جاپان کی وہیلنگ ایسوسی ایشن کے مطابق جاپان میں وہیل مچھلیوں کا شکار بارہویں صدی سے جاری ہے جو اب ایک باقاعدہ ثقافتی روایت بن چکا ہے۔
جاپانی عوام کے لیے وہیل مچھلی کا گوشت پروٹین کے حصول کے کلیدی ذرائع میں سے ایک ہے۔
جاپان میں وہیل کے گوشت سے تیار کردہ نگٹس کو بہت پسند کیا جاتا ہے۔
مسلسل بین الاقوامی تنقید کے بعد جاپان وہیل مچھلیوں کے شکار سے متعلق بین الاقوامی وہیلنگ کمیشن میں اپنی رکنیت سے دستبردار ہو گیا تھا۔
اس کمیشن سے دست برداری کے بعد حکومتی ترجمان کے مطابق جاپان جولائی 2019ء سے اپنے سمندری پانیوں اور مخصوص خطوں میں پھر سے تجارتی بنیادوں پر وہیل مچھلیاں شکار کرنا شروع کر دے گا۔
جاپانی حکام کا موقف یہ ہے کہ ان مچھلیوں کا شکار سائنسی تحقیقی مقاصد کے لیے کیا جاتا ہے۔
ایک اندازے کے مطابق جاپان ہر برس تقریباً ایک ہزار وہیل مچھلیوں کا شکار کرتا ہے۔
جاپان کی وزارتِ داخلہ کا کہنا ہے کہ وہیل مچھلیوں کا شکار حیاتیاتی پیمانے جانچنے کے لیے ضروری ہے۔
مختلف ممالک، ماحولیات کے تحفظ کے لیے سرگرم تنظیمیں اور ماہرینِ حیاتیات جاپان میں وہیلنگ کے شکار کے کڑے ناقد رہے ہیں اور اس پر پابندی کا مطالبہ کرتے رہے ہیں۔
لیکن جاپان کا مؤقف ہے کہ وہیل مچھلیوں کا سالانہ شکار سمندری حیاتیات اور ماحول پر زیادہ اثر انداز نہیں ہوتا۔
جاپانی حکام کے بقول وہیل مچھلیوں کے شکار سے ان کی عمر، بناوٹ، جنسی افعال اور ان میں حمل وغیرہ کی شرح معلوم کرنے کا موقع ملتا ہے۔
لیکن وہ اس حقیقت کو بھی نہیں چھپاتے کہ وہیل مچھلیوں کے شکار کے بعد ان کا گوشت تجارتی بنیادوں پر فروخت کردیا جاتا ہے۔
وہیل مچھلی کا گوشت جاپان میں دکانوں اور ریستورانوں میں فروخت کیا جاتا ہے۔