عدمِ اعتماد کے بغیر قومی اسمبلی کا اجلاس پیر تک ملتوی، 18 منٹ کی کارروائی میں کیا ہوا؟
پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان کے خلاف تحریکِ عدم اعتماد کے لیے بلایا گیا اجلاس ایجنڈے کی کارروائی کے بغیر پیر تک کے لیے ملتوی کر دیا گیا ہے۔
اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے رکن اسمبلی خیال زمان اورکزئی کی وفات پر فاتحہ خوانی کے بعد اجلاس ملتوی کرنا چاہا تو حزبِ اختلاف کے رہنماؤں شہباز شریف، بلاول بھٹو نے اپنی نشست پر کھڑے ہوکر بات کرنے کی کوشش کی، تاہم اسپیکر نے کہا کہ یہ پارلیمانی روایات رہی ہیں کہ کسی رکن اسمبلی کی وفات پر اجلاس بغیر کسی کارروائی کے ملتوی کر دیا جاتا ہے۔
اسد قیصر نے بتایا کہ کسی رکن کی وفات پر اجلاس کو بغیر کارروائی ملتوی کرنا کوئی نئی بات نہیں ہے اور 12 ویں قومی اسمبلی سے یہ روایت چلی آرہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسمبلی کے حاضر ممبران کی وفات پر اب تک 34 مرتبہ ایوان کی کارروائی چلائے بغیر اجلاس ملتوی کیا گیا ہے۔
حزبِ اختلاف کا مؤقف تھا کہ اسپیکر فاتحہ خوانی کے بعد تحریکِ عدم اعتماد پر بحث کا آغاز کروائیں تاہم اسپیکر نے ان کا مؤقف سنے بغیر ہی اجلاس ملتوی کر دیا۔
ابھی تو کسی نے انحراف ہی نہیں کیا، آپ ریفرنس لے آئے ہیں: سپریم کورٹ
چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا ہے کہ آئین کے مطابق کیا کوئی رکن بھی ڈیکلریشن دیتا ہے کہ پارٹی ڈسپلن کا پابند رہے گا، آئین میں کہیں واضح نہیں کہ پارٹی سے وفادار رہنا ہے یا نہیں۔
جمعے کو سپریم کورٹ میں منحرف ارکان کی نااہلی سے متعلق آرٹیکل 63 اے کی تشریح کے لیے دائرکردہ حکومتی ریفرنس پر سماعت ہوئی۔
سماعت کے دوران اٹارنی جنرل نے دلائل کا آغاز کیا اور کہا کہ پارلیمنٹ میں خواتین اور اقلیتوں کی مخصوص نشستیں ہوتی ہیں، مخصوص نشستوں والے ارکان نے عوام سے ووٹ نہیں لیا ہوتا، مخصوص نشستوں والے ارکان بھی سندھ ہاؤس میں موجود تھے۔
چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ امانت میں خیانت کرنا بہت بڑا گناہ ہے، خیانت کی قرآن میں بہت سخت سزا ہے اور اعتماد توڑنے والے کو خائن کہا جاتا ہے آپ کے مطابق پارٹی کو ووٹ نہ دینے والے خیانت کرتے ہیں؟ لیکن کیا کوئی رکن بھی ڈیکلریشن دیتا ہے کہ پارٹی ڈسپلن کا پابند رہے گا، آئین میں کہیں واضح نہیں کہ پارٹی سے وفادار رہنا ہے یا نہیں۔
اٹارنی جنرل کے بقول اراکین اسمبلی ربر اسٹمپ نہیں ہوتے کیوں کہ اگر پارٹی فیصلے سے متفق نہ ہوں تو مستعفی ہوا جاسکتا ہے اور پارٹی اختلاف کا یہ مطلب نہیں کہ حکومت کے خلاف جایا جائے۔
انہوں نے فوجی عدالتوں کے حوالے سے رضا ربانی کے ایک بیان کا حوالہ بھی دیا اور کہا کہ رضا ربانی نے پارٹی ڈسپلن کے تحت فوجی عدالتوں کے حق میں ووٹ دیا۔
دوران سماعت ایک موقع پرجسٹس مظہر عالم نے کہا کہ ابھی تو کسی نے انحراف کیا ہی نہیں آپ ریفرنس لے آئے جس پر اٹارنی جنرل نے کہا کہ جرم کو ہونے سے روکنا مقصد ہے۔ جسٹس مظہر نے کہا کہ جرم ہونے سے پہلے سزا کیسے دی جا سکتی ہے؟ جس پر اٹارنی جنرل بولے کہ قانون واضح کرنے کے لیے عدالت آئے ہیں۔
چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ اٹارنی جنرل صاحب آپ کو بتانا ہوگا کہ رکن تاحیات نااہل کب ہوگا؟ اٹارنی جنرل نے کہا کہ جرم ہو تو سزا دینے کے لیے قانون واضح ہونا چاہیے جس پر جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ آئین کی تشریح کرنا ہی اس سپریم کورٹ کا کام ہے۔
چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ پارٹی کے اندر جمہوریت ہو تو آرٹیکل 63 اے کی ضرورت نہیں رہتی، آرٹیکل 63 اے کی خوبصورتی ہے کہ اسے استعمال کرنے کا موقع ہی نہ ملے۔
جسٹس اعجاز الاحسن نے ایک موقع پر کہا کہ صدر نے آئین کی تشریح کا کہا ہے ہم تشریح سے اِدھر اُدھر نہیں جا سکتے اور ممکن ہے کہ ہم یہ ریفرنس واپس بھیج دیں۔
اٹارنی جنرل خالد جاوید کا دلائل کا سلسلہ جاری ہے اور انہوں نے عدالت کو یقین دہانی کروائی ہے کہ وہ پیر کے روز دن دو بجے تک دلائل مکمل کرلیں گے۔
کیس کی سماعت پیر کے روز دن ایک بجے تک ملتوی کردی گئی ہے۔
عمران خان سے کہا ہے کہ بجٹ کے بعد الیکشن کرا دیں: شیخ رشید احمد
وفاقی وزیرِ داخلہ شیخ رشید احمد کا کہنا ہے کہ تحریکِ عدم اعتماد پر ووٹنگ تین یا چار اپریل کو ہو گی۔
اسلام آباد میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے شیخ رشید احمد کا کہنا تھا کہ اگر کسی نے قانون ہاتھ میں لیا تو قانون اسے ہاتھ میں لے گا۔
شیخ رشید احمد کا کہنا تھا کہ عمران خان کو تجویز دی ہے کہ غریب پرور بجٹ کے بعد الیکشن کی طرف جانا چاہیے۔
پیپلزپارٹی کے رُکن قومی اسمبلی جام عبدالکریم کی دبئی سے آ کر ووٹ ڈالنے کے سوال پر شیخ رشید احمد کا کہنا تھا کہ مفرور قاتلوں کو بھی ووٹ کے لیے دبئی سے بلایا جا رہا ہے۔
وفاقی وزیرِ داخلہ شیخ رشید احمد کا کہنا ہے کہ ناظم جوکھیو قتل کیس میں ملوث ملزم جام عبدالکریم کو ایئرپورٹ سے گرفتار کر کے سندھ پولیس کے حوالے کریں گے۔
شیخ رشید احمد کا کہنا تھا کہ سری نگر ہائی وے کو رینجرز کے حوالے کر دیا ہے حکومت کے پاس اختیار ہے کہ آرٹیکل 245 کے تحت فوج کو بھی طلب کر سکتی ہے۔
شیخ رشید احمد کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ (ن) کو سری نگر ہائی وے پر جلسے کی اجازت نہیں دی۔ جمعیت علمائے اسلام (ف) کو بھی ایک دن جلسے کی ہی اجازت دی گئی ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ اگر کسی نے دھرنا دیا تو اسے دھر لیا جائے گا اور عدالتی احکامات پر عمل کریں گے۔
حکومت کی چوہدری برادران کو منانے کی کوششیں
وزیرِ خارجہ شاہ محمود قریشی کی قیادت میں حکومتی وفد آج لاہور میں اتحادی جماعت مسلم لیگ (ق) کے رہنماؤں سے ملاقات کرے گا۔
شاہ محمود قریشی کے ہمراہ وزیرِ دفاع پرویز خٹک بھی ہوں گے۔
خیال رہے کہ وزیرِ اعظم عمران خان کے خلاف قومی اسمبلی میں تحریکِ عدم اعتماد کو ناکام بنانے کے لیے حکومت نے ایک بار پھر اتحادیوں کو منانے کی کوششیں تیز کر دی ہیں۔
مسلم لیگ (ق) کے رہنما چوہدری پرویز الہٰی نے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ اتحادیوں کا 100 فی صد جھکاؤ اپوزیشن کی جانب ہے، تاہم اگلے ہی روز ایک بیان میں اُنہوں نے کہا تھا کہ مسلم لیگ (ق) اب بھی حکومت کی اتحادی ہے۔
اس سے قبل وزیرِ اعظم عمران خان بھی مسلم لیگ (ق) کے صدر چوہدری شجاعت حسین کی عیادت کے لیے اُن کی رہائش گاہ پر جا چکے ہیں۔