ہلاک ہونے والوں میں امن کمیٹی کے چار اراکین، مقامی سیکورٹی فورس کا ایک اہلکاراور ایک راہ گیر شامل ہے
گذشتہ کئی ماہ سے کراچی میں سیاسی کارکنوں کو قتل کرنے کے واقعات تسلسل سے ہورہے ہیں جن میں بیسیوں افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔
پل کے ذریعے چھوٹی گاڑیوں کی آمد رفت سے سیلاب سے متاثرہ علاقوں تک امداد کی فراہمی میں تیزی آئے گی
صدر نے متاثرین کو یقین دلایا کہ حکومت تمام ترقیاتی کام روک کر بے گھر ہونے والے افراد کے لیے گھر تعمیر کرے گی۔
متاثرہ علاقوں میں اشیاء خوردنی کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے اور اس کی ایک وجہ طلب اور رسد کا فرق ہے۔
سیلابی ریلہ سوات میں گذشتہ سوسال کے دوران ہونے والے ترقیاتی اور تعمیراتی کاموں کواپنے ساتھ بہا کر لے گیا ہے
سیلاب سے متاثرہ خاندانوں نے خاص طور پر اپنے بچوں کے لیے دودھ اور دیگر ضروری اشیاء کی شدید قلت کی شکایت کی اور کہا کہ حکومت کی بھرپور مدد کے بغیر وہ اپنے گھروں کو واپس نہیں جاسکیں گے۔
یہ حملہ پشاور کے علاقے صدر میں واقع ایف سی ہیڈکوارٹر کے قریب اس وقت کیا گیا جب صفوت غیور کی سرکاری گاڑی اشارہ بند ہونے کی وجہ سے ایک چوراہے پر کھڑی تھی
فوجی آپریشن کے بعد جنوبی وزیرستان میں یہ دوسرا ڈرون حملہ ہے اس سے قبل جون میں بھی ایک ایسے ہی حملے میں 11 شدت پسند مارے گئے تھے۔
اورکزئی ایجنسی میں فوج کی طرف سے تازہ کارروائی کے دوران ایک اہم طالبان کمانڈر سمیت 29 شدت پسندوں کو ہلاک کرنے کا دعویٰ
عسکریت پسندوں نے گھات لگا کر سرکاری فوج پر اُس وقت اچانک حملہ کردیا جب وہ ڈبوری گاؤں کے قریب پیش قدمی کر رہی تھی
دھماکےکے وقت بازار میں لوگوں کا رش تھا اور اس میں ایک درجن سے زائد افراد زخمی بھی ہوئے ہیں ۔
ان مشتبہ افراد کو پشاور، چارسدہ اور نوشہرہ سے گرفتارکیاگیا
طالبان کے ایک ترجمان کے مطابق حملہ آور دو تھے اور یہ حملے طالبان نے کروائے ہیں
عورت فاؤنڈیشن نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ صوبہ خیبر پختون خواہ میں گذشتہ چھ ماہ کے دوران خواتین کے خلاف تشدد کے واقعات میں 47 فیصد اضافہ ہوا ہے
پولیس نے مختلف علاقوں میں چھاپے ما ر کر 200 سے زائد مشتبہ افراد کو حراست میں لے لیا ہے جب کہ علاقے سے اسلحہ بھی برآمد کیا گیا ہے ۔
تازہ ترین کارروائی میں حکام نے دو شدت پسندوں کومارنے اور اُن کے زیر استعمال متعدد ٹھکانوں کو تباہ کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔
امن میلے کے دوران سوات کے ہوٹل مالکان نے سیاحوں کے لیے خصوصی رعایتوں کا اعلان بھی کر رکھا ہے۔
خیبر پختون خواہ کے حکام نے اس خدشے کا اظہار کیا ہے کہ اورکزئی اور وزیرستان سے فرار ہونے والے عسکریت پسند دوبارہ منظم ہو رہے ہیں
دہشت گرد عناصر سے اُس وقت تک خطرہ رہے گا جب تک قبائلی علاقوں میں اُن کے ٹھکانوں کا صفایا نہیں کردیا جاتا۔
مزید لوڈ کریں