برطانوی پارلیمنٹ کی ممکنہ معطلی کے خلاف احتجاج
برطانیہ کے دار الحکومت لندن اور متعدد دیگر شہروں میں بدھ کی رات ہزاروں افراد نے مظاہرے کیے اور وزیرِ اعظم بورس جانسن کے پارلیمان کی ممکنہ معطلی کے اقدام کے خلاف نعرے بازی کی۔
برطانوی نشریاتی ادارے 'بی بی سی' کے مطابق ملکۂ برطانیہ کوئن الزبتھ دوم نے بدھ کو وزیرِ اعظم بورس جانسن کے پارلیمان کو معطل کرنے کے منصوبے کی منظوری دی تھی۔
حکومت کا مؤقف ہے کہ ستمبر اور اکتوبر کے وسط میں پارلیمنٹ کی پانچ ہفتے کی معطلی سے یورپی یونین سے علیحدگی کے معاہدے پر بحث کرنے کا وقت مل جائے گا۔ لیکن ناقدین حکومت کے اس اقدام کو ’غیر جمہوری‘ کوشش قرار دے رہے ہیں۔
حزبِ اختلاف کی جانب سے آئندہ ہفتے کے آغاز میں ایک ہنگامی اجلاس طلب کیا جائے گا جس میں حکومت کے ممکنہ منصوبے اور یورپی یونین سے معاہدے کے بغیر علیحدگی کے معاملات پر بحث کی جائے گی۔
وزیرِ اعظم بورس جانسن کے ممکنہ اقدام کے خلاف درخواست وائرل ہو گئی ہے جس پر چند گھنٹوں کے دوران 10 لاکھ سے زائد افراد نے دستخط کیے ہیں جب کہ سوشل میڈیا پر برطانوی عوام کی طرف سے ملا جلا ردّعمل سامنے آرہا ہے۔