یورپ کی تنظیم برائے سکیورٹی اور تعاون کے ایک سینئر عہدے دار، مائیکل بوکیورکی نے مشرقی یوکرین میں ملائیشین ایئرلائنز کے مسافر جہاز کے تباہ ہونے کے مقام کا دورہ کرنے کے بعد اخباری نمائندوں کو فون پر بتایا کہ ملبے کی جگہ پر صورتِحال انتہائی خوفناک اور افسوسناک ہے۔
اُنھوں نے کہا کہ ’اِس وقت، ہم جہاز کے انجن کے ٹکڑوں اور ایندھن رکھنے کے پارٹس کو دیکھ رہے ہیں۔ بظاہر مجھے ایسے لگ رہا ہے کہ یہ جہاز کا وسطی مرکزی حصہ ہوسکتا ہے۔‘
بوکیورکی نے بتایا کہ تنظیم کے اہل کاروں نے ہنگامی صورت حال سے نمٹنے والے عملے کے اراکین کو دیکھا، ’جو اُس مقام پر کام کر رہے تھے جہاں جہاز کا ملبہ گرا ہوا تھا‘۔
بقول اُن کے، ’یہ ایک بہت ہی دہشتناک مقام لگ رہا ہے، کیونکہ اس جگہ ملبہ اور انسانی اعضا بکھرے ہوئے ہیں‘۔
اِس سے قبل، مائیکل بوکیورکی اور تنظیم کے 21 اراکین پر مشتمل ٹیم نے قریب ہی ایک دیہی علاقے کے ٹرین اسٹیشن پر وہ ریفریجریٹڈ بوگیاں دیکھیں جو لاش لے جانے کے لیے وہاں لائی گئی تھیں۔ اُنھوں نے بتایا کہ اُنھوں نے بوگیوں میں بہت سی لاشیں دیکھیں۔
اُن کے الفاظ میں، ’ٹرین کے حالات بیان سے باہر ہیں۔ آپ کو اُس کے اندر جانے کے لیے مخصوص نقاب اور دوسرے آلات کی ضرورت ہے۔ وہاں انتہائی زبردست بو ہے۔ وہ نظارہ دیکھنا بہت ہی دشوار تھا‘۔
یورپی تنظیم کے عہدے دار انسانی بنیادوں پر کام کے لیے یہاں پہنچے ہیں؛ اور اتوار کو اُنھوں نے ملبے کے مقام کا دورہ کیا۔ وہ غیرجانبدار مبصرین کے طور پر جہاز کے حادثے کے بارے میں معلومات اکٹھی کریں گے۔
یوکرین، باغی نمائندوں اور کئی دوسرے ممالک کے درمیان اس بارے میں مذاکرات ہو رہے ہیں آیا ہلاک ہونے والے مسافروں کی لاشوں سے بھری ٹریں کہاں لے جائی جائے۔
ہلاک ہونے والے مسافروں کا تعلق ہالینڈ، ملائیشیا، آسٹریلیا، انڈونیشیا اور برطانیہ سے ہے۔