عرب لیگ نے یروشلم کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے کے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے فیصلے کو "عالمی قوانین کی ایسی خطرناک خلاف ورزی" قرار دیا ہے جس کی کوئی قانونی حیثیت نہیں۔
ہفتہ کو ہونے والے اجلاس میں عرب لیگ نے امریکہ پر زور دیا کہ وہ اس اعلان کو واپس لے کیونکہ یہ فیصلہ خطے میں بدامنی میں اضافہ کرے گا۔
قاہرہ میں ہونے والے اس ہنگامی اجلاس کا اعلامیہ اتوار کو علی الصبح جاری کیا گیا جس کے مطابق "اس فیصلے کا کوئی قانونی اثر نہیں۔۔۔ یہ کشیدگی کو بڑھاتا ہے، تشدد اور غصے کو بڑھاوا دیتا ہے جس سے خطے کے مزید بدامنی اور تشدد کا شکار ہونے کا خطرہ ہے۔"
قبل ازیں عرب ممالک کے وزرائے خارجہ کے اجلاس سے عرب لیگ کے سربراہ احمد ابوالغیط نے اجلاس سے خطاب میں دنیا کے تمام ممالک سے مطالبہ کیا کہ وہ فلسطین کو ایک ایسی خودمختار ریاست تسلیم کریں جس کا دارالحکومت یروشلم ہو۔
ان کا کہنا تھا کہ امریکی فیصلہ "قبضے کو قانونی قرار دینے کے مترادف ہے۔"
صدر ٹرمپ نے چند روز قبل یروشلم کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرتے ہوئے اعلان کیا تھا کہ امریکی سفارت خانہ تل ابیب سے یروشلیم منتقل کیا جائے گا۔ ان کے اس فیصلے پر عالمی سطح پر ردعمل سامنے آیا ہے۔
عرب لیگ کے اجلاس میں بعض عرب عہدیداروں نے یہ مشورہ بھی دیا کہ امریکہ کے فیصلے کے خلاف اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں ایک مذمتی قرارداد بھی تیار کی جائے۔
فلسطین کے وزیر خارجہ ریاض المالکی کا کہنا تھا کہ انھیں توقع ہے کہ عرب لیگ "فوری طور پر مجوزہ قرارداد سلامتی کونسل میں پیش کرنے کے لیے کام کرے گی۔"
مزید برآں قاہرہ کے سب سے بڑے چرچ اور الازہر یونیورسٹی کے سربراہان نے امریکہ کے اس فیصلے پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ بیس دسمبر کو مصر کے دورے پر آنے والے امریکی نائب صدر مائیک پینس سے ملاقات نہیں کریں گے۔
قبطی چرچ نے ایک بیان میں ٹرمپ کے فیصلے کو "نامناست اور کروڑوں لوگوں کے جذبات سے ماورا" قرار دیا۔