مال اپوزیشن کا کھائیں، ساتھ عمران خان کا دیں؛ شیخ رشید کا منحرف ارکان کو مشورہ
وفاقی وزیرِ داخلہ شیخ رشید کا کہنا ہے کہ قومی اسمبلی کے جو اراکین حکومت سے ناراض ہو گئے ہیں وہ ان سے کہیں کے کہ مال ان کا کھائیں اور ساتھ عمران خان کا دیں۔
شیخ رشید کا اتوار کو اسلام آباد میں صحافیوں سے گفتگو میں کہنا تھا کہ وہ مائنس ون کے بارے میں نہیں جانتے اور اگر عمران خان جاتے ہیں تو پیچھے اندھیرا ہے۔
شیخ رشید کا کہنا تھا کہ او آئی سی کے وزرائے خارجہ کے اجلاس کی وجہ سے اسلام آباد کی سیکیورٹی کے لیے 15 ہزار اہل کار تعینات کیے گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جو او آئی سی کا اجلاس ناکام بنانا چاہتا ہے، وہ سامراج کا ایجنٹ ہے۔
واضح رہے کہ حزبِ اخلاف کے بعض رہنماؤں نے او آئی سی کے اجلاس کے موقع پر احتجاج کی دھمکی دی تھی۔
شیخ رشید کا اپوزیشن کی طرف سے پیش کی گئی تحریکِ عدم اعتماد سے متعلق کہنا تھا کہ آئین کے آرٹیکل 254 کے تحت اسپیکر کو یہ اختیار حاصل ہے کہ وہ اسمبلی کے اجلاس کی تاریخ کو آگے لے جا سکتے ہیں۔
ان کے بقول اگر اسپیکر اجلاس بلانے کا اعلان 25 مارچ کو کرتے ہیں تو اس کے سات دن کے اندر وہ عدم اعتماد کی تحریک پر ووٹنگ کے لیے اجلاس طلب کر سکتے ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ اگر عمران خان کی حکومت ختم ہو جاتی ہے تو وہ ان کے ساتھ کھڑے رہیں گے۔
ہم حق کے ساتھ کھڑے ہیں؛ وزیرِ اعظم کا دعویٰ
وزیرِ اعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ وہ چاہتے ہیں کہ 27 مارچ کو اسلام آباد میں ہونے والے جلسے میں عوام کی شرکت سے پہلے کے ریکارڈ توڑ دیے جائیں۔
سوشل میڈیا پر اتوار کی صبح کی جانے والی پوسٹ میں عمران خان کا کہنا تھا کہ وہ حق کے ساتھ کھڑے ہیں۔
قومی اسمبلی کا اجلاس پانچ دن بعد طلب
پاکستان کی قومی اسمبلی کے اسپیکر اسد قیصر نے ایوان کا اجلاس پانچ دن بعد جمعہ 25 مارچ کو طلب کر لیا ہے۔
قومی اسمبلی کے اعلامیے کے مطابق اسپیکر اسد قیصر نے اجلاس آئین کی شق 54(3) اور شق 254 کے تحت تفویض اختیارات کے تحت طلب کیا ہے۔
واضح رہے کہ قومی اسمبلی کا یہ اجلاس اپوزیشن کی جانب سے جمع کرائی گئی ریکوزیشن پر طلب کیا گیا ہے۔
اس اجلاس سے قبل اسلامی ممالک کی تنظیم او آئی سی کے وزرائے خارجہ کا اجلاس اسلام آباد میں ہو رہا ہے۔ اپوزیشن جماعتوں نے متنبہ کیا تھا کہ او آئی سی اجلاس سے قبل قومی اسمبلی کا اجلاس بلایا جائے۔
پاکستان میں حزبِ اختلاف کی جماعتوں نے وزیرِ اعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش کی تھی جس کے بعد اپوزیشن نے اسمبلی کا اجلاس بلانے کا مطالبہ کیا تھا۔
اجلاس موجودہ قومی اسمبلی کا 41 واں اجلاس ہو گا۔
اگر نئی حکومت آئی تو وہ اس کے ساتھ کام نہیں کریں گے؛ وزیرِ خزانہ کا اعلان
وفاقی وزیرِ خزانہ شوکت ترین کا کہنا ہے کہ اگر نئی حکومت آئی تو وہ اس کے ساتھ کام نہیں کریں گے۔ وہ اصول پسند آدمی ہیں لوٹے نہیں ہیں۔
اسلام آباد میں صحافیوں سے گفتگو میں شوکت ترین کا کہنا تھا کہ اپوزیشن کی طرف سے پیش کردہ تحریکِ عدم اعتماد سے غیر یقینی کی صورت حال ضرور پیدا ہو سکتی ہے۔
ان کے بقول اس لیے یہ صورت حال آئندہ چند روز میں ختم ہو جانی چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمارے ہاں یہ تاثر دیا جاتا ہے کہ لوگ بہت نا خوش ہیں اور عذاب آ گیا ہے۔ لیکن ان کے بقول بین الاقوامی سروے اس کے برعکس بتا رہے ہیں۔