رسائی کے لنکس

اسد مخالف جنگجوؤں نے سراقب اور اہم شاہراہ پر قبضہ کر لیا


ادلب کے قصبے سراقب کا ایک منظر۔
ادلب کے قصبے سراقب کا ایک منظر۔

ترکی کی مدد سے حکومت شام کے مخالف جنگجوؤں نے جمعرات کے روز سرکاری افواج سے حکمت عملی کے حامل قصبے کا قبضہ چھین لیا ہے، جو ملک کے شمال مغرب میں واقع ہے۔ ساتھ ہی، انھوں نے ایک کلیدی شاہراہ پر بھی قبضہ کر لیا ہے۔

اپوزیشن کے سرگرم کارکنوں نے بتایا ہے کہ سال 2012 کے بعد، چند ہی روز قبل حکومت نے پہلی مرتبہ ہائی وے کو کھول دیا تھا۔

باوجود اس بات کے کہ مخالفین نے سراقب کے قصبے کا کنٹرول سنبھال لیا ہے، شامی صدر بشار الاسد کی افواج نے دعویٰ کیا ہے کہ سرکاری افواج نے جنوبی علاقے میں اہم کامیابیاں حاصل کی ہیں۔

سرکاری ذرائع ابلاغ اور حزب مخالف سے تعلق رکھنے والے سرگرم کارکنوں نے بتایا ہے کہ جمعرات کو 20 سے زیادہ دیہات پر قبضے کے بعد اب اسد کو صوبہ ادلب کے تمام جنوبی حصوں پر کنٹرول حاصل ہو گیا ہے۔

روسی فضائی حملوں کی مدد سے ایک ہفتے سے شام میں جاری کارروائیوں کے نتیجے میں باغیوں کے اس مضبوط ٹھکانے کو نشانہ بنایا جاتا رہا ہے۔

ترکی کے صدر رجب طیب اردوان کے مطابق، صوبہ ادلب میں تشدد کی کارروائیوں میں مزید تین ترک فوجی ہلاک ہوئے ہیں، جس کے بعد اس ماہ شام میں ہلاک ہونے والے ترک فوجیوں کی تعداد 21 ہو گئی ہے۔ صوبہ ادلب میں باغیوں کے زیر قبضہ علاقوں میں ہزاروں ترک فوجی تعینات ہیں۔ اس علاقے کو القاعدہ سے منسلک شدت پسندوں کا گڑھ خیال کیا جاتا ہے۔

شام کی وزارت دفاع نے کہا ہے کہ شامی اور روسی طیاروں کو نشانہ بنانے کے لیے باغی جنگجو ترکی کے فراہم کردہ زمین سے فضا میں مار کرنے والے پورٹیبل میزائل استعمال کرتے ہیں۔ تاہم اس سلسلے میں مزید وضاحت نہیں کی گئی۔ اس ماہ کے شروع میں ترک حمایت یافتہ حکومت مخالف جنگجوؤں نے شامی فوج کے گن شپ سے مسلح دو ہیلی کاپٹروں کو مار گرایا تھا۔

برطانیہ میں قائم اپوزیشن پر مشتمل لڑائی کی نگرانی پر مامور گروپ، ’سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس‘ نے بتایا ہے کہ ترک فوج کی جانب سے شدید بمباری کے بعد حکومت مخالف جنگجوؤں نے سراقب کے قصبے پر قبضہ کر لیا ہے۔ شام کی بے رحمانہ خانہ جنگی میں ترکی اور روس مخالف فریقین کی حمایت کرتے ہیں۔ ترکی اپوزیشن کے ساتھ ہے جب کہ روس اسد کے حامیوں کی سرپرستی کرتا ہے۔

سراقب پر قبضہ کھونا اسد کے لیے بہت بڑا نقصان خیال کیا جاتا ہے۔ یہ حکمت عملی کے حامل ایم 5 ہائی وے پر واقع ہے جو حلب کے شمالی شہر کو دارالحکومت دمشق سے ملاتی ہے۔ اس ماہ کے اوائل میں شامی فوج نے باغیوں کے زیر کنٹرول ایم 5 کے ایک حصے پر دوبارہ قبضہ کر لیا تھا۔

حکام نے موٹر وے کے دوبارہ کھولے جانے کو نو برس سے جاری تنازعے میں ایک کلیدی کامیابی قرار دیا تھا۔

XS
SM
MD
LG