علیحدگی پسندوں سے مذاکرات پہ تیار ہیں: پوروشنکو

یورپی یونین کی بیرونی پالیسی کی سربراہ، کیتھرین ایشٹن نے ایک ٹیلی فون کال میں بتایا ہے کہ اُنھوں نے بات چیت کا وقت اور مقام تجویز کر دیا ہے اور دوسرے فریق کی طرف سے اس کی توثیق کا انتظار ہے

یوکرین کے صدر پیٹرو پوروشنکو نے کہا ہے کہ یوکرین ہفتے کو روس نواز علیحدگی پسند رہنماؤں اور روسی اہل کاروں کے ساتھ بات چیت کا نیا دور شروع کرنے پر تیار ہے۔

مسٹر پوروشنکو کے دفتر نے جمعے کے دِن کہا کہ یورپی یونین کی بیرونی پالیسی کی سربراہ، کیتھرین ایشٹن نے ایک ٹیلی فون کال کرکے بتایا ہے کہ اُنھوں نے بات چیت کا وقت اور مقام تجویز کر دیا ہے اور دوسرے فریق کی طرف سے اس کی توثیق کا انتظار ہے۔

اس سے قبل جمعے کو، مسٹر پوروشنکو، جرمن چانسلر آنگلہ مرخیل اور فرانسسی صدر فرانسواں ہولاں نے کانفرنس کال کے ذریعے مشرقی یوکرین کی صورت حال پر گفتگو کی۔

مز مرخیل کے دفتر نے بتایا ہے کہ صورت حال کو مستحکم کرنے کے لیے دوطرفہ جنگ بندی ایک شرط کا درجہ رکھتی ہے اور روس کو چاہیئے کہ وہ یوکرینی روس سرحد کو محفوظ بنانے کے لیے مل کر کام کریں۔

اُنھوں نے روس پر بھی زور دیا کہ وہ علیحدگی پسندوں پر اپنا اثر و رسوخ استعمال کریں۔

مز مرخیل نے جمعرات کے روز ٹیلی فون پر امریکی صدر براک اوباما کے ساتھ یوکرین کے بحران پر بات چیت کی۔

وائٹ ہاؤس نے ایک بیان میں کہا ہے کہ دونوں رہنماؤں نے اس بات پر زور دیا کہ تنازع میں کشیدگی کو کم کرنے کے لیے فوری اقدام کی ضرورت ہے اور اس بات سے اتفاق کیا کہ روس کےخلاف تعزیرات لاگو کرنے کے لیے امریکہ اور یورپ مزید مربوط اقدامات اٹھائیں، اگر وہ کشیدگی میں کمی لانے لیے کوئی پیش رفت نہیں دکھاتا۔

بدھ کو یوکرین، روس، فرانس اور جرمنی کا برلن میں اجلاس ہوا جس کا مقصد یوکرین کی فوج اور روس نواز باغیوں کے درمیان جنگ بندی ہفتے تک ہوجانا چاہیئے۔

گذشتہ ماہ، علیحدگی پسند رہنما یوکرین کے سابق صدر، لیونید کوچما سے، یوکرین کے نمائندے کی حیثیت سے، ملاقات کی۔ کئیف میں روس کے سفیر اور یورپی تنظیم برائے سکیورٹی اور تعاون کے ارکان نے بھی ڈونیسک کے مشرقی یوکرینی شہر میں ہونے والی اس بات چیت میں شرکت کی۔

صدر پوروشنکو نے 20 جون کو ہفتے بھر کے لیے یکطرفہ جنگ بندی کا اعلان کیا تھا جسے بعد ازاں تین دِن کے لیے بڑھایا گیا۔ باغیوں کی طرف سے عدم تعاون کا حوالہ دیتے ہوئے، اُنھوں نے دوبارہ میعاد بڑھانے سے انکار کیا اور منگل کو فوجی کارروائیوں کو دوبارہ شروع کرنے کے احکامات دیے۔

جمعرات کو یوکرینی صدر نے امریکی نائب صدر جو بائیڈن سے ٹیلی فون گفتگو میں بتایا کہ وہ جنگ بندی کو پھر سے شروع کرنے پر تیار ہیں، ایسے میں جب اس بات کی تصدیق ہو کہ دونوں فریق اس پر عمل پیرا ہو رہے ہیں۔