کراچی کی بسیں

ندیم پچھلے پندرہ برس سے بس اڈوں پر گاڑیاں صاف کررہاہے اور روز کے دو چار سو روپے کما لیتا ہے

ایک مسافر افضال کا کہنا ہے کہ بچپن سے بس کا سفر کررہا ہوں۔ مگر اب کراچی کی کئی سڑکیں ٹوٹ پھوٹ کے باعث اتنی خراب ہوگئی ہیں کہ وہاں بسیں چل ہی نہیں پاتیں۔

بس ڈرائیوروں کا شکوہ ہے کہ سی این جی اور چنگ چی رکشوں کے باعث عوام نے بسوں میں سفر کرنا کم کردیا ہے

وحید عباس نامی بس ڈرائیور کا کہنا ہے رکشوں کی اتنی تعداد بڑھ گئی ہے کراچی کے روڈ پر اب رکشہ ہی رکشہ نظر آتے ہیں

جاوید 14 سال سے کنڈکٹر کا کام کر رہا ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ پہلے کے مقابلے میں اس کی دیہاڑی کم ہوگئی ہے

لمبے روٹس کی بسوں کے ڈرائیوروں کا کہنا ہے کہ وہ دن بھر میں چار چکر لگالیتے ہیں 

Davide Necchi of Iceland captured this great brightness and quick development of the aurora in late August.

ان بسوں کے اڈے شہر کے کئی مقامات پر موجود ہیں

ایک بس کی تیاری میں لگ بھگ 4 لاکھ روپے خرچ ہوتے ہیں

ان بسوں پر مختلف رنگ برنگی نقش نگاری بھی کی جاتی ہے

بس ڈرائیور منور خان کا کہنا ہے کہ چنگ چی رکشوں کے باعث عوام نے بسوں میں سفرکرنا کم کردیا ہے