مناسکِ حج کی ادائیگی کا آغاز بدھ سے ہوا تھا۔ عازمین کو مکہ میں قرنطینہ میں وقت گزارنے کے بعد مناسکِ حج شروع کرنے کی اجازت دی گئی۔ وبائی مرض کے باعث کیے گئے سخت اقدامات کے تحت عازمین کو خانۂ کعبہ کو چھونے کی اجازت نہیں ہے۔
حج کے سب سے بڑے رکن 'وقوف عرفہ' کے پر جمعرات کو منیٰ میں مسجد نمرا میں شیخ عبد اللہ بن سلیمان نے خطبۂ حج پڑھا۔
میدانِ عرفات میں مسجد نمرا میں بھی عازمین کے لیے سماجی فاصلہ رکھنا لازمی تھا۔ عازمینِ حج نے مسجدِ نمرا کے اندر بیٹھ کر حج کا خطبہ سنا۔
مناسک حج کی ادائیگی سے ایک روز قبل خانہ کعبہ کا غلاف تبدیل کیا گیا تھا۔ خانہ کعبہ کی صفائی میں بڑے پیمانے پر عرقِ گلاب استعمال جاتا ہے جب کہ غلاف اور خانہ کعبہ کی دیواروں پر عطر بھی لگایا جاتا ہے۔
صفا اور مروہ میں دورانِ سعی بھی عازمین کے لیے طے شدہ فاصلہ رکھنا اور ماسک پہننا لازمی تھا۔ عازمین کے سامان کو بھی سینیٹائز کیا جا رہا ہے جب کہ انتظامیہ نے عازمین کو کلائی پر باندھنے والے الیکٹرانک بینڈز دیے ہیں تاکہ انتظامیہ کو یہ معلوم ہو سکے کہ اس وقت وہ کہاں موجود ہیں۔
عازمین کو ماسک پہننے اور سماجی فاصلہ برقرار رکھنے کی بھی ہدایت جاری کی گئی ہے۔
عازمین کو شیطان کو مارنے کے لیے اسٹرلائزڈ کنکر دیے گئے ہیں جب کہ احرام، جراثیم کش محلول، جائے نماز اور فیس ماسک بھی انتظامیہ نے فراہم کیے ہیں۔
حج کے موقع پر سیکیورٹی کے بھی سخت انتظامات کیے گئے ہیں۔
منیٰ میں جس مقام پر شیطان کو کنکر مارے جاتے ہیں وہاں بھی عازمین کے درمیان سماجی فاصلہ برقرار رکھنے کے لیے نشانات لگائے گئے ہیں۔ حج آٹھ ذی الحج سے 12 ذی الحج تک ادا کیا جاتا ہے۔
گزشتہ برس حج کی ادائیگی کے لیے دنیا بھر سے لگ بھگ 25 لاکھ افراد مکہ پہنچے تھے لیکن رواں برس حج کے لیے صرف اُن افراد کو منتخب کیا گیا ہے جو مستقل طور پر سعودی عرب میں مقیم ہیں۔ ان عازمین کی عمریں 20 سے 50 سال کے درمیان ہیں۔