صوبہ بلوچستان کے ضلع خضدار میں تشدت کے ایک تازہ واقعہ میں نامعلوم افراد نے مسلم لیگ (ن) کے سابق ضلعی صدر عبدالعزیز عمرانی اور ان کے ایک محافظ محمد ظفر کو گو لیا ں ما ر کر ہلاک کر دیا گیا ، اس حملے میں عبد العزیز عمرانی کے دو محافظ بھی شدید زخمی ہو گئے ہیں۔ اس واقعہ کی ذمہ داری کسی گروپ یا تنظیم نے قبول نہیں کی ہے تاہم ضلعی پو لیس افیسر نذیر احمد کر د کا کہنا ہے کہ سر دار عبد العزیز کی پرانی دشمنی تھی ان کا قتل پرانی دشمنی کا شاخسانہ ہو سکتا ہے ۔
اُدھرکو ئٹہ میں گذشتہ رات کے علاقے مبار ک چو ک پر سڑک کے کنا رے نصب کئے گئے ریموٹ کنٹرول بم کے ایک دھماکے میں فر نٹئیر کو ر کے دو جوان ضیا الرحمان اور آصف ہلاک جب کہ ممتاز اور اکرام شدید زخمی ہو گئے ۔ کالعدم بلوچ علیحدگی پسند تنظیم کا ترجمان ایک ترجمان نے مقامی صحافیوں سے ٹیلی فون پر بات کرتے ہوئے اس واقعہ کی ذمہ دار ی قبول کی ہے اور کہا ہے کہ ایف سی کے جوانوں پر یہ حملہ خضدار میں بلو چ نوجوانوں کی ایک ثقافتی تقریب پررواں ہفتے ہونے والے بم حملے کا ردعمل ہے۔
کو ئٹہ ہی کے ایک نواحی علاقے سر یاب میں ایک حجام کی دُکان پر نا معلوم افراد نے فائرنگ کر کے دُکان کے مالک ارشد کو شدید زخمی کر دیا اس کے علاوہ سبی میں جنا ح روڈ پر بم کے ایک دھماکے میں دو افراد زخمی ہو گئے جب کہ تر بت میں ایک حجام کی دُکان پر دستی بم کے حملے میں سات افراد زخمی ہو گئے ۔
بلو چستان میں تشدد کی کاروائیاں گزشتہ چند سالوں سے جاری ہیں ۔ صوبائی حکومت کی طرف سے فراہم کیے جانے والے اعدادوشمار کے مطابق 2009ء میں ٹارگٹ کیلنگ کے واقعات میں 103 سیکورٹی اہلکاروں سمیت 350 سے افراد ہلاک اورتقریباً ساڑھے سات سو زخمی ہو گئے تھے۔ بلو چستان کی حکومت نے کو ئٹہ شہر اور صوبے کے دیگر بڑے شہر وں حب ، خضدار نوشکی سو ئی ، ڈیر ہ بگٹی اور کو ہلو سمیت دیگر شہروں میں فرنٹئیر کو ر کے دوہزار کے لگ بھگ جوان تعینات کررکھے ہیں لیکن کو ئٹہ اور صوبے کے دیگر شہر وں میں تشدد واقعات پر مکمل طور پر قابو نہیں پایا جاسکا ہے۔