امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک بار پھر تنازعِ کشمیر پر بھارت اور پاکستان کے درمیان ثالثی کی پیش کش کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ وزیر اعظم نریندر مودی کی صوابدید ہے کہ وہ ثالثی کی پیش کش قبول کریں۔
جمعرات کو واشنگٹن میں صحافیوں سے گفتگو میں صدر ٹرمپ نے کہا ہے کہ وزیرِ اعظم نریندر مودی اور عمران خان زبردست افراد ہیں۔ میں سمجھتا ہوں کہ وہ دونوں تعلقات بہتر بنا سکتے ہیں۔
تنازع کشمیر پر ان کی ثالثی کی پیش کش نئی دہلی کی جانب سے مسترد ہونے اور بھارت کا اسے دو طرفہ معاملہ قرار دینے سے متعلق پوچھے گئے سوال پر امریکی صدر کا کہنا تھا کہ اگر وہ چاہتے ہیں کہ مسئلہ کشمیر پر کوئی مداخلت کرے یا ان کی مدد کی جائے تو وہ ثالثی کر سکتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ میں بھارت اور پاکستان سے اس حوالے سے بات کر چکا ہوں۔ اگر وہ چاہیں گے تو اس کے بعد ہی میں مداخلت کروں گا۔
صدر ٹرمپ نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ تنازع طویل عرصے سے چل رہا ہے۔
دوسری جانب بھارت کے وزیر خارجہ جے شنکر نے اپنی ایک ٹوئٹ میں کہا کہ امریکی ہم منصب مائیک پومپیو کو واضح پیغام پہنچا دیا ہے کہ کشمیر کے معاملے پر بات چیت صرف پاکستان کے ساتھ ہوگی اور یہ بات چیت دوطرفہ ہوگی۔
Have conveyed to American counterpart @SecPompeo this morning in clear terms that any discussion on Kashmir, if at all warranted, will only be with Pakistan and only bilaterally.
— Dr. S. Jaishankar (@DrSJaishankar) August 2, 2019
مسئلہ کشمیر پر ثالثی کی دوسری پیش کش
یاد رہے کہ وزیر اعظم عمران خان کے دورہ امریکہ کے دوران صدر ٹرمپ سے ہونے والی ملاقات میں انہوں نے پہلی بار بھارت اور پاکستان کے درمیان کشمیر کے دیرینہ تنازع کے حل میں کردار ادا کرنے کی پیش کش کی تھی۔
صدر ٹرمپ کا وزیرِ اعظم عمران خان سے ملاقات میں کہنا تھا کہ مجھے بھارتی وزیرِ اعظم نریندر مودی نے کشمیر کے معاملے میں ثالث کا کردار ادا کرنے کے لیے کہا ہے۔
انہوں نے مزید کہا تھا کہ اگر یہ مسئلہ حل ہو سکے تو میں بخوشی ثالث کا کردار ادا کرنے کے لیے تیار ہوں۔
یاد رہے کہ بھارتی وزیرِ اعظم اور امریکی صدر میں جون میں جی-20 کانفرنس میں ملاقات ہوئی تھی۔
امریکی صدر کی تنازع کشمیر پر ثالثی کی پیش کش کے بعد بھارت کا شدید رد عمل سامنے آیا تھا۔
بھارت کی وزارت خارجہ کے ترجمان رویش کمار نے ٹویٹ میں کہا تھا کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے امریکی صدر سے ایسی کوئی درخواست نہیں کی۔ دونوں ممالک دو طرفہ مسائل کا باہمی حل تلاش کرنے پر زور دیتے ہیں۔
We have seen @POTUS%27s remarks to the press that he is ready to mediate, if requested by India & Pakistan, on Kashmir issue. No such request has been made by PM @narendramodi to US President. It has been India%27s consistent position...1/2
— Raveesh Kumar (@MEAIndia) July 22, 2019
بھارتی وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے بھی تردید کرتے ہوئے کہا تھا کہ وزیر اعظم مودی نے یہ درخواست کبھی نہیں کی۔
راجیہ سبھا سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا تھا کہ بھارتی وزیرِ اعظم نریندر مودی نے امریکی صدر سے مسئلہ کشمیر کے حل سے متعلق کوئی درخواست نہیں کی۔ پاکستان اور بھارت کے درمیان باہمی تعلقات موجود ہیں جو دو ملکوں کے درمیان ہی رہیں گے۔
بھارت کی جانب سے امریکی صدر کا دعویٰ مسترد کیے جانے کے بعد امریکہ کے ایک اعلیٰ عہدے دار نے وائس آف امریکہ کو بتایا تھا کہ امریکی صدر واضح کر چکے ہیں، اگر بھارت اور پاکستان دونوں امریکہ سے ثالثی کی درخواست کریں تو امریکہ کشمیر تنازع کے حل کے لیے اپنا کردار ادا کرنے کو تیار ہے۔
علاوہ ازیں، صدر ٹرمپ کے بیان پر علیحدگی پسند رہنما میر واعظ عمر فاروق نے ٹویٹ کی تھی کہ کشمیر کے عوام مسئلے کا حل جلد چاہتے ہیں۔ جو کوششیں یا مذاکرات پاکستان اور بھارت کو مسئلہ کشمیر کے حل کی طرف لے جائیں گے، وہ ان کی حمایت کریں گے۔
Being the most affected party people of #Kashmir want an early resolution to the lingering Kashmir conflict. Been urging for dialogue at all levels.Every effort, pushing India and Pakistan in that direction @POTUS is welcome by the people of J&K.
— Mirwaiz Umar Farooq (@MirwaizKashmir) July 23, 2019
دوسری جانب ڈونلڈ ٹرمپ کی ثالثی کی پیش کش کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے ترجمان پاکستان کے دفتر خارجہ نے کہا تھا کہ صدر ٹرمپ کی ثالثی کی پیش کش سے مسئلہ کشمیر کو اُجاگر کرنے میں مدد ملی ہے۔
دفتر خارجہ کے ترجمان ڈاکٹر محمد فیصل نے کہا تھا کہ بھارت پاکستان سے نہ تو باہمی سطح پر بات چیت کرنا چاہتا ہے اور نہ ہی اقوام متحدہ کے تحت بات کرنا چاہتا ہے۔ شاید امریکی صدر کے کہنے پر وہ ایسا کر لے۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ آگے بڑھنے کا راستہ مذاکرات ہے۔ اگر یہ بات بھارت کی سمجھ میں آ جائے تو ہم آگے بڑھ سکتے ہیں۔
یاد رہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان 1947 سے کشمیر پر تنازع ہے۔ دونوں ممالک اسے اپنا حصہ قرار دیتے ہیں۔ کشمیر کا ایک بڑا حصہ بھارت کے زیر انتظام ہے، جبکہ کچھ حصے پر پاکستان کی عمل داری ہے جس کو آزاد کشمیر کا نام دیا جاتا ہے۔