رسائی کے لنکس

امریکہ پر اپنے اتحادی جنوبی کوریا کی جاسوسی کا الزام


امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن اور جنوبی کوریا کے وزیر خارجہ چنگ ایوئی یونگ ن 18 مارچ 2021 کو جنوبی کوریا کے شہر سیول میں وزارت خارجہ میں خصوصی اقدامات کے معاہدے کے لیے ایک تقریب کے دوران . فوٹو رائٹرز
امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن اور جنوبی کوریا کے وزیر خارجہ چنگ ایوئی یونگ ن 18 مارچ 2021 کو جنوبی کوریا کے شہر سیول میں وزارت خارجہ میں خصوصی اقدامات کے معاہدے کے لیے ایک تقریب کے دوران . فوٹو رائٹرز

امریکی میڈیا میں اس رپوٹ کی اشاعت کے بعد کہ امریکہ اپنے دیرینہ اتحادی ملک کے اعلیٰ سیکیورٹی عہدے داروں کی جاسوسی کرتا ہے، جنوبی کوریا کی حکومت نے پیر کے روز اس کے نتیجے میں پیدا ہونے والے سیاسی اور سفارتی مضمرات پر قابو پانے کی کوشش کی ہے۔

یہ الزامات اتوار کو اس وقت سامنے آئے جب نیویارک ٹائمز نے لیک ہونے والے ایک امریکی میمو کی تفصیلات شائع کیں جس میں مبینہ طور پر جنوبی کوریا کے صدارتی دفتر کے اندر ہونے والی بات چیت کا ذکر کیا گیا تھا کہ آیا یوکرین کو ہتھیار فراہم کیے جائیں۔

یہ میمو امریکی فوج اور انٹیلی جنس کی خفیہ دستاویزات کی اس بڑی کھیپ کا حصہ تھا جو پر اسرار طور پر سوشل میڈیا پرنمودار ہوئی ہیں ، جس نے واشنگٹن اور اس کے بہت سے اتحادیوں کے لیے تشویش اور قومی سلامتی کے خطرات پیدا کر دیے ہیں۔

اگرچہ جنوبی کوریا پر مرکوز اس انٹیلی جنس رپورٹ میں بہت کم ایسی معلومات سامنے آئی ہیں جو حیران کن یا نقصان دہ ہوں، لیکن یہ مبینہ طور پر کسی الیکٹرانک ذریعے سے حاصل کردہ ایک ایسی رپورٹ ہے جو کم از کم جزوی طور پریہ ظاہر کرتی ہے کہ واشنگٹن اپنے ایک انتہائی اہم اتحادی کی جاسوسی کر رہا تھا۔

جنوبی کوریا کے صدر یون سک یول کے لیے یہ ایک عجیب صورت حال ہے، جو اپنے ملک کو امریکہ کے زیادہ قریب لا ئے ہیں اور وہ اس ماہ کے آخر میں وائٹ ہاؤس کےشاذ و نادرکئے جانے والے اہم سرکاری دورے کی تیاری کر رہے ہیں۔

جنوبی کوریا کی مرکزی اپوزیشن ڈیموکریٹک پارٹی نے ایک بیان میں اس واقعے کو جنوبی کوریا کے اقتدار اعلیٰ کی ’’واضح خلاف ورزی‘‘ قرار دیتے ہوئے اس کی مذمت کی اور امریکہ سے یہ مطالبہ کیا ہے کہ وہ ایسی سرگرمیاں دوبارہ نہ ہونے کی ٹھوس یقین دہانی کرائے۔

بیان میں صدر یون پر الزام لگایا گیا ہے کہ سوہ سیکیورٹی کی پالیسیوں میں کمزوریوں پرنظر رکھنے میں ناکام رہے ہیں اور انہوں نے جنوبی کوریا کے صدارتی دفتر کو ایک ایسے مقام میں بدل دیا ہے جو براہ راست امریکی فوجی مرکز کے ساتھ ہے۔

پیر کو اس حوالے سے ایک بریفنگ میں، جنوبی کوریا کے ایک صدارتی اہل کار نے اس تنقید کو اہمیت نہ دیتے ہوئے ان قوتوں کو، جن کا نام نہیں لیا گیا، خبردار کیا کہ وہ اس معاملے کو بڑھا چڑھا کر یا مسخ کر کے اتحاد کو نقصان پہنچانے کی کوشش نہ کریں ۔

جنوبی کوریا کے اہل کار کا کہنا تھا کہ اس رپورٹ کی تفصیلات غیر مصدقہ ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ لیک ہونے والی کچھ دیگر دستاویزات میں ، مثال کے طور پر، یوکرین کی جنگ وغیرہ میں گڑ بڑ کی گئی ہے۔

(ولیم گیلو، لی جویون، وی او اے نیوز)

XS
SM
MD
LG