٹیٹ کی سابق بڑی کاروباری شخصیت کے ساتھ نیویارک میں ٹرمپ ٹاور میں دو گھنٹے تک ڈنر میں شرکت کی۔
اس تنازعہ میں اضافہ اس وقت ہوا جب ٹرمپ کی نمائندگی کرنے والے بزنس لیڈر ایلون مسک نے منگل کو ایکس پلیٹ فارم لکھا کہ یہ ایک جنگ ہے۔
وہ ان دستاویزات کے منظر عام پر آنے کے بعد تبصرہ کر رہے تھے جن میں کہا گیا تھا کہ مسک کے ٹوئیٹر پلیٹ فارم کو ختم کرنا بھی مقاصد میں شامل ہے۔
(اس خبر میں شامل معلومات اے ایف پی سے لی گئی ہیں)
فورم