رسائی کے لنکس

امریکی ریاست جارجیا کے اسکول میں طالبِ علم کی فائرنگ سے چار افراد ہلاک


  • جارجیا کے جس تعلیمی ادارے میں فائرنگ ہوئی ہے ایک ہائی اسکول ہے جس میں 1900 طلبہ زیرِ تعلیم ہیں۔
  • فائرنگ کرنے والے 14 سالہ طالب علم کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔
  • حکام نے اس طالب علم کی جانب سے فائرنگ کرنے کی وجوہات نہیں بتائیں۔
  • فائرنگ سے دو 14 سالہ طلبہ اور دو اساتذہ کی موت ہوئی ہے۔
  • حکام کے مطابق مشتبہ حملہ آور نے فائرنگ کے لیے خود کار رائفل استعمال کی۔
  • فائرنگ سے زخمی ہونے والے نو دیگر افراد کو طبی امداد کے لیے اسپتال منتقل کیا گیا۔

ویب ڈیسک _ امریکہ کی ریاست جارجیا کے ایک ہائی اسکول میں 14 سالہ طالبِ علم کی فائرنگ کے نتیجے میں چار افراد ہلاک اور نو زخمی ہو گئے ہیں۔

فائرنگ کا واقعہ اٹلانٹا شہر سے 70 کلومیٹر دور وینڈر نامی ایک ٹاؤن کے ہائی اسکول میں پیش آیا ہے۔

سیکیورٹی حکام نے فائرنگ کرنے والے مشتبہ طالبِ علم کو حراست میں لے لیا ہے۔ البتہ پولیس نے یہ نہیں بتایا کہ حملہ آور نے اسکول میں فائرنگ کیوں کی اور ساتھی طالبِ علم کو نشانہ کیوں بنایا۔

جارجیا کے بیورو آف انویسٹی گیشن کے ڈائریکٹر کرس ہوسی نے بدھ کو پریس کانفرنس میں بتایا کہ ہلاک ہونے والوں میں دو طالبِ علم اور دو اساتذہ شامل ہیں۔

جارجیا بیورو آف انویسٹی گیشن نے سوشل میڈیا پر ہلاک ہونے والے افراد کی تفصیلات جاری کی ہیں جن میں 14 سالہ طالبِ علم شیرمرہون، 14 سالہ کرسٹین انگولو، 53 سالہ خاتون ٹیچر کرسٹینا ایریمی اور 39 سالہ استاد رچرڈ اسپینوال شامل ہیں۔

سوشل میڈیا پوسٹ میں بتایا گیا ہے کہ نو زخمیوں کو طبی امداد کے لیے اسپتال منتقل کیا گیا ہے۔

جارجیا بیورو آف انویسٹی گیشن نے واضح کیا ہے کہ حملہ آور کو زندہ گرفتار کر لیا گیا ہے۔ اس کی ہلاکت سے متعلق زیرِ گردش افواہیں درست نہیں ہیں۔

کرس ہوسی کے مطابق فائرنگ کی اطلاع ملتے ہی اسکول میں موجود دو سیکیورٹی افسران نے چند منٹ میں اس پر ایکشن لیا جس پر مشتبہ حملہ آور نے ہتھیار ڈالتے ہوئے خود کو ان کے حوالے کر دیا تھا۔

حکام کا کہنا ہے کہ مشتبہ فرد نے تنہا ہی یہ کارروائی کی تھی۔ اس حوالے سے مزید تحقیقات جاری ہیں۔

خبر رساں ادارے ’اے ایف پی' کے مطابق مشتبہ حملہ آور نے خود کار رائفل کا استعمال کیا جب کہ اس پر بالغ افراد کے لیے موجود جرم کی دفعات عائد کی جا رہی ہیں۔

فائرنگ کی اطلاعات موصول ہوتے ہی والدین کی بہت بڑی تعداد نے اسکول کا رخ کیا۔ لیکن حکام نے اس وقت تک اسکول کے اطراف ناکہ بندی برقرار رکھی اور کسی کو بھی اندر جانے کی اجازت نہ دی جب تک صورتِ حال مکمل طور پر انڈر کنٹرول ہونے کی تصدیق نہ کر لی۔

امریکہ کے صدر جو بائیڈن نے اس واقعے میں ہلاک ہونے والے افراد کی موت پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ امریکہ طلبہ پڑھنے اور لکھنے کے بجائے خود کو محفوظ بنانے کے لیے طریقے دیکھ رہے ہیں۔ ان کے بقول اس کو عمومی معاملے کے طور پر قبول نہیں کیا جا سکتا۔

خبر رساں ادارے ’ایسوسی ایٹڈ پریس‘ کے مطابق امریکہ میں رواں برس فائرنگ کے 29 ہلاکت خیز واقعات ہو چکے ہیں۔ ’اے پی‘ امریکہ کے اخبار ’یو ایس اے ٹوڈے‘ کے ساتھ مل کر نارتھ ایسٹرن یونیورسٹی کی معاونت سے ان واقعات کے اعداد و شمار جمع کر رہی ہے۔

اعداد و شمار سے واضح ہوتا ہے کہ امریکہ بھر میں فائرنگ کے ان ہلاک خیز واقعات میں اب تک 127 افراد کی اموات ہوئی ہے۔

ہلاکت خیز واقعات ان کارروائیوں کو قرار دیا جاتا ہے جن میں چار یا اس سے زائد اموات ہوئی ہوں۔ البتہ ان میں ہلاک حملہ آور کو شمار نہیں کیا جاتا۔

امریکہ میں 2023 میں فائرنگ کے 42 ہلاکت خیز واقعات ہوئے تھے جن میں 217 افراد کی ہلاکت کی تصدیق کی گئی تھی۔

جارجیا کے جس ہائی اسکول میں فائرنگ کا واقعہ پیش آیا ہے یہ لگ بھگ 24 سال قبل 2000 میں کھولا گیا تھا جس میں 1900 طلبہ زیرِ تعلیم ہیں۔

اس خبر میں شامل معلومات خبر رساں اداروں ’ایسوسی ایٹڈ پریس‘ اور ’اے ایف پی‘ سے لی گئی ہیں۔

XS
SM
MD
LG