رسائی کے لنکس

شامی حکومت ایران کے سہارے کھڑی ہے، برطانیہ


برطانیہ نے الزام لگایا ہے کہ ایران اور لبنان میں اس کی اتحادی تنظیم 'حزب اللہ' نے شام کی حکومت کی مددمیں اضافہ کردیا ہے

برطانیہ نے الزام لگایا ہے کہ ایران اور لبنان میں اس کی اتحادی تنظیم 'حزب اللہ' نے شام کی حکومت کی مددمیں اضافہ کردیا ہے اور شامی حکومت اپنا وجود برقرار رکھنے کے لیے بڑی حد تک اس امداد پر انحصار کر رہی ہے۔

اردن کے دارالحکومت عمان میں اپنے اردنی ہم منصب کے ہمراہ ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے برطانیہ کے وزیرِ خارجہ ولیم ہیگ نے کہا کہ صدر بشار الاسد کی حکومت کو ایران اور حزب اللہ سے ملنے والی مدد میں حالیہ مہینوں کے دوران میں اضافہ ہوا ہے۔

برطانوی وزیرِ خارجہ نے صدر اسد کی انتظامیہ کو ایک ایسی حکومت قرار دیا جس کا، ان کے بقول، بیرونی مدد پر انحصار بڑھتا جارہا ہے اور جو اپنا وجود برقرار رکھنے کے لیے بیرونی عناصر پر تکیہ کیے ہوئے ہے۔

ولیم ہیگ کا کہنا تھا کہ اس صورتِ حال سے ظاہر ہوتا ہے کہ شام کا بحران ایک ایسی صورت اختیار کرگیا ہے جس سے خطے کے استحکام کو لاحق خطرات میں اضافہ ہوتا جارہا ہے۔

خیال رہے کہ ولیم ہیگ کے علاوہ امریکہ اور کئی دیگر ممالک کے وزرائے خارجہ اور اعلیٰ سفارتی حکام بھی 'فرینڈز آف سیریا' کے اجلاس میں شرکت کے لیے عمان میں موجود ہیں۔

اجلاس سے قبل بدھ کو پریس کانفرنس کرتے ہوئے ولیم ہیگ نے کہا کہ وہ اجلاس کے دوران میں عالمی طاقتوں پر زور دیں گے کہ وہ شام میں دو برس سے جاری بحران کے خاتمے کے لیے ایک بین الاقوامی کانفرنس کے انعقاد کی تاریخ کا جلد اعلان کریں۔

ان کا کہنا تھا کہ مجوزہ کانفرنس کا جلد از جلد انعقاد اس لیے بھی ضروری ہے کیوں کہ شام میں روزانہ ہلاکتیں ہورہی ہیں اور تشدد سے بچنے کے لیے اپنا گھر بار چھوڑ کر پناہ تلاش کرنے والوں کی تعداد میں روز بروز اضافہ ہورہا ہے۔

برطانیہ اور فرانس یورپی یونین کو شام کو ہتھیاروں کی فراہمی پر عائد پابندیاں نرم کرنے پر بھی آمادہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں تاکہ صدر بشار الاسد کی حکومت کے خلاف لڑنے والے باغیوں کو بیرونِ ملک سے اسلحے کی فراہمی ممکن بنائی جاسکے۔

صحافیوں سے گفتگو میں برطانوی وزیرِ خارجہ نے عندیہ دیا کہ یورپی یونین کی جانب سے پابندیوں میں نرمی اور شامی حزبِ اختلاف کو "مہلک امداد" فراہم کرنے کے بارے میں آئندہ 10 روز میں فیصلے متوقع ہیں۔
XS
SM
MD
LG