بلوچستان کی ایک انسداد دہشت گردی کی عدالت نے منگل کے روز خواتین کو زندہ درگور کرنے کے الزام میں گرفتار چار مجرمان کو 25،25سال قید کی سزا سنائی ہے جب کہ دیگر 17افراد کو عدم ثبوت کی بنا پر رہا کرنے کا حکم دیا ہے۔
صوبے کے دوردراز ضلع جعفر آباد کے علاقے بابا کوٹ میں دو سال قبل دو خواتین کو والدین کی مرضی کے خلاف شادی کرنے پر ایک مقامی جرگے کے فیصلے پر انھیں زندہ درگور کر دیا گیا تھا۔ تاہم کچھ عرصے بعد اس خبر کے میڈیا میں آنے سے ملک بھرمیں انسانی حقوق کی تنظیموں نے اس کی سخت مذمت کی اور واقعے میں ملوث افراد کے خلاف کارروائی کرنے کے مطالبہ کیا۔
پولیس نے 21افراد کو اس واقعے کی الزام میں گرفتار کیا تھا اور انسداد دہشت گردی کی عدالت میں ان کے خلاف باقاعدہ مقدمہ چلایا گیا۔
عدالت کے اس فیصلے کا انسانی حقوق کی تنظیموں نے خیر مقدم کیا ہے۔ صوبائی وزیر برائے بین الاصوبائی رابطہ رقیہ ہاشمی نے وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے اپنے ردعمل میں کہا” ہمارا فرض بنتا ہے کہ ایسی قدیم روایات جو انسان کو اس کے حقوق نہیں دلا سکتیں ، اس پر تمام سیاسی جماعتوں کو مل کر ایمانداری سے اپنی رائے دینی چاہیے“۔
واضح رہے کہ انسداد دہشت گردی کی عدالت کی طرف سے سنائے گئے اس فیصلے کے خلاف مجرمان ہائی کورٹ میں اپیل کرنے کا حق رکھتے ہیں۔