سفارت کاری کےبغیر شام میں مزید ہلاکتوں کا خدشہ

لخدار براہیمی اور عرب لیگ کے سکریٹری جنرل نبیل العربی

شام کی صورتِ حال بگڑتی جارہی ہے اور خانہ جنگی مزید جاری رہی تو شام صومالیہ کی طرز کی ایک ناکام ریاست بن کر رہ جائے گی، جس پر جنگجو قبائل حکمراں ہوں گے: لخدار براہیمی
امن کے بین الاقوامی ایلچی لخدار براہیمی نےمتنبہ کیا ہے کہ اگر عالمی طاقتیں شام کی حکومت اور باغیوں پر 21ماہ سے جاری تنازع کو مذاکرات کے ذریعے حل کرنے پر زور نہیں دیتیں، تو آئندہ سال شام میں ایک لاکھ افراد کے ہلاک ہونے کا خطرہ ہے۔

اتوار کے روز قاہرہ میں بات چیت کرتے ہوئے براہیمی نے کہا کہ لڑائی میں ملوث فریق ایک دوسرے سے بات کرنا پسند نہیں کرتے، باوجود اِس بات کے کہ اُنھوں نے ٹھوس سفارتی کوششیں کیں ہیں کہ گذشتہ جون میں جنیوا میں عالمی اور علاقائی ملکوں کی طرف سے جس امن منصوبے کی منظوری دی گئی تھی، اُس بنیاد پر بات چیت کے عمل کو آگےبڑھایا جائے۔

اقوام متحدہ اور عرب لیگ کے ایلچی نے کہا کہ اِسی منصوبے کی بنیاد پر شام کا قومی مکالمہ جاری کرنے کے لیے بیرونی دباؤ درکار ہے۔

براہیمی، جِن کا تعلق الجیریا سے ہے، کا کہنا تھا کہ شام کی صورتِ حال تیزی سے بگڑتی جارہی ہے اور اگر خانہ جنگی مزید جاری رہی تو شام صومالیہ کی طرز کی ایک ناکام ریاست بن کر رہ جائے گی، جس پر جنگجو قبائل حکمراں ہوں گے۔

جنیوا منصوبے میں تمام فریقوں سے کہا گیا ہے کہ وہ عداوتیں ختم کرکے ایک قومی مکالمے کا آغاز کریں اور نئے انتخابات طے کرنے کےلیے عبوری حکومت تشکیل دیں۔ اِس میں صدر بشار الاسد کےبارے میں کچھ نہیں کہا گیا، جِس خامی کے باعث اِس سلسلے میں کوئی پیش رفت نہیں ہو پائی۔