صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دورے میں سب زیادہ اہمیت بھارت کے بانی رہنما گاندھی کی احمد آباد میں واقع رہائش گاہ کو دی جا رہی ہے۔ یہاں تک پہنچنے کے لیے صدر جو شاہراہ استعمال کریں گے اس کی پچھلے کئی دنوں سے صاف ستھرائی اور سجاوٹ جاری ہے۔ سجاوٹ کی غرض سے ایک مقام پر بھارتی وزیرِ اعظم نریندر مودی اور صدر ٹرمپ کا خاکہ دیوار پر بنایا گیا ہے۔
احمد آباد میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ جس گاڑی کو استعمال کریں گے وہ اور دیگر سامان ٹرکوں کے ذریعے پہلے ہی وہاں پہنچا دیا گیا ہے۔
صدر کے دورے سے پہلے ہی گاندھی کی رہائش گاہ "گاندھی آشرم" کو گجرات پولیس کے بم ڈیٹیکشن اینڈ ڈسپوزل اسکواڈ نے کلیئر قرار دے دیا ہے۔
صدر ٹرمپ کے دورے کو فول پروف بنانے کے لیے سرکاری سطح پر مختلف سیکیورٹی انتظامات کیے جا رہے ہیں۔
تینتیس سالہ بسہ کرشنا پیشے کے اعتبار سے کسان اور ریاست تلنگانہ کے ایک چھوٹے سے ضلع میں رہتے ہیں۔ اُن کا کہنا ہے کہ وہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے بہت بڑے پرستار ہیں۔ جیسے ہی انہوں نے صدر ٹرمپ کے دورۂ بھارت کی خبر سنی تو انہوں نے اپنے گھر کے باہر اُن کا مجسمہ بنا ڈالا اور اس کی پوجا شروع کر دی۔
کرشنا کی دیکھا دیکھی ضلع کے بہت سے دوسرے لوگوں نے بھی ان کے ساتھ صدر ٹرمپ کے مجسمے کی پوجا شروع کر دی ہے جن میں بزرگ بھی شامل ہیں۔
پوجا کی غرض سے کرشنا نے جو مجسمہ بنوایا ہے اس میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ نیلے رنگ کا سوٹ اور سرخ رنگ کی ٹائی باندھے ہوئے ہیں۔ کرشنا ہر روز پوجا کے دوران مجسمے کے پاؤں چومتے، اُن کے آگے سر جھکاتے اور پھول چڑھاتے ہیں۔
کرشنا پوجا کا آغاز مجسمے کو سیندور کے تلک لگانے سے کرتے ہیں۔ مجسمے کے آگے ڈھیر ساری موم بتیاں جلائی جاتی ہیں تاکہ ماحول خوشبو سے معطر رہے۔ پوجا کے دوران وہ ناریل اور دوسرے چڑھاوے بھی چڑھاتے ہیں۔
پوجا کے دوران کرشنا مجسمے کو دودھ سے بھی نہلاتے ہیں۔ پھر بڑے چاؤ سے اس کی صاف ستھرائی بھی اپنے ہی ہاتھوں سے کرتے ہیں۔
مجسمے کے گلے میں پھولوں کی مالا (ہار) بھی ڈالی جاتی ہے، وہ بھی ہر روز تازہ پھولوں سے بنی۔
مجسمے کے قدموں میں پھول چڑھانا پوجا کا ہی ایک حصہ ہے۔ کرشنا ہر صبح یہی عمل دہراتے ہیں جس میں اُنہیں کئی گھنٹے لگ جاتے ہیں۔
کرشنا نے گھر کی دیواروں پر بھی صدر ٹرمپ کا نام لکھوایا ہوا ہے۔