وال سٹریٹ جنرل کے مطابق امریکہ کے عرب اتحادی شام کے حوالے سے امن مذاکرات سے نا اُمید ہیں اور اس خیال پر متفق ہیں کہ شام کے باغیوں کو جدید اسلحہ سے لیس کیا جائے۔
واشنگٹن —
اوباما انتظامیہ کے ایک سینیئر عہدیدار نے منگل کے روز شناخت نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا ہے کہ امریکہ نے شام کے باغیوں کو ایسے میزائل سے لیس کرنے سے جنہیں انسان خود داغ سکتا ہے اور جو جنگی طیارے گرانے کی صلاحیت رکھتے ہیں، اختلاف ظاہر کیا ہے۔
اوباما انتظامیہ سے منسلک یہ سینئیر اہلکار امریکی وزیر ِخارجہ کے ساتھ تیونس کے دورے پر ہیں اور جمعے کےروز وال سٹریٹ جنرل میں شائع ہونے والی اس رپورٹ کا جواب دے رہے تھے جس میں کہا گیا ہے کہ سعودی عرب نے شام کے باغیوں کو جدید ہتھیاروں سے لیس کرنے کی پیش کش کی ہے۔
اوباما انتظامیہ کے عہدیدار نے بتایا کہ، ’اوباما انتظامیہ شام کے باغیوں کو جدید ہتھیار کی فراہمی پر اختلاف رکھتی ہے‘۔
وال سٹریٹ جنرل کے مطابق امریکہ کے عرب اتحادی شام کے حوالے سے امن مذاکرات سے نا اُمید ہیں اور اس خیال پر متفق ہیں کہ شام کے باغیوں کو جدید اسلحہ سے لیس کیا جائے۔
امریکہ اس سے پہلے بھی شام کے باغیوں کو اینٹی ائیر کرافٹ میزائل دینے سے اختلاف ظاہر کر چکا ہے۔ امریکہ نے اندیشہ ظاہر کیا تھا کہ باغیوں کو فراہم کیے جانے والا یہ اسلحہ ایسے گروہوں کے ہاتھ لگ سکتا ہے جو ان ہتھیاروں کو مغربی اہداف یا کمرشل ائیرلائنز کے خلاف استعمال کر سکتے ہیں۔
اخبار کے مطابق سعودی عرب ماضی میں بھی امریکی مخالفت کی وجہ سے باغیوں کو جدید ہتھیار فراہم نہیں کیے تھے۔
اوباما انتظامیہ سے منسلک یہ سینئیر اہلکار امریکی وزیر ِخارجہ کے ساتھ تیونس کے دورے پر ہیں اور جمعے کےروز وال سٹریٹ جنرل میں شائع ہونے والی اس رپورٹ کا جواب دے رہے تھے جس میں کہا گیا ہے کہ سعودی عرب نے شام کے باغیوں کو جدید ہتھیاروں سے لیس کرنے کی پیش کش کی ہے۔
اوباما انتظامیہ کے عہدیدار نے بتایا کہ، ’اوباما انتظامیہ شام کے باغیوں کو جدید ہتھیار کی فراہمی پر اختلاف رکھتی ہے‘۔
وال سٹریٹ جنرل کے مطابق امریکہ کے عرب اتحادی شام کے حوالے سے امن مذاکرات سے نا اُمید ہیں اور اس خیال پر متفق ہیں کہ شام کے باغیوں کو جدید اسلحہ سے لیس کیا جائے۔
امریکہ اس سے پہلے بھی شام کے باغیوں کو اینٹی ائیر کرافٹ میزائل دینے سے اختلاف ظاہر کر چکا ہے۔ امریکہ نے اندیشہ ظاہر کیا تھا کہ باغیوں کو فراہم کیے جانے والا یہ اسلحہ ایسے گروہوں کے ہاتھ لگ سکتا ہے جو ان ہتھیاروں کو مغربی اہداف یا کمرشل ائیرلائنز کے خلاف استعمال کر سکتے ہیں۔
اخبار کے مطابق سعودی عرب ماضی میں بھی امریکی مخالفت کی وجہ سے باغیوں کو جدید ہتھیار فراہم نہیں کیے تھے۔