روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے کہا ہے کہ اُنھوں نے فروری 2014ء میں سکیورٹی حکام کو یوکرین کے اُس وقت کے صدر، وکٹر یانوکووچ کی ’جان بچانے‘ کا انتظام کرنے اور روس کی جانب سے کرائیمیا کے انضمام کا آغاز کرنے کی ہدایات دی تھیں۔
ریاستی تحویل میں کام کرنے والے ٹیلی ویژن ’روسیا –ون‘ نے اتوار کو آئندہ نشر ہونے والی دستاویزی فلم کے بارے میں ایک ٹریلر چلایا، جس میں مسٹر پیوٹن نے بتایا کہ اس بارے میں اُنھوں نے اہل کاروں پر زور دیا تھا۔ اِن میں روس کے سلامتی کے ادارے اور فوج کے سربراہان شامل تھے؛ یہ دعویٰ کرتے ہوئے کہ بصورت دیگر روس نواز صدر ہلاک کردیے جاتے۔
حزب اختلاف کی جانب سے مغرب نواز احتجاجی مظاہروں کی لہر کے نتیجے میں مسٹر یانوکووچ کو اقتدار سے ہٹایا گیا۔
مسٹر پیوٹن نے کہا کہ 22 اور 23، فروری 2014ء میں مسٹر یانوکووچ کو باہر نکالنے کی کارروائی کی گئی۔
بقول اُن کے، ’ہم نے بَری، بحری یا فضائی طریقے سے اُنھیں دونیسک سے باہر نکالنے کا منصوبہ بنایا‘۔
اِس کے لیے، اُنھوں نے کہا کہ، بھاری مشین گن نصب کی گئیں، تاکہ اس سے متعلق زیادہ چمہ گوئیاں نہ ہوں۔
مسٹر پیوٹن نے کہا کہ کریملن کی ملاقات کے اختتام پر، اُنھوں نے سکیورٹی اور فوجی اہل کاروں سے کہ دیا تھا کہ ہمیں کرائیمیا روس کو لوٹانے کا کام شروع کر دینا چاہیئے۔
سرکاری ٹیلی ویژن نے یہ ٹریلر ایسے وقت چلایا ہے جب روس کی جانب سے کرائیمیا پر تسلط قائم کیے جانے کی پہلی سالگرہ قریب ہے۔
جزیرہ نما بحیرہ اسود کو سرکاری طور پر 21 مارچ، 2014ء کو روس میں ضم کیا گیا تھا۔