رسائی کے لنکس

بنوں کینٹ آپریشن میں تمام دہشت گرد مارے گئے، دو فوجی بھی ہلاک ہوئے: خواجہ آصف


خیبر پختونخوا کے جنوبی شہر بنوں میں تین روز قبل انسدادِ دہشت گردی پولیس کے دفتر پر قبضہ کرنے والے عسکریت پسندوں کے خلاف فوجی کارروائی میں حکام نے تمام عسکریت پسندوں کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔

وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے قومی اسمبلی میں اپنے خطاب کے دوران تصدیق کی ہے کہ آپریشن میں دو فوجی ہلاک جب کہ ایک افسر سمیت 15 سیکیورٹی اہل کار زخمی ہوئے ہیں۔

وزیرِ دفاع نےمزید بتایا کہ سی ٹی ڈی کے کمپاؤنڈ میں 33 دہشت گرد تھے جن میں سے ایک نے واش روم جاتے ہوئے سیکیورٹی اہل کار کے سر پر اینٹ مار کر باقی اہل کاروں کو یرغمال بنا لیا۔ تاہم آج دوپہر ساڑھے بارہ بجے آپریشن شروع ہوا اور ڈھائی بجے مکمل کر لیا گیا۔

اُنہوں نے دعویٰ کیا کہ سیکیورٹی فورسز نے آپریشن کے دوران سیکیورٹی اہل کاروں کو یرغمال بنانے والے دہشت گردوں کو ہلاک جب کہ یرغمالیوں کو رہا کرا لیا۔تاہم اُنہوں نے ہلاک کیے جانے والے دہشت گردوں اور یرغمالیوں کی تعداد نہیں بتائی۔

اس سے قبل سرکاری طور پر جاری کردہ بیانات میں یرغمال بنائے جانے والے 15 دیگر افراد کو بازیاب کرانے کا بتایا گیا ہے لیکن اب تک انہیں میڈیا کے سامنے پیش نہیں کیا گیا۔

بنوں کے مقامی افراد اور صحافیوں نے بتایا ہے کہ عسکریت پسندوں کے خلاف آپریشن کے دوران ڈرون کا بھی استعمال کیا گیا ہے۔

عسکریت پسندوں نے اتوار کو سی ٹی ڈی کے دفتر پر حملہ کر کے وہاں موجود اہلکاروں کو یرغمال بنا لیا تھا۔ بعدازاں حملہ آور ویڈیو پیغامات کے ذریعے حکومت سے محفوظ راستہ فراہم کرنے کا مطالبہ کر رہے تھے۔

دہشت گردوں سے مذاکرات کی ناکامی کے بعد منگل کو سیکیورٹی فورسز نے آپریشن شروع کیا جس میں فوج کے اسپیشل سروسز گروپ (ایس ایس جی) کے کمانڈوز نے بھی حصہ لیا ۔

کشیدہ صورتِ حال کے باعث بنوں میں منگل کو تمام تعلیمی ادارے بند رہے جب کہ فوجی چھاؤنی کے علاقے میں ہر قسم کی سرکاری، تجارتی اور کاروباری سرگرمیاں بھی معطل رہیں۔

بنوں سے تعلق رکھنے والے صحافی محمد وسیم خان نے رابطہ کرنے پر وائس آف امریکہ کو بتایا کہ ایک مقامی مذہبی شخصیت کے ذریعے عسکریت پسندوں کے ساتھ ہونے والے مذاکرات بغیر کسی نتیجے کے پیر کو ختم ہو گئے تھے۔

اس سے قبل صوبائی حکومت کے ترجمان بیرسٹر محمد علی سیف نے کہا تھا کہ حکومت دہشت گردوں کا کوئی مطالبہ پورا نہیں کرے گی اور ان سے کسی قسم کی نرمی نہیں برتی جائے گی۔

امریکہ کا بنوں حملے پر اظہارِ تشویش

امریکہ نے بنوں میں سی ڈی ٹی کے کمپاؤنڈ پر حملہ کرنے والوں پر زور دیا تھا کہ وہ فوری طور پر قبضہ ختم کر دیں۔

امریکی محکمۂ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے پیر کو میڈیا بریفنگ کے دوران کہا کہ امریکہ بنوں میں پیدا ہونے والی صورتِ حال سے آگاہ ہے۔شدت پسندوں کےخلاف کارروائی کے لیے پاکستان کی مدد کو تیار ہیں۔

دہشت گردوں کا وانا میں تھانے پر حملہ

حکام ابھی بنوں میں سی ٹی ڈی کے کمپاؤنڈ پر دہشت گردوں کا قبضہ چھڑانے کی کوششوں میں ہی مصروف تھے کہ پیر اور منگل کی درمیانی شب عسکریت پسندوں نے جنوبی وزیرستان کے مرکزی انتظامی شہر وانا میں ایک پولیس تھانے اور ایک چوکی پر حملہ کر کے اہلکاروں کو یرغمال بنا لیا۔

وائس آف امریکہ کے نمائندے شمیم شاہد کے مطابق عسکریت پسندوں نے وانا کے سٹی تھانہ اور باغیچہ چیک پوسٹ پر حملہ کر کے اہلکاروں کو یرغمال بنایا جس کے بعد وہ سرکاری اسلحہ اور دیگر سامان چھین کر فرار ہو گئے۔

عسکریت پسندوں کے حملے کے بعد سٹی تھانے کا کنٹرول فرنٹیئر کور (ایف سی) نے سنبھال لیا ہے۔

ضلعی پولیس افسر عتیق وزیر نے ایک بیان میں بتایا ہے کہ عسکریت پسندوں اورپولیس اہلکاروں کے درمیان رات دیر تک فائرنگ کا تبادلہ جاری رہا تاہم شدت پسند رات کی تاریکی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے۔

پولیس افسر کے مطابق عسکریت پسندوں نے پہلے تھانے کے مرکزی دروازے پر راکٹ مارے جس کے بعد انہوں نے عمارت میں داخل ہوتے ہی اہلکاروں کو یرغمال بنا لیا۔ ان کے بقول حملے میں الیاس نامی پولیس کانسٹیبل زخمی ہوا ہے۔

کالعدم تحریکِ طالبان پاکستان نے وانا پولیس تھانے پر حملے کی ذمے داری قبول کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ حملے میں کم از کم دو اہلکار ہلاک ہوئے ہیں۔

ٹی ٹی پی کے جاری کردہ بیان کے مطابق حملہ آوروں نے 15 اہلکاروں کو یرغمال بنانے کے بعد انہیں مصلحتاً چھوڑ دیا لیکن ان کے پاس موجود اسلحہ حاصل کر لیا ہے۔

XS
SM
MD
LG