رسائی کے لنکس

امریکہ: الیکٹرک گاڑیاں چارج کرنے کے نیٹ ورک کا ’بائیڈنومکس‘ سے کیا تعلق ہے؟


وائٹ ہاؤس نے کہا ہے کہ امریکہ میں ’الیکٹرک وہیکل چارجنگ نیٹ ورک‘ بنانے کے لیے بجلی سے چلنے والی گاڑیاں بنانے والی کمپنیوں سے نئے معاہدے سے معیشت اورماحولیات کو فائدہ پہنچے گا جب کہ متوسط خاندانوں کی مدد ہوگی۔

اس تازہ پیش رفت میں امریکہ کی بڑی کار سازکمپنیوں کے ایک گروپ نے بدھ کو کہاہے کہ وہ امریکہ بھر میں الیکٹرک گاڑیوں کی چارجنگ فراہم کرنے کے لیے ایک نئی کمپنی تشکیل دے رہے ہیں جس میں بائیڈن انتظامیہ کی سبسڈی سے فائدہ اٹھانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

اس گروپ میں جنرل موٹرز ، ہونڈا، بی ایم ڈبلیو ، مرسڈیز بینز، اسٹالینٹس، ہنڈائی موٹرز اور اس سے الحاق شدہ کیا موٹرز شامل ہیں۔

یہ وہ برانڈز ہیں جو امریکہ میں فروخت ہونے والی نصف گاڑیاں صارفین کو فراہم کرتے ہیں۔لیکن الیکٹرک وہیکل یا بجلی سے چلنے والی گاڑیوں کی مارکیٹ میں ان کی نمائندگی بہت کم یا اس کا چھوٹا سا حصہ ہے۔ الیکٹرک گاڑیوں کی مارکیٹ پر’ ٹیسلا‘ کا غلبہ ہے۔

اس پیش رفت کو الیکٹرک گاڑیاں بنانے والی مشہور امریکی کمپنی ٹیسلا کے لیے ایک چیلنج کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔

بائیڈنومکس کیا ہے؟

وائٹ ہاؤس کی پریس سیکریٹری کیرن جین پیئر نے ایک پریس بریفنگ میں کہا کہ بائیڈنومکس کام کر رہا ہے اور صدر کی پالیسیوں کی وجہ سے سات بڑی کار ساز کمپنیاں 30 ہزار ہائی پاور والے الیکٹرک وہیکل چارجنگ اسٹیشنز قائم کر رہی ہیں ۔

صدر جو بائیڈن کی 2024 کے صدارتی الیکشن کی انتخابی مہم سے قبل وہائٹ ہاؤس ’بائیڈنومکس‘ کی اصطلاح کو فروغ دے رہا ہے جس سے مراد متوسط طبقے کے لیے جو بائیڈن کی اقتصادی پالیسی ہے۔

اس مہم کا مقصد یہ ثابت کرنا ہے کہ صدر کی پالیسیاں معیشت میں بہتری لانے، افراطِ زر کو قابو میں رکھنے اور بے روزگاری کم کرنے میں کامیاب رہی ہیں۔

وائٹ ہاؤس کی پریس سیکریٹری نے کہا کہ یہ اقدام متوسط طبقے کے خاندانوں کے لیے مددگار ہے اور سرمایہ کاری کے لیےصدر بائیڈن کے ایجنڈے کا حصہ ہے۔

الیکٹرک وہیکل چارجنگ اسٹیشنز کے قیام کے حوالے سے انہوں نے مزید کہا کہ یہ بائیڈنومکس کا حصہ ہے۔ اس سے نئی ملازمتیں پیدا ہو رہی ہیں۔ لہٰذا یہ اقدام معاشی بحران سےنمٹنے کی جانب ایک اہم قدم ہے۔

نئی تشکیل شدہ چارجنگ کمپنی چارجنگ اسٹینڈرز میں مدد کے ساتھ ساتھ ٹیسلا کے نیٹ ورک کا مقابلہ بھی کرے گی۔

اس رپورٹ میں کچھ معلومات خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ سے لی گئی ہیں ۔

XS
SM
MD
LG