امریکہ اور طالبان کے درمیان امن معاہدہ

امن معاہدے پر امریکہ کی جانب سے نمائندہ خصوصی برائے افغان مفاہمت زلمے خلیل زاد جب کہ طالبان کی جانب سے ملا عبدالغنی برادر نے دستخط کیے۔

طالبان رہنما ملا عبدالغنی نے اپنے خطاب میں کہا کہ 40 سال سے مسائل کا شکار افغانستان کے عوام کے لیے یہ اچھی خبر ہے۔ اُنہوں نے کہا تمام افغان دھڑوں کو مل کر ملک میں اسلامی اقدار کے نفاذ کے لیے کام کرنا ہو گا۔

معاہدے کے تحت افغانستان سے غیر ملکی افواج کا انخلا 14 مہینوں میں مکمل ہو گا۔ پہلے مرحلے میں افغانستان میں تعینات 13 ہزار فوجیوں کی تعداد ساڑھے چار ماہ میں 8600 تک لائی جائے گی۔ اس کے بعد باقی ماندہ فوجیوں کا انخلا ساڑھے نو ماہ میں ہو گا۔

 

طالبان کے سیاسی دھڑے کے سربراہ ملا عبدالغنی برادر نے امن معاہدے پر دستخط کیے۔ وہ امن مذاکرات کا بھی حصہ تھے۔ 
 

اوسلو میں بین الافغان مذاکرات سے قبل طالبان اور امریکہ ایک دوسرے کے قیدیوں کی حتمی فہرست حوالے کریں گے۔ طالبان کے بقول اُن کے 5500 قیدی امریکی قید میں ہیں جب کہ طالبان لگ بھگ ایک ہزار مغویوں کو رہا کریں گے۔ 

امن معاہدے پر دستخط کی تقریب سے قبل امریکہ کے وزیرِ خارجہ مائیک پومپیو نے کہا تھا کہ طالبان کے ساتھ معاہدہ امن کی جانب اہم قدم ہے۔ 

امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو قطر کے دارالحکومت دوحہ پہنچے تو قطری حکام نے اُن کا استقبال کیا۔
 

امن معاہدے پر دستخط کی تقریب میں عمان کے وزیرِ خارجہ یوسف بن علاوی، قطر کے نائب وزیرِ اعظم اور وزیرِ خارجہ شیخ محمد بن الثانی بھی شریک تھے۔
 

طالبان رہنما نے امن معاہدے میں معاونت پر پاکستان کا بھی شکریہ ادا کیا جب کہ پاکستان کی جانب سے وزیرِ خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے تقریب میں شرکت کی۔ 

امریکی نمائندہ خصوصی برائے افغان مفاہمت زلمے خلیل زاد تقریب میں شرکت کی غرض سے وفد کے ہمراہ شریک ہوئے۔