'لوگ یاد رکھتے تھے کہ افطاری کس گھر میں گئی اور کہاں سے آئی ہے'
Your browser doesn’t support HTML5
"سحری میں سفید کپڑے پہنے ایک عمر رسیدہ شخص ہر ایک کے دروازے پر جا کر گھر کے مکین کا نام لے کر جگاتے تھے۔ روز پڑوسیوں کے گھر افطاری بھیجی جاتی تھی لیکن اب یہ رواج بھی نہیں رہا۔ افطار پارٹیاں پہلے تعلقات نبھانے کے لیے ہوتی تھیں، اب بنانے کے لیے ہوتی ہیں۔"
دیکھیے سینئر صحافی اور خطاط غلام محی الدین کی رمضان کی یادیں