امریکی اخبارات سے: بجٹ خسارہ

پچھلے سال یہ خسارہ ایک ٹریلین سے زیادہ تھا، جو اب رواں سال میں گر کر680 ارب ڈالر ہوگیا
’اورلینڈو سی نٹینل‘ اخبار کے مطابق، ٹیکسوں میں اضافہ کرنے، اخراجات میں تخفیف کر نے اور ایک مضبوط تر معیشت کی بدولت سنہ 2013 کے مالی سال کے امریکی بجٹ کا خسارہ سنہ 2008 کے بعد سے سب سے کم خسارہ ہے۔

پچھلے سال یہ خسارہ ایک ٹریلین سے زیادہ تھا، جو اب رواں سال میں گر کر680 ارب ڈالر ہو گیا۔

اخبار کےمطابق، سنہ 2007 سے لے کر سنہ 2009 تک کے معاشی کساد بازاری کے دور میں اس خسارے میں بھاری اضافہ ہوا تھا، جس دوران ایک تو محاصل میں کمی آئی اور بے روزگاروں کی امداد کے خرچ بڑھنے کی وجہ سے خزانے پر بھاری بوجھ پڑا۔

رواں مالی سال کے دوران، وفاقی اخراجات میں مجموعی طور پر دو فیصد کی کمی واقع ہوئی۔

اخبار کہتا ہے کہ امریکی معیشت کی نمو کے لئے زبردست جدوجہد جاری ہے تاکہ بے روزگاری پر قابو پایا جائے۔

حالیہ سہہ ماہیوں کے دوران شرحِ نمُو، دو فی صد تک محدود رہی ہے اور بُہت سے ماہرینِ اقتصادیات کا خیال ہے کہ اس کی ذمُہ داری زیادہ سخت مالیاتی پالیسی پر آتی ہے۔

یہ بجٹ اعداد و شمار ایسے میں جاری کئے گئے ہیں جب ارکان کانگریس نے نئے بجٹ مذاکرات شروع کئے ہیں۔ یہ مذاکرات کانگریس کے 29 ارکان پر مشتمل اس پینل میں ہو رہے ہیں جو اکتوبر میں اس معاہدے کے بعد قائم کیا گیا تھا، جس کے تحت وفاقی حکومت کا کاروبار 16 روز بند رہنے کے بعد دوبارہ شروع کیا گیا تھا، اور وفاقی حکومت کی قرض لینے کی حد بڑھانا قرار پایا تھا۔

اس پینل کے ڈیموکریٹک ارکان کا کہنا ہے کہ بجٹ میں جو بچت کرنا مقصود ہے، وہ اس اس طرح پورا کرنا چاہتے ہیں کہ کارپوریشنوں اور دولتمند امریکیوں کو ٹیکسوں میں جو چُھوٹ دی گئی ہے، اُسے ختم کیا جائے۔

’وال سٹریٹ جرنل‘ کی رپورٹ ہے کہ پیر کے روز چینی دارالحکومت بیجنگ کے تیان آن مین چوک میں جو کار حادثہ ہوا تھا اس کے لئے چینی پولیس نے دہشت گردوں کو ذمہ دار ٹھہرایا ہے اور اس سلسلے میں پانچ ملزموں کو گرفتار کرنے کا دعویٰ بھی کیا ہے۔

اخبار کہتا ہے کہ چینی دارالحکومت میں اس قسم کے حملے شاذ و نادر ہی ہوتے ہیں، اور اس حملے کا الزام کسی مخصوص تنظیم پر نہیں لگایا گیا ہے، بلکہ کہا گیا ہے کہ یہ حملہ جن لوگوں نے کیا ہے اُن کا تعلق مغربی زِن جیانگ سے ہے جس کی بیشتر آبادی مسلمانوں پر مشتمل ہے اور جہاں ماضی میں چینی عملداری کے خلا ف مظاہرے ہوئے ہیں۔

حکام کادعویٰ ہے کہ انہوں نے پیر کے حادثے کے 10 گھنٹے بعد ملزموں کو پکڑلیا جو چئیرمن ماؤ کی مشہور تصویر کے بالکل نیچے ہوا تھا، اور جس میں حکام کے مطابق، دو سیّاح ہلاک ہوئے تھے اور 40 افراد زخمی ہوئے تھے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ حملے کی سازش پہلے سے منظّم طور پر کی گئی تھی۔ اور اس حملے میں جو گاڑی استعمال کی گئی تھی اُس میں سےپٹرول سے بھرے ہوئے کنستر، لوہے کی سلاخیں اور مذہبی انتہا پسندی کے نعروں والے جھنڈے برآمد کئے گئے ہیں۔

پیر کے اس واقعے میں یہ گاڑی وسطی بیجنگ میں راہ گیروں کو کُچلتی ہوئی آگے نکل گئی تھی اور پھر اسے آگ لگ گئی تھی۔

اخبار کہتا ہے کہ پُرتشدُّد علیحدگی پسند کاروائیاں زن جیانگ میں سوئت یونین کے زوال کے بعد شروع ہوئیں، جب پڑوسی وسط ایشائی ملکوں کو خودمختاری نصیب ہوئی۔ اور جب اس پورے خطے اور پڑوسی افغانستان اور پاکستان میں اسلامی انتہاپسندی نے زور پکڑا، جس کے بعد کُچھ اُویگُر مسلمان بھی اس سے متاثر ہوئے۔

اور اب کچھ ذکر ناروے کے چھوٹے قصبے رُیُوکن کا، جہان کے باسیوں کو بالآخر سوُرج کی شکل دیکھنے کو ملی ہے۔ نیویارک کے اخبار ’ڈیلی نیوز‘ کی رپورٹ ہے کہ یہ قصبہ دو اُونچے پہاڑوں کے درمیان واقع ہے، اور جو عام طور پر سال کے چھ ماہ سائے میں ڈھکا رہتا ہے۔ لیکن، بدھ کے روز سورج کی شعائیں اس کے بازار کے چوک تک اس پونے دو سومربع آئینے کی بدولت تک پہنچ گئیں، جو پہاڑ پر اس مقصد سے نصب کیا گیا تھا۔