ستائس سالہ صفیہ وزیر نے ڈیموکریٹک پارٹی کے ٹکٹ پر ری پبلکن ڈینس سوسی کو نیو ہیمپشائر کی ریاستی اسمبلی کی ایوانِ نمائندگان کی سیٹ پر ہرا دیا۔
ایم ایس این پر شائع ہونے والی خبر کے مطابق صفیہ جو دو بچوں کی ماں ہیں انہوں نے اپنے بچپن میں افغانستان سے ازبکستان ہجرت کی جہاں وہ دس سال تک پناہ گزینوں کے ایک کیمپ میں رہیں اور 2007 میں امریکی ریاست نیو ہیمپشائر کے شہر کانکورڈ منتقل ہوئیں۔
صفیہ وزیر نے کنکورڈ کمیونٹی کالج سے بزنس کی ڈگری حاصل کی اور 2013 میں انہیں امریکی شہریت ملی۔
صفیہ نے اپنی انتخابی مہم میں سستی رہائش، اسکولوں میں حفاظتی اقدامات اور نظام تعلیم میں بہتری جیسے مسائل کو حل کرنے کا وعدہ کیا تھا۔ ساتھ ہی وہ ریاست میں تنوع لانے کی بھی حامی ہیں۔ انہوں نے خبر رساں ادارے اے پی کو ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ "ہماری ریاست میں نوجوانوں کے لیے مواقع پیدا کرنے کی ضرورت ہے تاکہ انہیں یہاں سے منتقل ہونے سے روکا جا سکے۔" ان کے مطابق تارکینِ وطن اور پناہ گزین اپنے ساتھ نئے آئیڈیاز لاتے ہیں۔
صفیہ وزیر کی انتخابی مہم ملکی سطح پر اہمیت حاصل کر چکی تھی کیونکہ انہوں نے چار بار ریاستی انتخاب جیتنے والے ڈک پیٹن کو پرائمری انتخاب میں ہرایا تھا۔