سوشل میڈیا پر ’فرقہ واریت‘ پھیلانے والوں کے خلاف کارروائی کی ہدایت

چوہدری نثار نے کہا کہ فرقہ وارانہ تشدد پاکستان کے لیے اتنا ہی خطرناک ہے جتنی دہشت گردی ملک کے لیے نقصان دہ ہے۔

پاکستان کے وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار نے حکام کو سوشل میڈیا کے ذریعے ملک میں مبینہ طور پر فرقہ واریت کو ہوا دینے اور عدم استحکام پھیلانے والوں کے خلاف کارروائی کی ہدایت کی ہے۔

وزیر داخلہ نے وفاقی تحقیقاتی ادارے 'ایف آئی اے' کے سائبر کرائم ونگ کو ہدایت کی ہے کہ فرقہ واریت پھیلانے کے ایجنڈے کے پیچھے عناصر کی نشاندہی کر کے اُن کے خلاف کارروائی کی جائے۔

بیان کے مطابق وزیرِ داخلہ نے اس بارے میں وفاقی وزیر برائے مذہبی امور سردار یوسف سے ٹیلی فون پر رابطہ بھی کیا اور تمام فقہوں کے علمائے کرام کی مشاورت سے اس سلسلے میں مشترکہ آواز اٹھانے اور اس روش کی فوری روک تھام کے لیے متفقہ لائحہ عمل اختیار کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔

چوہدری نثار نے کہا کہ فرقہ وارانہ تشدد پاکستان کے لیے اتنا ہی خطرناک ہے جتنی دہشت گردی ملک کے لیے نقصان دہ ہے۔

واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے افغان سرحد سے ملحقہ قبائلی علاقے کرم ایجنسی میں مرکزی شہر پاڑا چنار میں شعیہ برداری سے تعلق رکھنے والوں کو دو بم دھماکوں سے نشانہ بنایا گیا۔

رواں سال کے دوران پاڑا چنار میں دہشت گردی کا یہ تیسرا بڑا واقعہ تھا۔

اس دھماکے کے بعد ایک طرف جہاں پاڑا چنار میں آباد شعیہ برادری سے تعلق رکھنے والے سراپا احتجاج ہیں وہیں ’’سوشل میڈیا‘‘ پر بھی بحث جاری ہے، جس میں یہ بھی مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ اس علاقے میں بسنے والوں کو بھی پاکستانی سمجھا جائے اور مساوی سلوک روا رکھا جائے۔

انٹرنیٹ صارفین کے حقوق کے لیے کام کرنی والی ایک غیر سرکاری تنظیم بائیٹس فار آل سے وابستہ فرحان حسین نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ منافرت پھیلانے والوں پر تو نظر رکھی جانی چاہیئے لیکن اس کو جواز بنا کر اُن لوگوں کی رائے کو نہیں دبانا چاہیئے جو سماجی موضاعات پر بات کرتے ہیں۔

’’اگر حکومت سوشل میڈیا کی نگرانی کرنا چاہتی ہے تو پھر بہت ضروری ہے میڈیا اورعام شہری غور سے یہ دیکھتے رہیں کہ کیا صرف خطرناک تقاریر کو ہی قابو میں لایا جایا رہا ہے۔۔۔یہ نا ہو کہ لوگوں کی بات چیت ہے اور حقوق اظہار رائے کہیں پامال ہوں۔‘‘

چوہدری نثار کے بیان سے قبل بدھ کو پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ نے بھی ایک بیان میں کہا تھا کہ ملک میں پیش آنے والے دہشت گردی کے حالیہ واقعات کو پاکستان دشمن انٹیلی جنس ایجنسیاں دانستہ طور پر فرقہ وارانہ اور لسانی رنگ دے رہی ہیں۔

تاہم جنرل قمر باجوہ نے اپنے بیان میں کسی ملک کا نام نہیں لیا تھا۔

فوج کے سربراہ نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ پاکستان کے دشمنوں کی طرف سے قوم کو تقسیم کرنے کی مہم تیزی سے ’سوشل میڈیا‘ پر پھیل رہی ہے جو کہ انتہائی قابل افسوس ہے اور ’’ہم سب کو ہوشیار رہنا چاہیے‘‘۔