اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے جمعرات کو ایک قرارداد کی بھاری اکثریت سے حمایت کی جس میں یوکرین میں جتنی جلدی ممکن ہو، اقوام متحدہ کے چارٹر کے اصولوں کے مطابق ،ایک جامع، منصفانہ اور دیرپا امن کا مطالبہ کیا گیا۔
یوکرین کے پیش کردہ متن کی حمایت کےحق میں 141، اور مخالفت میں سات ووٹ آئے جبکہ 32 ارکان غیر حاضررہے ۔ قرارداد میں امن کی تلاش کی اہمیت پر زور دیا گیا تھا اور اس میں اسمبلی کے اس مطالبے کا بھی اعادہ کیا گیا کہ روس ،فوری طور پر، مکمل طور پر اور غیر مشروط طور پر اپنے تمام فوجی دستوں کو یوکرین کی سرزمین سے اپنی بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ سرحدوں کے اندر واپس بلا لے اورجارحیت ختم کرے۔
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کا خصوصی ہنگامی اجلاس، جو بدھ کو شروع ہوا اور ووٹنگ کے ساتھ جمعرات تک جاری رہا، روس کے حملے کا ایک سال پورا ہونے کے موقع پر بلایا گیا تھا۔
اس بحث میں روس سمیت 75 ممالک نے حصہ لیا۔
امریکی سفیر لنڈا تھامس گرین فیلڈ نے قراداد کی بھرپور حمایت کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ ہم سفارت کاری کی صلاحیت، مذاکرات کی طاقت اور امن کی فوری ضرورت پر یقین رکھتے ہیں اور ہم امید رکھتے ہیں کہ ہماری کوششوں سے خطے اور دنیا میں امن قائم ہوگا۔
یوکرین کے وزیر خارجہ دیمیٹرو کولیبا نے عالمی برادری سے اپنے ملک کے ساتھ کھڑے ہونے کی اپیل کی۔
کولیبا نے ووٹنگ کے بعد صحافیوں کو بتایا کہ ’’آج کا ووٹ ایک اور ثبوت ہے کہ یہ صرف مغرب ہی نہیں جو یوکرین کی حمایت کرتا ہے بلکہ یہ حمایت بہت وسیع ہے، اور یہ مزید مضبوط اور مستحکم ہوتی رہے گی‘‘۔
روسی سفیر واسیلی نیبنزیا نے ممالک پر زور دیا کہ وہ قرارداد کے مسودے کے خلاف ووٹ دیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اس قرار داد میں کوئی ٹھوس دلیل نہیں ہے اور یہ حقیقت پر مبنی نہیں ہے۔
نیبنزیا نے اصرار کیا کہ ماسکو امن کی راہ میں رکاوٹ نہیں ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ہم سنجیدہ اور طویل المدتی سفارتی حل کی تلاش کے لیے تیار ہیں۔ ہم نے کئی مواقع پر یہ بات کہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے مخالفین ابھی تک اپنے اس بے معنی وہم میں مبتلا ہیں کہ وہ ایٹمی طاقت کو شکست دے سکتے ہیں۔
ماسکو کے اتحادی بیلاروس نے متن میں دو ترامیم پیش کیں - ایک میں ،یوکرین پر مکمل حملے، اور روسی فیڈریشن کی طرف سے جارحیت کے الفاظ کو حذف کرنے کے لیے کہا گیا اور دوسری میں مطالبہ کیا گیا ریاستیں متنازعہ علاقے میں ہتھیار بھیجنے سے باز رہیں ۔ لیکن اسمبلی نے دونوں ترامیم کو یکسر مسترد کر دیا۔
یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ جوزپ بوریل نے کہا کہ روس نے پورا ہفتہ ،اقوام متحدہ کی توجہ ہٹانے اور اس میں خلل ڈالنے کی کوشش کی۔لیکن آج کی ووٹنگ سے یہ واضح ہو گیا کہ روس کی کوششیں ایک بار پھر ناکام ہو گئیں ۔
انہوں نے یورپی یونین کے کئی وزرائے خارجہ کے ہمراہ جو ان سے ملاقات کے لیے نیویارک آئے تھے، صحافیوں کو بتایا کہ روس کی حمایت میں مٹھی بھر ووٹ اس بات کی تصدیق کرتے ہیں کہ اکثریت کس کے ساتھ ہے ۔ آج ، دنیا کی نظروں میں یوکرین کے خلاف جارحیت کو روکنے کی ضرورت ہے - اور اسے ابھی رکنا چاہئے اور ایک منصفانہ، پائیدار اور جامع امن کے دروازہ کھلنا چاہئے ۔