عراق میں حکام کا کہنا ہے کہ سکیورٹی فورسز اور شیعہ برادری پر بدھ کو بم حملوں میں کم از کم 18 افراد ہلاک ہو گئے۔
سب سے مہلک حملہ ملک کے شمالی شہر تکریت میں ہوا جہاں پولیس کی ایک چوکی پر خودکش بمبار نے خود کو دھماکے سے اُڑا لیا۔ اس حملے میں دو پولیس اہلکاروں سمیت کم از کم 10 افراد ہلاک ہوئے۔
دارالحکومت بغداد کے شمال میں واقع علاقے بعقوبة میں شیعہ زائرین پر منظم انداز میں تین بم حملے کیے گئے، جن میں کم از کم آٹھ افراد ہلاک اور 10 زخمی ہو گئے۔
یہ دھماکے ایسے وقت ہوئے جب دنیا بھر کی طرح عراق میں محرم الحرام کی مناسبت سے مذہبی رسومات کا سلسلہ جاری ہے۔
کسی شخص یا گروہ نے ان دھماکوں کی فوری طور پر ذمہ داری قبول نہیں کی ہے، لیکن سنی مسلک سے تعلق رکھنے والے بعض شدت پسند عناصر اس ماہ خصوصاً عاشورہ کے موقع پر شیعہ برادری کو نشانہ بناتے آئے ہیں۔
سب سے مہلک حملہ ملک کے شمالی شہر تکریت میں ہوا جہاں پولیس کی ایک چوکی پر خودکش بمبار نے خود کو دھماکے سے اُڑا لیا۔ اس حملے میں دو پولیس اہلکاروں سمیت کم از کم 10 افراد ہلاک ہوئے۔
دارالحکومت بغداد کے شمال میں واقع علاقے بعقوبة میں شیعہ زائرین پر منظم انداز میں تین بم حملے کیے گئے، جن میں کم از کم آٹھ افراد ہلاک اور 10 زخمی ہو گئے۔
یہ دھماکے ایسے وقت ہوئے جب دنیا بھر کی طرح عراق میں محرم الحرام کی مناسبت سے مذہبی رسومات کا سلسلہ جاری ہے۔
کسی شخص یا گروہ نے ان دھماکوں کی فوری طور پر ذمہ داری قبول نہیں کی ہے، لیکن سنی مسلک سے تعلق رکھنے والے بعض شدت پسند عناصر اس ماہ خصوصاً عاشورہ کے موقع پر شیعہ برادری کو نشانہ بناتے آئے ہیں۔