مصر کے نئے صدر محمد مرسی اپنے پہلے بیرونِ ملک دورے پر سعودی عرب جائیں گے ۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اپنے پہلے دورے کے لیے ایک مضبوط سنی مسلمان اور دولتمند ملک کو منتخب کرنا اہمیت کا حامل ہے ۔
قاہرہ سے وی اوا ے کی نامہ نگار مارگریٹ بشیر نے بتایا ہے کہ صدر مرسی بدھ کے روز قدامت پسند اسلامی مملکت سعودی عرب کا دورہ کریں گے، جہاں توقع ہے کہ وہ شاہ عبد اللہ سے ملاقات کریں گے اور عمرے کےلیے مکہ مکرمہ جائیں گے ۔
مسٹر مرسی کے پیش رو حسنی مبارک کے دور اقتدار میں مصر کے سعودی عرب کے ساتھ گہرے تعلقات تھے اور سیاسی تجزیہ کار حشام قاسم کہتے ہیں کہ ممکن ہے یہ سلسلہ جاری رہے ۔
حشام کے بقول، سعودی مصر کے ساتھ اسی طرح اچھے تعلقات بر قرار رکھنے میں بہت زیادہ دلچسپی رکھیں گے جیسے کہ وہ مسٹر مبارک کے ساتھ رکھتے تھے ۔یہ ہر ایک کے مفاد میں ہے۔
مصر میں بے روزگاری بہت زیادہ ہے اور جدہ میں قائم گلف ریسرچ سنٹر کے چئیر مین عبد العزیز ساگر کہتے ہیں کہ سعودی عرب کے نجی سیکٹر کو سرمایہ کاری پر مائل کرنا مسٹر مرسی کے ایجنڈے میں سر فہرست ہوسکتا ہے ۔
ساگر کے بقول، مجھے یقین ہے کہ وہ ان سرمایہ کاروں کو مصر میں اپنی سرمایہ کاری پھر سے جاری کرنے کی طرف راغب کرنا ور انہیں مصر میں سماجی اور سیاسی استحکام کی یقین دہانی کرانا چاہتےہیں ۔ اس کے ساتھ ساتھ اگر وہ مصر سے کسی قسم کی مین پاور سعودی عرب برآمد کر سکے تو اِس سے فائدہ ہو گا، کیوں کہ سعودی عرب سے مصری محنت کشوں کا مصر بھیجا گیا زر مبادلہ بھی انتہائی اہمیت رکھتا ہے ۔
مسٹر ساگر کہتے ہیں کہ سعودی عرب وہ پہلا ملک ہےجس نےمصر کے لیے 450 ارب ڈالر سے زیادہ کی امداد کا وعدہ کر کے سنجید ہ اقتصادی امداد کا مظاہرہ کیا ۔ سعودی عرب اسلامی ترقیاتی بنک کا ایک بڑا شیئر ہولڈر ہے۔ اس بنک نے مصر کو خوراک اور تونائی کے اس کے شعبوں میں مدد کےلیے گزشتہ ہفتے مصر کے ساتھ ایک ارب ڈالر کے تعاون کے ایک معاہدے پر دستخط کیے ہیں۔
حشام قاسم نے کہا ہے کہ مسٹر مرسی ، جو اخوان المسلمین کے ایک پرانے رکن تھے ، سعودی عرب میں ایسی ہی اسلامی اقدار کے حامل کسی امکانی سرمایہ کار سے ملاقات کر سکتے ہیں۔
سعودی نقطہ نظر سے مانوس تجزیہ کار کہتے ہیں کہ سعودی عرب سمجھتا ہے کہ اس کی مصر میں سرمایہ کاری سے مصر میں سیاسی استحکام لانےاور مشرق وسطیٰ میں شیعہ ایران کے اثر و رسوخ کم کرنے میں مدد مل سکتی ہے ۔
صدر مرسی اگلے اتوارکو افریقی یونین کے ہیڈ کوارٹرز جانے کا بھی ارادہ رکھتے ہیں۔
