دہشت گرد گروپ جرائم، منی لونڈرنگ کے زور پر پنپتے ہیں: رپورٹ

لاہور خود کش بم حملہ (فائل)

اِس رپورٹ میں، جسے اعلانیہ طور پر جاری نہیں کیا گیا، بتایا گیا ہے کہ اپنی سرگرمیوں کو بڑھاوا دینے کی غرض سے رقوم میسر کرنے کے لیے 200 سے زائد مقامی اور بین الاقوامی دہشت گرد تنظیمیں اربوں پاکستانی روپیہ اینٹھ لیتی ہیں

نور زاہد، مدیحہ انور

پاکستانی ذرائع ابلاغ کو موصول ہونے والی ایک نئی سرکاری رپورٹ کے مطابق، پاکستان میں جرائم کا ایک سلسلہ جاری ہے، جس میں بھتہ خوری، اسمگلنگ اور اغوا برائے تاوان شامل ہے، جو ملک میں دہشت گردانہ سرگرمیوں کے حوالے سے شدت پسند گروپوں کے اہم ذرائع ہیں۔

جمعرات کے روز ایک پاکستانی روزنامے میں خبر شائع ہوئی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان میں یہ رپورٹ مالی نگرانی کے دستے ، ’فائننشل مونیٹرنگ یونٹ (ایف ایم یو)‘ نے جاری کی ہے، جس کا عنوان ہے ’سنہ 2017 میں کالے دھن کو سفید کرنے اور دہشت گردی کی مالی معاونت کے خطرات کا قومی ایک جائزہ ‘؛ جس میں یہ تفصیل دی گئی ہے کہ کس طرح جرائم پیشہ سرگرمیوں کی مدد سے دہشت گرد گروپ رقوم اینٹھ رہے ہیں۔

ادارے کی جانب سے جاری ہونے والی 45 صفحات پر مشتمل صیغہٴ راز والی اِس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ’’پاکستان میں دہشت گردوں کی آمدن کے اہم ذرائع میں غیر ملکی فنڈنگ، منشیات کی ٹریفکنگ، اغوا برائے تاوان، کاروباری بھتہ خوری اور گاڑیاں چرانا شامل ہے‘‘۔ ایف ایم یو، وزارتِ خزانہ کے اندر قائم انٹیلی جنس کا ایک محکمہ ہے۔

اِس رپورٹ میں، جسے اعلانیہ طور پر جاری نہیں کیا گیا، بتایا گیا ہے کہ اپنی سرگرمیوں کو بڑھاوا دینے کی غرض سے رقوم میسر کرنے کے لیے 200 سے زائد مقامی اور بین الاقوامی دہشت گرد تنظیمیں اربوں پاکستانی روپیہ اینٹھ لیتی ہیں۔

’دِی نیوز‘ کی ویب سائٹ کے مطابق، جس نے رپورٹ کے اقتباصات شائع کیے ہیں، بتایا گیا ہے کہ ’’دہشت گرد تنظیموں کی کارروائیوں کا سالانہ بجٹ 50 لاکھ روپے (تقریباً 48000 ڈالر) سے دو کروڑ 50 لاکھ روپے (تقریباً 240000 ڈالر) بنتا ہے‘‘۔

حوالہ سسٹم

رپورٹ کے مطابق، دہشت گرد گروپ ’حوالہ سسٹم‘ کے ذریعے رقوم حاصل کرتے ہیں، جو کہ روایتی بینکاری اور مالیاتی اداروں سے باہر نوعیت کا متبادل یا متوازی نظام ہے۔ اس نظام کو زیادہ تر کالے دھن کو سفید کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ آمدن کے ذرائع میں ’’حوالہ/ہنڈی‘، نقدی لے جانے والے پیغام رساں، (اور) زر مبادلہ میں لین دین‘‘ کے ڈھنگ شامل ہیں۔

اس میں بتایا گیا ہے کہ ’’بیرون ملک اکٹھا کیا گیا غیرملکی زر مبادلہ اُن رقوم پر مشتمل ہوتا ہے جو دہشت گردی کی مالی معاونت کے لیے ہوتی ہیں؛ جب کہ پاکستان میں اسے روپے میں تبدیل کرکے دہشت گردی میں استعمال کیا جاتا ہے‘‘۔

رپورٹ کے مطابق، کچھ دہشت گرد گروپ لوٹی ہوئی نیٹو رسد کے حربی آلات بیچ کر امیر ہوتے ہیں، جو رسد ہمسایہ افغانستان کے لیے پاکستانی سرزمین سے ہو کر گزرتی ہے۔

نام نہاد جنوبی راستہ، جو پاکستان سے ہوتے ہوئے جاتا ہے، افغانستان میں امریکی اور نیٹو کی افواج کے لیے رسد بھیجنے کا براہ راست کم لاگت راستہ ہے۔ تاہم، یہ شدت پسندوں کے حملوں کا نشانہ بنتا ہے۔