شام: اقوام متحدہ کو متاثرہ علاقے تک رسائی کی اجازت

اقوام ِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مُون کا کہنا ہے کہ شام کی حکومت اس بات پر راضی ہو گئی ہے کہ 21 اگست کو ہونے والے واقعے کے بارے میں اقوام ِ متحدہ کی کیمیاوی ہتھیاروں کے ماہرین پر مشتمل ٹیم کو تفتیش میں مدد فراہم کرے گی۔
اقوام ِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مُون کا کہنا ہے کہ اقوام متحدہ کی کیمیاوی ہتھیاروں کے ماہرین پر مبنی ٹیم پیر کے روز دمشق شہر میں اس علاقے کا دورہ کرے گا جس کے بارے میں گمان ہے کہ وہاں پر مبینہ طور پر کیمیاوی ہتھیار استعمال کیے گئے۔

اتوار کے روز بان کی مون کے ترجمان کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق، مسٹر بان کی مون کا کہنا ہے کہ شام کی حکومت اس بات پر راضی ہو گئی ہے کہ 21 اگست کو ہونے والے پُرتشدد واقعے کے بارے میں اقوام ِ متحدہ کی ٹیم کو تفتیش کے لیے مدد فراہم کرے گی۔

دوسری جانب صدر اوباما کی انتظامیہ کے ایک اہلکار نے شامی حکومت کی جانب سے اقوام ِ متحدہ کے ماہرین کو متاثرہ علاقے تک رسائی دینے کی تجویز کو رد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’بہت دیر سے کی گئی یہ پیشکش قابل ِ اعتماد نہیں۔‘

ان کا مزید کہنا تھا کہ اس بارے میں ’شک کی گنجائش بہت کم‘ ہے کہ شامی صدر بشار الاسد کی فوج نے گاؤتا کے علاقے میں اپنے شہریوں پر کیمیاوی ہتھیار استعمال کیے۔

صدر اوباما کی انتظامیہ کے اہلکار کا مزید کہنا تھا کہ بدھ کے روز ہونے والے حملے کے حوالے سے موجود معلومات اور ثبوت درست نہیں۔ ترجمان کے مطابق اس کی وجہ ’شامی حکومت کی جانب سے ثبوتوں کو بگاڑنا اور گذشتہ پانچ روز میں حکومت کی جانب سے کی جانے والی شیلنگ اور دیگر دانستہ افعال ہیں۔‘

شامی حکومت نے اقوام ِ متحدہ کو یقین دلایا ہے کہ وہ اقوام ِ متحدہ کی تفتیشی ٹیم کو متاثرہ علاقے کا دورہ کرائے گی۔ شامی حکومت نے کیمیاوی ہتھیاروں کے استعمال کا الزام بھی مسترد کیا ہے اور کہا ہے کہ شام میں موجود باغی گروپ ایسے ہتھیاروں کے استعمال کے ذمہ دار ہیں۔

اقوام ِ متحدہ کی جانب سے کیمیائی ہتھیاروں کے ماہرین پر مشتمل ایک ٹیم گذشتہ اتوار کو دمشق پہنچی تھی، جس کا مقصد شام میں جاری خانہ جنگی میں کیمیاوی ہتھیاروں کے ممکنہ استعمال کے حوالے سے تفتیش کرنا تھا۔