عبد العزیز ساگر کہتے ہیں کہ مصر کے افریقہ کے ساتھ مضبوط تعلقات ہوا کرتے تھے اور صدر مرسی ان تعلقات کو تقویت دینا چاہتے ہیں ۔
قاہرہ سے وی اوا ے کی نامہ نگار مارگریٹ بشیر نے بتایا ہے کہ صدر مرسی بدھ کے روز قدامت پسند اسلامی مملکت سعودی عرب کا دورہ کریں گے، جہاں توقع ہے کہ وہ شاہ عبد اللہ سے ملاقات کریں گے اور عمرے کےلیے مکہ مکرمہ جائیں گے ۔
مسٹر مرسی کے پیش رو حسنی مبارک کے دور اقتدار میں مصر کے سعودی عرب کے ساتھ گہرے تعلقات تھے اور سیاسی تجزیہ کار حشام قاسم کہتے ہیں کہ ممکن ہے یہ سلسلہ جاری رہے ۔
حشام کے بقول، سعودی مصر کے ساتھ اسی طرح اچھے تعلقات بر قرار رکھنے میں بہت زیادہ دلچسپی رکھیں گے جیسے کہ وہ مسٹر مبارک کے ساتھ رکھتے تھے ۔یہ ہر ایک کے مفاد میں ہے۔
مصر میں بے روزگاری بہت زیادہ ہے اور جدہ میں قائم گلف ریسرچ سنٹر کے چئیر مین عبد العزیز ساگر کہتے ہیں کہ سعودی عرب کے نجی سیکٹر کو سرمایہ کاری پر مائل کرنا مسٹر مرسی کے ایجنڈے میں سر فہرست ہوسکتا ہے ۔
ساگر کے بقول، مجھے یقین ہے کہ وہ ان سرمایہ کاروں کو مصر میں اپنی سرمایہ کاری پھر سے جاری کرنے کی طرف راغب کرنا ور انہیں مصر میں سماجی اور سیاسی استحکام کی یقین دہانی کرانا چاہتےہیں ۔ اس کے ساتھ ساتھ اگر وہ مصر سے کسی قسم کی مین پاور سعودی عرب برآمد کر سکے تو اِس سے فائدہ ہو گا، کیوں کہ سعودی عرب سے مصری محنت کشوں کا مصر بھیجا گیا زر مبادلہ بھی انتہائی اہمیت رکھتا ہے ۔
سعودی عرب کےنجی سیکٹر کو سرمایہ کاری پر مائل کرنا مسٹر مرسی کے ایجنڈے میں سرفہرست ہے ...
مسٹر ساگر کہتے ہیں کہ سعودی عرب وہ پہلا ملک ہےجس نےمصر کے لیے 450 ارب ڈالر سے زیادہ کی امداد کا وعدہ کر کے سنجید ہ اقتصادی امداد کا مظاہرہ کیا ۔ سعودی عرب اسلامی ترقیاتی بنک کا ایک بڑا شیئر ہولڈر ہے۔ اس بنک نے مصر کو خوراک اور تونائی کے اس کے شعبوں میں مدد کےلیے گزشتہ ہفتے مصر کے ساتھ ایک ارب ڈالر کے تعاون کے ایک معاہدے پر دستخط کیے ہیں۔
حشام قاسم نے کہا ہے کہ مسٹر مرسی ، جو اخوان المسلمین کے ایک پرانے رکن تھے ، سعودی عرب میں ایسی ہی اسلامی اقدار کے حامل کسی امکانی سرمایہ کار سے ملاقات کر سکتے ہیں۔
سعودی نقطہ نظر سے مانوس تجزیہ کار کہتے ہیں کہ سعودی عرب سمجھتا ہے کہ اس کی مصر میں سرمایہ کاری سے مصر میں سیاسی استحکام لانےاور مشرق وسطیٰ میں شیعہ ایران کے اثر و رسوخ کم کرنے میں مدد مل سکتی ہے ۔
صدر مرسی اگلے اتوارکو افریقی یونین کے ہیڈ کوارٹرز جانے کا بھی ارادہ رکھتے ہیں۔
عبد العزیز ساگر کہتے ہیں کہ مصر کے افریقہ کے ساتھ مضبوط تعلقات ہوا کرتے تھے اور صدر مرسی ان تعلقات کو تقویت دینا چاہتے ہیں ۔