رسائی کے لنکس

امریکہ کے بی 52 جنگی طیارے مشرقِ وسطیٰ پہنچ گئے


امریکہ کا کہنا تھا کہ وہ جنگی طیارے اور بیلسٹک میزائل مشرقِ وسطیٰ بھیج رہا ہے۔
امریکہ کا کہنا تھا کہ وہ جنگی طیارے اور بیلسٹک میزائل مشرقِ وسطیٰ بھیج رہا ہے۔

  • بی 52 بمبار طیارے مینٹ ایئر فورس بیس سے امریکی سینٹرل کمانڈ کے ماتحت علاقے میں پہنچے ہیں۔
  • امریکہ کا کہنا ہے کہ وہ فائٹر ایئر کرافٹ اور بیلسٹک میزائل مشرقِ وسطیٰ بھیج رہا ہے۔
  • امریکی وزارتِ دفاع پینٹاگون کے ترجمان کے مطابق اگر ایران، اس کے اتحادی یا پھر ایران کی حامی مسلح تنظیمیں خطے میں موجود امریکی مفادات کو نشانہ بناتے ہیں تو اپنے لوگوں کی حفاظت کے لیے ہر ممکن کوشش کی جائے گی۔

ویب ڈیسک — واشنگٹن کی طرف سے تہران کو تنبیہ کے بعد امریکہ کے بی 52 بمبار طیارے مشرقِ وسطیٰ پہنچ گئے ہیں۔

امریکہ کی مشرق وسطیٰ اور علاقائی ممالک کے لیے ملٹری کمانڈ کا ہفتے کو سوشل میڈیا پوسٹ میں کہنا تھا کہ بی 52 بمبار طیارے مینٹ ایئر فورس بیس کے پانچویں ونگ سے امریکی سینٹرل کمانڈ کے ماتحت علاقے میں پہنچے ہیں۔

خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' کے مطابق امریکہ کا جمعے کی شام کو کہنا تھا کہ وہ بمبرز، فائٹرز، ٹینک ایئر کرافٹ اور بیلسٹک میزائل مشرقِ وسطیٰ بھیج رہا ہے۔

امریکہ کے محکمۂ دفاع پینٹاگان کے ترجمان میجر جنرل پیٹ رائڈر کا امریکی فوج کی تعیناتی سے متعلق کہنا تھا کہ اگر ایران، اس کے اتحادی یا پھر ایران کی پراکسیز خطے میں موجود امریکی اہلکاروں یا مفادات کو نشانہ بناتے ہیں تو امریکہ اپنے لوگوں کی حفاظت کے لیے ہر ممکن کوشش کرے گا۔

کیا غزہ جنگ مسلمان امریکیوں کے ووٹ متاثر کرے گی؟
please wait

No media source currently available

0:00 0:04:22 0:00

خیال رہے کہ اسرائیل نے رواں سال 26 اکتوبر کو ایران پر فضائی حملے کیے تھے جن میں ملٹری انفراسٹرکچر کو نشانہ بنایا گیا تھا۔

ایران کے سپریم لیڈر نے اس عزم کا اظہار کیا تھا کہ تہران اسرائیلی حملوں کا جواب دے گا۔

ایران نے رواں سال میں اسرائیل پر دو بڑے حملے کیے ہیں جن میں ایک حملہ اپریل میں دمشق میں ایرانی سفارت خانے پر کیے جانے والے حملے کے بعد کیا گیا تھا جس کا الزام ایران نے اسرائیل پر لگایا تھا۔

ایران نے اسرائیل پر دوسرا حملہ اکتوبر میں کیا تھا جس کے بارے میں ایران کا کہنا تھا کہ یہ حملہ عسکری گروپ کے رہنما کی ہلاکت کا جواب تھا۔

XS
SM
MD
LG