علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی کے وائس چانسلر نے کہا ہے کہ امریکہ کی سان ہوزے یونیورسٹی اور اُن کے ادارے کے درمیان آن لائن کورسز کے سلسلے میں مختلف منصوبوں پر پیش رفت جاری ہے۔
پروفیسر ڈاکٹر شاہد صدیقی نے یہ بات واشنگٹن کے دورے میں ’وائس آف امریکہ‘ کی اردو سروس سے خصوصی انٹرویو میں کہی۔
ڈاکٹر شاہد صدیقی نے بتایا کہ علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی اور سان ہوزے یونیورسٹی کے درمیان گذشتہ تین برسوں سے ایک پراجیکٹ پر کام جاری ہے اور اُن کا یہ دورہ اسی پراجیکٹ کے حوالے سے تھا جس دوران اُن کی یونیورسٹی کے حکام سے بھی ملاقاتیں ہوئیں۔
وائس چانسلر کا کہنا تھا کہ علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی میں اس وقت رجسٹرڈ طالب علموں کی کل تعداد 13 لاکھ ہے۔ اس لیے، فیصلہ کیا گیا ہے کہ بین الاقوامی سطح پر ٹیکنالوجی کا بہتر استعمال کرکے آن لائن کورسز شروع کیے جائیں، جس میں مختلف سطح کے تعلیمی پروگراموں کی ایک وسیع فہرست ہے۔
بنیادی تعلیم سے لے کر پی ایچ ڈی تک کے کورسز یہاں پڑھائے جاتے ہیں۔اس کے علاوہ، ایسے بین الاقوامی پراجیکٹ بھی ہیں جن میں انٹرنشپ پروگراموں پر بھی کام جاری ہے۔
اس یونیورسٹی کا آغاز 1974 ء میں ہوا، جس کا مقصد ایک غریب لیکن مستحق افراد کو گھر بیٹھے تعلیم دینا ہے، جو یا تو دوردراز علاقوں میں رہتے ہیں یا جن کی تعلیمی اداروں تک رسائی نہیں ہے۔
پروفیسر ڈاکٹر شاہد صدیقی کا کہنا ہے کہ علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی فاصلاتی نظام تعلیم کے حوالے سے اس وقت جنوبی ایشیا کی ایک بڑی یونیورسٹی ہے۔
اُن کا مزید کہنا تھا کہ آن لائن تعلیم مستقبل کا ایک رجحان ہوگا۔ لہٰذا، حکومت کو چاہیئے کہ وہ اسی شعبے کے لیے واضح اور جامع پالیسی وضع کرے۔
انٹرویو میں اُنھوں نے پاکستان میں فاصلاتی نظام تعلیم کی اہمیت، اس ضمن میں بین الاقوامی تعاون، پاکستان میں معیاری آن لائن تعلیم اور تعلیم کے شعبے میں نئی ٹیکنالوجی کے استعمال پر گفتگو کی ہے۔
ڈاکٹر شاہد کا انٹرویو سننے کے لیے، درج ذیل آڈیو لنک پر کلک کیجئیے: